آپ اس وقت اس ویب سائٹ کا ٹیکسٹ پر مبنی ورژن دیکھ رہے ہیں جو کم ڈیٹا استعمال کرتا ہے۔ مرکزی ویب سائٹ جہاں تمام تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں دیکھیے
پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا دعویٰ: ’ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی میں کمی کا امکان‘
پاکستان کا کہنا ہے کہ ایران اور سعودی عرب میں کشیدگی کی وجہ سے خطے پر جنگ کے جو بادل منڈلانے لگے تھے پاکستان کی کوششوں سے چھٹ رہے ہیں۔
پاکستانی وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے جو پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ ایران اور سعودی عرب کے دورے پر تھے، بدھ کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کا اوّلین مقصد یہ ہی تھا کہ خطہ مزید کسی تنازع کا شکار نہ ہو۔
سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی میں حالیہ اضافے کو کم کرنے کی غرض سے گزشتہ دو روز کے دوران پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے ایران کے دارالحکومت تہران میں ایرانی راہنماؤں اور اس کے بعد سعودی دارالحکومت ریاض میں سعودی قیادت سے ملاقاتیں کیں۔
14 ستمبر کو سعودی عرب کے بقیق اور خریص علاقوں میں قائم سعودی تیل کمپنی 'آرامکو' کی تنصیبات پر ڈرون حملوں کے بعد ایران اور سعودی عرب کے مابین جاری کشیدگی اچانک سنگین صورت اختیار کر گئی تھی کیونکہ سعودی عرب اور امریکہ نے ان حملوں کا الزام ایران پر عائد کیا تھا، تاہم ایران نے ان الزامات کو مسترد کر دیا تھا۔
ان حملوں میں دنیا میں تیل صاف کرنے کا سب سے بڑا کارخانہ متاثر ہوا تھا اور خام تیل کی پیداوار بھی متاثر ہوئی تھی۔
سعودی عرب اور امریکہ دونوں ہی جون اور جولائی میں خلیج میں دو آئل ٹینکروں پر ہونے والے حملوں کا الزام بھی ایران پر عائد کرتے ہیں۔ تاہم تہران نے ان الزامات کی ہمیشہ تردید کی ہے۔
ان واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستانی وزیرخارجہ نے کہا کہ اسی صورتحال کے پیش نظر پاکستان نے اپنا کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ' خدا ناخواستہ حالات بگڑتے ہیں اور چپقلش ہوتی ہے تو اس سے صرف ایران اور سعودی عرب کا نقصان نہیں ہوگا بلکہ یہ پورا خطہ متاثر ہوگا۔ خطہ نہیں بلکہ ساری عالمی معیشت متاثر ہو سکتی ہے۔‘
'آپ نے دیکھا کہ ایک واقعہ ہوا جس سے ایک رات میں 19 فیصد خام تیل کی قیمت بڑھ گئی۔ تو اگر اس قسم کی کشیدگی جنم لیتی تو اس کا اثر یقیناً پاکستان پر بھی پڑنا تھا۔ تیل کی قیمت جب بڑھے گی تو اس کا اثر مہنگائی کی شکل میں ہر ملک پر پڑے گا۔'
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ایران اور سعودی عرب کی قیادت سے پاکستانی وفد کی ملاقاتیں نہایت مفید رہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ' ایران نے بڑی فراخدلی سے یہ کہا کہ وہ کشیدگی نہیں چاہتے۔ وہ معاملات کو سلجھانا چاہتے ہیں۔ وہ سعودی عرب سے کوئی عداوت نہیں رکھتے۔ اور وہ ڈائیلاگ کے لیے ذہنی طور پر تیار ہیں۔ براہ راست بات چیت کے لیے بھی تیار ہیں اور سہولت کاری کے ذریعے بات کرنے کو بھی تیار ہیں۔'
انھوں نے کہا کہ ایران کی طرف سے مثبت رویہ کے پیش نظر وہ سعودی عرب گئے، 'ہم نے پاکستان کے نقطۂ نظر، خطے کی ضروریات اور ایران کے جذبات سے انھیں آگاہ کیا۔'
پاکستانی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ سعودی قیادت سے وزیراعظم عمران خان کی ملاقاتیں بھی حوصلہ افزا رہیں اور اس بات پر اتفاق ہوا کہ پرامن سفارت کاری کو ترجیح دی جائے گی اور غلط فہمیوں کو گفت و شنید کے ذریعے دور کیا جائے گا۔
جنگ یمن کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا ہے وہاں جنگ بندی کے جتنے امکانات آج ہیں پہلے کبھی نہیں تھے۔
مسئلہ کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے وزیرخارجہ نے کہا کہ ایران اور سعودی عرب دونوں نے اس سلسلے میں پاکستان کے موقف کی تائید کا یقین دلایا ہے۔