فردوس عاشق اعوان کی جگہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ معاون خصوصی برائے اطلاعات تعینات، سینیٹر شبلی فراز نئے وزیر اطلاعات

،تصویر کا ذریعہGetty Images/Twitter
- مصنف, شہزاد ملک
- عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
پاکستان کی وفاقی حکومت نے مشیر اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کو ان کے عہدے سے ہٹا کر فوج کے سابق ترجمان لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کو اس عہدے پر تعینات کر دیا ہے۔ سینیٹر شبلی فراز کو وزیر برائے اطلاعات و نشریات مقرر کر دیا گیا ہے۔
اس حوالے سے حکومت نے پیر کو ایک نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے۔ اس کے مطابق فردوس عاشق اعوان کو فوری ان کے عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا گیا ہے۔
شبلی فراز سینیٹ میں قائد ایوان ہیں اور حکمراں جماعت تحریک انصاف کے اہم رہنما سمجھے جاتے ہیں۔ نئے وفاقی وزیر اطلاعات منگل کو اپنے عہدے کا حلف اُٹھائیں گے۔
یہ بھی پڑھیے
دوسری طرف چیئرمین سی پیک لیفٹننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے اطلاعات کی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
فردوس عاشق اعوان کو کیوں ہٹایا گیا؟

،تصویر کا ذریعہGetty Images
فردوس عاشق اعوان نے ٹوئٹر پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ’وزیر اعظم عمران خان کا شکریہ۔ انھوں نے مجھ پر اعتماد کیا۔ ایک سال کے عرصے میں اپنی بھرپور صلاحیتوں سے فرائض سر انجام دینے کی کوشش کی۔‘
’وزیراعظم کا استحقاق ہے کہ ٹیم کے کس کھلاڑی کو کونسے بیٹنگ آرڈر یا کونسی فیلڈ پوزیشن پر کھلانا ہے۔ میں ان کے فیصلے کا احترام کرتی ہوں۔‘
اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔
X پوسٹ کا اختتام, 1
حکمراں جماعت کے ذررائع کے مطابق سابق مشیر اطلاعات پر الزام ہے کہ اُنھوں نے اپنے دور کے دوران پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ یا پی آئی ڈی پر اپنا اثر و رسوخ اسعتمال کیا۔ تاہم فردوس عاشق اعوان اس کی تردید کرتی ہیں۔
بی بی سی کو حکومتی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ایک سال کے عرصے تک اس عہدے پر رہنے کے دوران پاکستان تحریک انصاف کا نظریاتی دھڑا فردوس عاشق اعوان کی بطور حکومتی ترجمان تعیناتی پر خوش نہیں تھا۔ اس کا اظہار اُنھوں نے متعدد بار وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات کے دوران بھی کیا تھا۔
عہدے سے ہٹائے جانے کے نتیجے میں چلنے والی خبروں پر ان کا کہنا تھا کہ ’وزارت سے ہٹائے جانے کے حوالے سے میڈیا پر چلنے والی من گھڑت خبروں میں لگائے گئے بے بنیاد الزامات کی سختی سے تردید کرتی ہوں۔ سیاسی کارکن کی حیثیت سے میرا نصب العین ملک کی ترقی اور عوام کی فلاح ہے جو وزیراعظم کی قیادت میں جاری رکھا جائے گا۔‘
انھوں نے شبلی فراز اور عاصم باجوہ کو مبارکباد اور نیک تمناؤں کے پیغامات بھی دیے۔
اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔
X پوسٹ کا اختتام, 2
فردوس عاشق اعوان کو سابق وفاقی وزیر اطلاعات اور موجودہ وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کی جگہ معاون خصوصی مقرر کیا گیا تھا۔ ایک ٹویٹ میں فواد چوہدری نے کہا کہ شبلی فراز اور عاصم باجوہ دونوں ایک اچھی ٹیم بن کر کام کریں گے۔
فردوس عاشق اعوان سنہ 2008 میں اس وقت کی حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں بھی وزیر اطلاعات رہ چکی ہیں۔ وہ اسی سال ہونے والے عام انتخابات میں شکست کھانے کے بعد پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہوگئی تھیں۔
تاہم سیاسی جماعت بدلنے کے باوجود سنہ 2018 میں ہونے والے عام انتخابات میں بھی اُنھیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔
X پوسٹ کا اختتام, 3
عاصم سلیم باجوہ کون ہیں؟

،تصویر کا ذریعہGetty Images
نامہ نگار فرحت جاوید کے مطابق جنرل عاصم سلیم باجوہ پاکستانی فوج میں ایک نہایت زیرک افسر کے طور پر جانے جاتے تھے۔ وہ بریگیڈیر کے طور پر ٹرپل ون بریگیڈ، منگلا کور میں چیف آف سٹاف، بطور میجر جنرل جی او سی ڈیرہ اسماعیل خان اور پھر جنوبی وزیرستان میں تعینات رہے۔
وہ مئی 2012 میں ڈی جی آئی ایس پی آر کے عہدے پر تعینات ہوئے اور دسمبر 2016 تک اسی عہدے پر رہے۔
آئی ایس پی آر میں وہ پہلے تھری سٹار افسر تھے جنھوں نے اس عہدے پر تقریباً سوا سال خدمات سرانجام دیں۔
کچھ مدت کے لیے موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے انھیں آئی جی آرمز تعینات کیا جس کے بعد وہ بطور کور کمانڈر سدرن کمان تعینات ہوئے۔
ان کے کریڈٹ پر آرمی پبلک سکول حملے کے بعد میڈیا منیجمنٹ کو خود فوج میں بڑی کامیابی سمجھا جاتا ہے۔
ریٹائرمنٹ کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے انھیں سی پیک اتھارٹی کا سربراہ مقرر کیا اور اب انھیں معاون خصوصی کا درجہ دیا گیا ہے۔









