حمزہ علی عباسی اور نیمل خاور کی شادی: کسی کو دولہے کی سادگی بھائی تو کسی کو دلہن کا لباس

’کچھ لوگ تنہائی دور کرنے کے لیے، کچھ محبت کے واسطے اور کئی لوگ بچوں کی نیت سے شادی کرتے ہیں ۔ ۔ ۔ لیکن جب آپ کا مقصد صرف اللہ کی رضا ہو تو میرے جیسا آدمی بھی اپنی پلیٹونِک دوست سے یہ کہہ ڈالتا ہے کہ مجھے نہ تو تم سے محبت ہے اور نہ ہی میں تمہارے ساتھ گرل فرینڈ، بوائے فرینڈ والا تعلق چاہتا ہوں۔‘

ان الفاظ کے ساتھ جب مشہور پاکستانی اداکار حمزہ علی عباسی نے اپنے نکاح کا اعلان کیا تو سوشل میڈیا پر کہرام برپا ہو گیا۔

حمزہ علی عباسی کو کون نہیں جانتا؟ تھیئٹر سے اپنے کریئر کا آغاز کرنے کے بعد انھوں نے مشہور ٹی وی ڈراموں ’من مائل‘ اور ’پیارے افضل‘ میں کام کیا اور ہدایتکار بلال لاشاری کی فلم ’وار‘ میں بھی نظر آئے۔

حمزہ عباسی وزیراعظم عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف کے حامی ہیں اور سوشل میڈیا پر بھی اپنے باتوں کے انداز کے لیے جانے جاتے ہیں۔

جب حمزہ نے سوشل میڈیا پر اپنی شادی کا اعلان کیا تو کہا کہ وہ ایک سادہ سی تقریب میں رشتہ ازدواج میں بندھنے جا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

کچھ لوگوں نے اس طویل پیغام پر حمزہ علی عباسی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور ایک ٹوئٹر صارف کا کہنا تھا کہ حمزہ انھیں محض پیغام کا خلاصہ بتا دیں۔

پاکستانی گلوکار عمیر جسوال، میوزک ڈائریکٹر یاسر جسوال، اداکار گوہر رشید، ہدایتکار بلال لاشاری سمیت حمزہ علی عباسی کے دوستوں نے غیر جنسی یا ’پلیٹونِک بیچلر پارٹی‘ برگر اور چپس کھا کر منائی۔

نکاح کے موقع پر لوگوں نے نوبیاہتا جوڑے کی خوب تعریفیں کیں۔ کسی کو نیمل کا لباس پسند آیا تو کسی کو حمزہ کی شیروانی، لیکن دونوں ساتھ ساتھ سبھی کو بھائے۔

حمزہ علی عباسی اور نیمل خاور کے نکاح کی تقریب میں پاکتسان تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید، وفاقی وزیر مراد سعید، گلوکار عاطف اسلم کے علاوہ کئی سلیبریٹیز نے بھی شرکت کی۔

نکاح کے موقع پر اداکار گوہر رشید نکاح کے گواہ ٹھہرے۔ ٹوئٹر پر اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے گوہر رشید نے لکھا کہ انھوں نے کبھی ایسا نہیں سوچا تھا۔

انسٹاگرام پر حمزہ علی عباسی کی دوست عمارہ حمکت نے نکاح کی تقریب میں شامل دولہے کے عزیر واقارب کی تصویر شیئر کی۔

حمزہ نے لہنگا سنبھالنے میں نیمل کی مدد کرنا چاہی مگر وہ کامیاب نہ ہو سکے اور مزاحیہ انداز میں کہتے سنائی دیے کہ ان کی بے عزتی ہو گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر صارفین کو حمزہ کا یہ انداز خوب پسند آیا۔

کئی صارفین دو سلیبریٹیز کی شادی کی سادہ تقریب سے متاثر بھی ہوئے۔ انسٹاگرام پر صفا کہتی ہیں کہ نیمل نے اپنی والدہ کا لباس پہنا اور ’سٹیج پر سجاوٹ سے لے کر دلہا دلہن کے تقریب میں داخل ہونے کے انداز میں بہت زیادہ سادگی دکھائی دی۔ یہ ان لوگوں کے لیے اچھا ہے جن کے والدین شادیوں پر ایسے خرچے نہیں اٹھا سکتے۔‘

ماریہ نامی ٹوئٹر صارف کا کہنا تھا کہ ’میرے لیے حمزہ کی شادی مثالی ہے۔ بالکل ویسے جیسے میں چاہتی ہوں، سادہ۔ حقیقی۔ قریبی دوستوں (کی شمولیت کے ساتھ)۔ پرسکون مقام۔ کسی چیز پر شاہانہ خرچہ نہیں کیا گیا۔ شادی سے پہلے کوئی تقریب نہیں کی گئی۔‘

اس موقعے پر صارفین نے حال ہی میں یاسر حسین کی طرف سے اقرا عزیر کو شادی کی پیشکش کے واقعے کو یاد کرتے ہوئے حمزہ علی عباسی کا یاسر حسین سے موازنہ کیا۔ ٹوئٹر پر فاطمہ اسد نے لکھا کہ ایک مرد اور ’جنٹل مین‘ کے درمیان فرق بالکل واضع ہے۔

ٹوئٹر پر صحافی آفتاب اقبال نے لکھا کہ ’بڑی شادی کی تقریب ہوئی نہ کوئی دکھاوا۔ صفر فیصد عریانی، 100 فیصد کلاس‘ جس پر صارفین نے ان سے سوال کیا کہ پہلے وہ کس قسم کی شادیوں میں شرکت کرتے آئے ہیں۔

اداکارہ عشنہ شاہ نے صارفین کی توجہ اہم مسائل کی طرف مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ ’مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ ہر کوئی حمزہ علی عباسی سے نفرت کرنے پر کیوں تُلا ہوا ہے۔ اگر آپ کو ان کی باتیں ناپسند ہیں یا جس انداز میں انھوں نے (شادی کا) اعلان کیا تو آپ اسے نظر انداز کریں۔ کیا آپ لوگوں کو نہیں لگتا کہ ہمیں سوشل میڈیا پر ایمیزون جنگلات میں آگ اور مسئلہ کشمیر پر بات کرنی چاہیے؟‘