#coronarovirus: پاکستان نے چین کے ساتھ پروازیں معطل کر دیں

،تصویر کا ذریعہGetty Images
پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان تمام فضائی رابطے فوری طور پر بند کیے جا رہے ہیں۔
محکمہ شہری ہوابازی (سی اے اے) کے جاری کردہ ایک اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ فی الحال یہ پابندی دو فروری تک نافذ العمل رہے گی، جس کے بعد اس پر نظرِ ثانی کی جا سکتی ہے۔
سول ایوی ایشن کے نوٹیفیکیشن میں اس پابندی کی وجہ تو بیان نہیں کی گئی ہے، تاہم یہ اقدام ایسے وقت میں اٹھایا گیا ہے جب چین میں کورونا وائرس کی وبا کے سبب 213 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے

واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں چین کے ساتھ فضائی رابطے منقطع کرنے والا پاکستان پہلا ملک نہیں ہے۔
اس سے قبل افریقہ کی چار ایئرلائنز نے جمعے کو چین کی فلائٹس منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
کینیا کی قومی ایئرلائن کینیا ایئرویز، روانڈا کی روانڈ ایئر، میڈاگاسکر کی ایئر میڈاگاسکر، ماریشیئس کی ایئر ماریشیئس، اور مراکش کی رائل ایئر ماروک نے چین تک اپنی فلائٹس معطل کر دی ہیں جہاں اب تک کورونا وائرس کی وجہ سے کم از کم 213 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
اس کے برعکس ایتھوپیئن ایئرلائنز نے اعلان کیا ہے کہ وہ چین کے ساتھ اپنا فضائی آپریشن جاری رکھے گی۔
ایئرلائن حکام نے کہا ہے کہ وہ چینی حکام کے ساتھ مل کر اپنے 'مسافروں اور عملے کو محفوظ' رکھنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔
X پوسٹ کا اختتام
علاوہ ازیں کئی یورپی اور ایشیائی ایئرلائنز بھی چین کے ساتھ اپنے فضائی آپریشن یا معطل کر چکی ہیں یا فلائٹس کی تعداد گھٹا چکی ہیں۔
پروازیں منسوخ کرنے والی دیگر بڑی ایئرلائنز میں ایئر کینیڈا، ایئر نیوزی لینڈ، امریکن ایئرلائنز، برٹش ایئرویز، کیتھے پیسیفک (ہانگ کانگ)، لفتھانسا (جرمنی) اور دیگر کئی کمپنیاں شامل ہیں۔
پاکستان کی قومی ایئرلائن پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی جانب سے پہلے ہی چین کے لیے اپنی پروازیں منسوخ کی جا چکی ہیں۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
یاد رہے کہ پاکستانی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ ووہان سے اپنے شہریوں کو نہیں نکالے گی تاکہ وائرس ملک میں نہ پھیل جائے۔
جمعرات کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب میں وزیر مملکت برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ چین کو عالمی ادارہ صحت کی جانب سے دی جانے والی تجاویز کے تناظر میں پاکستان نے ووہان سے اپنے شہریوں کو نہ نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیر مملکت نے بتایا 'عالمی ادارہ صحت نے تمام صورتحال کے تناظر میں یہ تجویز دی ہے کہ چین سے لوگوں کو باہر نہ نکالا جائے۔ اگر ہم غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کر کے وہاں سے لوگوں کو نکالنا شروع کر دیں تو یہ وبا جنگل کی آگ کی طرح پھیل جائے گی۔'
وزیر مملکت نے واضح کیا 'ہم چین کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ عوامی صحت کے لیے چین نے جو پالیسیاں اپنائی ہوئی ہیں اس کا احترام کریں اور اس بیماری کے پھیلاؤ کا سبب نہ بن جائیں۔
'اس وقت ہمارا یہ خیال ہے کہ ہمارے پیاروں کو جو کہ چین میں ہیں ان کے حق میں یہ سب سے بہتر ہے۔ اور خطے، ملک اور دنیا کے وسیع تر مفاد میں ہے کہ ہم انھیں اس وقت وہاں سے نہ نکالیں۔ یہی عالمی ادارہ صحت بھی کہہ رہا ہے۔ یہی چین کی پالیسی بھی ہے اور یہی ہماری پالیسی بھی ہے، ہم چین کے ساتھ مکمل یگانگت کے ساتھ کھڑے ہیں۔'
انھوں نے امریکی سفارتکاروں کو ووہان سے نکلنے کی اجازت ملنے پر کہا کہ ویانا کنوینشن کے مطابق یہ سفارتکاروں تک محدود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان عجلت میں کوئی فیصلہ نہیں کرے گا۔











