آپ اس وقت اس ویب سائٹ کا ٹیکسٹ پر مبنی ورژن دیکھ رہے ہیں جو کم ڈیٹا استعمال کرتا ہے۔ مرکزی ویب سائٹ جہاں تمام تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں دیکھیے
جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو: حکومت کا ویڈیو کی فرانزک تحقیقات کرانے کا فیصلہ
وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز کی جانب سے سنیچر کو پیش کی گئی ویڈیو ٹیپ کے فرانزک آڈٹ کا اعلان کیا ہے۔
اس بات کا اعلان اتوار کی دوپہر رجسٹرار احتساب عدالت کی جانب سے کی گئی پریس ریلیز کے بعد کیا گیا جس میں جج ارشد ملک نے ان کے حوالے سے دیکھائی جانے والی ویڈیو کو ’جھوٹی، جعلی اور مفروضوں پر مبنی‘ قرار دیا تھا۔
سیالکوٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا ’کل ایک وارداتی ٹولہ حقائق مسخ کر کے قوم کا وقت ضائع کرنے میں مصروف رہا اور کل کی پریس کانفرنس میں اداروں کے خلاف روایتی ہتھکنڈے استعمال کیے گئے۔‘
ان کا کہنا تھا یہ صرف ارشد ملک کی ذات سے جڑا کنڈکٹ نہیں بلکہ عدلیہ پر حملہ ہے’جعل ساز گروہ اور مافیا اداروں کو کسی طرح بھی آزاد اور خودمختار نہیں دیکھنا چاہتے۔‘
فردوس عاشق اعوان نے مریم نواز کی پریس کانفرنس کو ان کی اپنی جماعت مسلم لیگ نواز پر ’خودکش حملہ‘ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا ’پاکستان مسلم لیگ ن کی آخری ہچکیاں چل رہی ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا ’آڈیو، ویڈیو ٹیپ بنانے اور چلانے والے دونوں کردار سند یافتہ جھوٹے ہیں اور حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مریم صفدر اعوان کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے آڈیو اور ویڈیو کا فرانزک آڈٹ کرائیں گے۔‘
یہ بھی پڑھیے
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
ان کا کہنا تھا ’حکومت تحقیقات کرے گی اور ’چور مچائے شور` کا جو فلسفہ ہے کہ جوں جوں ان چوروں کے گرد قانون کا شکنجہ تنگ ہو رہا ہے ان کی اس قسم کی وارداتیں اور قوم کو گمراہ کرنے کی کہانیاں آئے دن سامنے آتی رہیں گی۔
’اس لیے اشد ضروری ہے کہ ویڈیو کو دیکھا جائے کہ وہ اصلی ہے یا ٹیمپرڈ، اس ٹیپ کی فرانزک کے بعد سب سامنے آ جائے گا۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’حکومت تحقیقات کر کے اس میڈیا ہاؤس کی بھی نشاندہی کرے گی جہاں یہ آڈیو ویڈیو جوڑی گئی اور حکومت پیمرا ایکٹ کے تحت جعل سازی میں ملوث تمام پردہ نشینوں کو بے نقاب کرے گی۔‘
فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ ویڈیو کے موجب ناصر بٹ کے خلاف پاکستان کی عدالتوں میں سنگین مقدمات درج ہیں اور یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ’اس مشکوک کردار کو قوم کے سامنے بے نقاب کرے۔‘
معاونِ خصوصی کا کہنا تھا ’چونکہ جج صاحب اس جعلی آڈیو ویڈیو سے انکاری ہیں تو لہذا سائبر کرائم کے قانون کے تحت پرچہ درج ہو سکتا ہے اور توہینِ عدالت کے قانون کے تحت کسی بھی جج کو اس کی مدتِ ملازمت کے دوران سیکنڈلآئز کرنے کے خلاف کورٹ کارروائی کر سکتی ہے اور اس حوالے سے جج صاحب خود بھی ریفرنس دائر کرسکتے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا ’سرکاری خزانے کو مال غنیمت سمجھ کر لوٹنے اور عوام کے وسائل پر ڈاکہ ڈالنے والوں سے مال مسروقہ کی برآمدگی جاری رہے گی۔ نواز شریف جیل میں ہیں تو مریم صفدر بتائے کس حیثیت میں بغیر کسی استحقاق اتنا عرصہ سرکاری بلٹ پروف کار استعمال کر رہی تھیں؟‘
ان کا کہنا تھا ’ماضی میں دو خاندانوں نے سیاست کو وراثت سمجھ کر تقسیم کیا۔ سیاسی یتیموں کے ہتھکنڈوں سے ہمیں کوئی غرض نہیں۔ ہم نے ہر وہ قدم اٹھایا جس سے ملک میں استحکام آئے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میثاق جمہوریت کے نام پر ’میثاق کرپشن‘ پر دستخط کیے گئے تاہم چور مچائے شور کا بیانیہ اب نہیں چلے گا۔‘
معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات کی پریس کانفرنس سے قبل اتوار کی دوپہر رجسٹرار احتساب عدالت کی جانب سے ایک پریس ریلیز کا اجرا کیا گیا جس میں احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے سنیچر کے روز پاکستان مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز کی جانب سے دیکھائی جانے والی ویڈیوز کو جھوٹی، جعلی اور مفروضوں پر مبنی قرار دیا۔
انھوں نے اپنے اوپر عائد کیے گئے الزامات کو ’حقائق کے برعکس‘ اور ان کی اور ان کے خاندان کی ’ساکھ متاثر کرنے کی سازش‘ قرار دیا۔
’میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ مجھ پر بالواسطہ یا بلا واسطہ نہ تو کوئی دباؤ تھا اور نہ ہی کوئی لالچ پیش نظر تھا۔ میں نے یہ فیصلے خدا کو حاضر و ناظر جان کر قانون و شواہد کی بنیاد پر کیے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ پریس کانفرنس محض میرے فیصلوں کو متنازع بنانے اور سیاسی فوائد حاصل کرنے کے لیے کی گئی ہے۔ ’اس میں ملوث افراد کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جانی چاہیے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اگر انھوں نے دباؤ یا رشوت کے لالچ میں فیصلہ سنانا ہوتا تو ایک مقدمے میں سزا اور دوسرے میں بری نہ کرتے۔ ’میں نے انصاف کرتے ہوئے شواہد کی بنیاد پر نواز شریف کو العزیزیہ کیس میں سزا سنائی اور فلیگ شپ کیس میں بری کر دیا۔‘
انھوں نے کہا کہ مریم صفدر کی پریس کانفرنس کے بعد یہ ضروری ہے کہ سچ منظرعام پر لایا جائے۔
’نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف مقدمات کی سماعت کے دوران مجھے ان کے نمائندوں کی طرف سے بارہا نہ صرف رشوت کی پیش کش کی گئی بلکہ تعاون نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی گئیں جن کو میں نے سختی سے رد کرتے ہوئے حق پر قائم رہنے کا عزم کیا اور اپنے جان و مال کو اللہ کے سپرد کر دیا۔‘
پریس ریلیز کے مطابق جج ارشد ملک نے کہا کہ مذکورہ ویڈیوز میں دکھائے کردار ناصر بٹ کا تعلق انھی کے شہر (راولپنڈی) سے ہے اور ان سے ان کی پرانی شناسائی ہے۔ ’ناصر بٹ اور اس کا بھائی عبداللہ بٹ عرصہ دراز سے مختلف اوقات میں مجھ سے بے شمار دفعہ مل چکے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ یہ جواب اس لیے دے رہے ہیں کیونکہ اس پریس کانفرنس کے ذریعے مجھ پر سنگین الزامات لگا کر میرے ادارے، میری ذات اور میرے خاندان کی ساکھ کو متاثر کرنے کی سازش کی گئی ہے، لہذا وہ اس ضمن میں حقائق منظر عام پر لانا چاہتے ہیں۔
جج ارشد ملک کی پریس ریلیز کے جواب میں مریم نواز نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا:
مریم نواز نے کیا الزامات عائد کیے تھے؟
واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز نے سنیچر کو لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ پاناما مقدمے میں نواز شریف کو جیل بھیجنے والے جج ارشد ملک پر 'نامعلوم افراد' کی طرف سے دباؤ تھا۔
پریس کانفرنس میں مسلم لیگ نواز کی جانب سے جج ارشد ملک کی ایک لیگی کارکن ناصر بٹ کے ساتھ ایک ویڈیو میں جج فیصلہ لکھنے سے متعلق کچھ 'نامعلوم افراد' کی طرف سے دباؤ کے بارے میں بتا رہے ہیں۔
پریس کانفرنس میں مریم نواز کا کہنا ہے کہ 'جس جج کے فیصلے کے مطابق نوازشریف 7 سال کی سزا کاٹ رہے ہیں وہ خود ہی اپنے جھوٹے فیصلے کی خامیوں پر سے پردہ اٹھا رہے ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ جج نے ناصر بٹ کو بتایا کہ 'کچھ لوگوں نے مجھے کسی جگہ پر بلایا۔ میرے سامنے چائے رکھی اور سامنے سکرین پر ایک ویڈیو چلا دی۔ وہ لوگ اٹھ کر باہر چلے گئے اور تین چار منٹ بعد واپس آئے تو ویڈیو ختم چکی تھی، انھوں نے مجھ سے پوچھا کوئی مسئلہ تو نہیں ہے ناں؟ کوئی بات نہیں ایسا ہوتا ہے۔
مریم نواز کے مطابق گفتگو کے دوران جج ناصر بٹ کو بتا رہے ہیں کہ وہ لوگ خود کشی کے علاوہ کوئی رستہ بھی نہیں چھوڑتے اور ایسا ماحول بنا دیتے ہیں کہ بندہ اس جگہ پر ہی چلا جاتا ہے جہاں پر وہ لے کر جانا چاہتے ہیں۔'