کورونا ٹیلی تھون: وزیر اعظم کی احساس ٹرانسمیشن میں مولانا طارق جمیل اور جاوید میانداد کے بیانات پر سوشل میڈیا پر بحث

کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے وزیراعظم پاکستان کی جانب سے قائم کردہ کورونا ریلیف فنڈ میں عطیات جمع کرنے کے لیے لائیو ٹیلی تھون ’احساس ٹیلی تھون ٹرانسمیشن‘ کا انعقاد کیا گیا تاہم اس ٹیلی تھون میں دیے گئے عطیات سے زیادہ جو چیز سوشل میڈیا پر موضوع بحث رہی وہ تھے مولانا طارق جمیل کی دعا، وزیراعظم عمران خان اور سابق کرکٹر جاوید میانداد کے بیانات۔

پاکستان کی مشہور مذہبی شخصیت مولانا طارق جمیل کی جانب سے کرائی گئی دعا پر بعض میڈیا کے ارکان اور خواتین تھوڑے خائف نظر آئے۔

مولانا طارق جمیل نے ’احساس ٹیلی تھون‘ کے دوران دعا میں میڈیا کو تنقید نشانہ بنایا اور کہا کہ جتنا جھوٹ میڈیا پر بولا جاتا ہے کہیں اور نہیں بولا جاتا اور اس کی وجہ سے بڑے مسائل پیدا ہوئے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک ٹی وی چینل کے مالک نے انھیں کہا کہ اگر میڈیا پر جھوٹ نہ بولا جائے تو میڈیا نہیں چل سکتا۔

مولانا طارق جمیل کے اس بیان پر حامد میر سمیت متعدد صحافیوں نے ردعمل دیتے ہوئے ان سے مطالبہ کیا کہ وہ اس ٹی وی مالک کا نام بتائیں ورنہ ایسے تمام میڈیا کو بدنام کرنا مناسب نہیں۔

مرتضیٰ علی شاہ کا کہنا تھا کہ میڈیا نے مولانا طارق جمیل کو ایک ہیرو اور سلیبرٹی بنایا اور آج انھوں نے تمام پاکستانی میڈیا کو جھوٹا قرار دے دیا۔

مولانا طارق جمیل نے اپنے خطاب کے دوران معاشرے میں پھیلتی مبینہ بےحیائی کا بھی تذکرہ کیا۔ متعدد سوشل میڈیا صارفین نے مولانا طارق جمیل کو کورونا وائرس کو اللہ کا عذاب کہنے اور خواتین کے لباس کو اس کے لیے مورد الزام ٹھہرانے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

عمیر جاوید کا کہا تھا کہ اپنے 16 منٹ کے بیان میں مولانا طارق جمیل نے ساڑھے تین منٹ عالمی وبا کا تعلق بے حیائی، خواتین کے کپڑوں، ناچ گانے جیسی چیزوں سے جوڑنے میں لگایا۔

ایک صارف فائقہ آیاز نے طنز کرتے ہوئے لکھا کہ میں اپنے تمام فالوورز سے معافی مانگنا چاہتی ہوں کہ میں ایک دفعہ دوپٹے سے سر ڈھانپے بغیر باہر گئی، نہیں جانتی تھی یہ عالمی وبا کی وجہ بن جائے گا۔

مہرین طلحہ کا کہنا تھا میں اس دن کا انتظار کر رہی ہوں جب مولانا طارق جمیل اپنی دعا میں مردوں کو خواتین کو تشدد اور ریپ کا نشانہ نہ بنانے کا کہیں گے۔

تاہم بہت سے سوشل میڈیا صارفین نے مولانا طارق جمیل کی دعا کو پسند بھی کیا اور ان پر اور ان کی دعا پر اعتراض کرنے والوں کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔

عمر نامی ایک صارف کا کہنا تھا کہ مولانا طارق جمیل کی چند باتوں سے اختلاف کرنا جائز ہے لیکن مولانا وہ واحد شخص ہیں جو اپنی تقاریر میں کبھی نفرت کا پرچار نہیں کرتے بلکہ صرف محبت اور امن کا پیغام دیتے ہیں۔

مولانا طارق جمیل کے علاوہ پاکستان کے سابق کرکٹر جاوید میانداد کے ٹیلی تھون کے دوران دیے گئے بیان سے نہ صرف اس ٹرانسمیشن کے حاضرین محظوظ ہوئے بلکہ اس کی ویڈیو کو بھی سوشل میڈیا پر دلچسپ تبصروں کے ساتھ شئیر کیا گیا۔

جاوید میانداد کا کہنا تھا کہ ہماری قسمت میں یہی رہ گیا ہے کہ مانگتے رہو، کیونکہ اس شخص نے جب سے ہم نے کھیلنا شروع کیا ہے، ہسپتال بنائے اور مانگتے ہی رہے، کھانے والے تو نکل گئے، کسی نے ملک کا نہیں سوچا۔

جاوید میانداد کی اس ویڈیو کو شئیر کرتے ہوئے عمار مسعود نے لکھا کہ جاوید میانداد نے حکومت کی خارجہ پالیسی بیس سیکنڈ میں بیان کر کے دریا کو کوزے میں بند کر دیا۔

جبکہ کچھ صارفین نے میانداد کے اس بیان کو شارجہ کے بعد دوسرا یادگار چھکا قرار دیا۔

اس ٹیلی تھون کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے سندھ حکومت کی جانب سے جلد لاک ڈاؤن کو خود اعتمادی کی کمی قرار دیا جسے سوشل میڈیا صارفین نے تنقید کا نشانہ بنایا۔

صارف عنایہ خان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے اس ٹیلی تھون کو سندھ حکومت پر تنقید کے لیے استعمال کیا اور اب مجھے کوئی شک نہیں کہ جو وزرا سندھ حکومت پر تنقید کرتے ہیں ان کو عمران خان کی پوری حمایت حاصل ہوتی ہے۔