آپ اس وقت اس ویب سائٹ کا ٹیکسٹ پر مبنی ورژن دیکھ رہے ہیں جو کم ڈیٹا استعمال کرتا ہے۔ مرکزی ویب سائٹ جہاں تمام تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں دیکھیے
بلوچستان: کوئٹہ میں خواتین پر تشدد اور ہراساں کرنے کے واقعات کے حوالے سے آگہی تصویری نمائش کا انعقاد
خواتین پر تشدد اور انھیں ہراساں کرنے کے واقعات کو ایک مصور کیسے محسوس کرتا ہے اور وہ رنگوں کے ذریعے اس کا اظہار کیسے کرتا ہے اس مقصد کے لیے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ایک تصویری نمائش کا انعقاد کیا گیا۔
ادارہ ثقافت بلوچستان کی آرٹ گیلری میں منعقدہ تصویری نمائش خواتین کے حقوق سے متعلق 16 روزہ بین الاقوامی آگہی مہم کا حصہ تھی۔
اس نمائش کا اہتمام غیر سرکاری تنظیم شرکت گاہ نے کیا تھا جس کا عنوان خواتین کو ہراساں کرنا اور جنسی تشدد کا نشانہ بنانا تھا۔
نمائش کی ایک منتظمہ سیما نے بتایا کہ مجموعی طور پر اس نمائش میں 48 پینٹرز کی پینٹنگز کو رکھا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خواتین کے اظہار رائے پر پابندی یا ان پر ہونے والے تشدد کے واقعات کو رنگوں کے ذریعے مختلف پیرائے میں بیان کیا گیا ہے۔
شرکت گاہ کراچی سے تعلق رکھنے والی خدیجہ پروین نے بتایا کہ پینٹنگز نہ صرف ایک فن ہے بلکہ رنگوں کے ذریعے اظہار کا ایک اہم ذریعہ بھی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پینٹنگز بھی لوگوں کو متحرک کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔
خدیجہ نے بتایا کہ مصوروں کا رنگوں کے ساتھ ایک خاص تعلق ہوتا ہے۔ اس نمائش میں ہم نے مصوروں کو یہ موقع دیا ہے کہ خواتین کو ہراساں کرنے اور ان کو تشدد کا نشانہ بنانے کے واقعات کو وہ کس طرح دیکھتے ہیں۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
مصوروں کے کام کو سراہتے ہوئے خدیجہ کا کہنا تھا کہ انھوں نے لوگوں کے احساسات کو صحیح معنوں میں سمجھا اور اس کا رنگوں کے ذریعے خوب اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بعض پینٹنگز میں خواتین کے ہونٹوں کو سلا ہوا دکھایا گیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ خواتین کی آواز کو دبایا جاتا ہے۔
خدیجہ کا مزید کہنا تھا کہ ’جہاں آپ ڈرتے ہوں تو وہاں آپ کے ساتھ بہت کچھ ہوتا ہے اور ہراساں کرنے کے واقعات وہاں ہوتے ہیں جہاں خاموشی ہوتی ہے۔‘
’ہمارے اس سال کے تمام پروگراموں کا مقصد یہ ہے کہ خاموشی کو توڑو اور آگے بڑھ کر اپنی آواز کو بلند کرو۔‘
۔