لفظ ’سلیکٹڈ’ کے استعمال پر وزیرِ اعظم عمران خان کی اپوزیشن پر تنقید

    • مصنف, سحر بلوچ
    • عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد

وزیرِ اعظم عمران خان نے اپنے لیے اپوزیشن کے جانب سے لفظ ’سلیکٹڈ’ کے استعمال کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ جو لوگ فوج کی نرسری میں پلے بڑھے ہیں وہ کیسے یہ بات کرسکتے ہیں؟

سنیچر کو قومی اسمبلی میں بجٹ کے اختتامی سیشن کے دوران اپنی تقریر میں ’سلیکٹڈ’ لفظ کے بارے میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’اسمبلی میں سلیکٹڈ کا لفظ استعمال ہوا۔ این آر او لینے والے کس منہ سے سلیکٹڈ کی باتیں کر رہے ہیں؟’

سپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’سابق حکمران اپنے خسارے کا جواب ہم سے مانگ رہے ہیں۔ ملک ریکارڈ خسارے کا شکار رہا ہے۔ کوئی ادارہ ایسا نہیں رہا جس میں خسارہ نہ ہوا ہو۔’

عمران خان نے کہا کہ ’ملک میں خسارے کی بڑی وجہ منی لانڈرنگ ہے۔ ہماری حکومت نے خسارہ 30 فیصد کم کیا ہے۔’

قائدِ حزبِ اختلاف شہباز شریف کی تقریر جس میں انھوں نے روپے کے گرنے کے حوالے سے موجودہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا، اس کا جواب دیتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ ’شہباز شریف کو یہ بھی بتانا چاہیے تھا کہ قیمتیں کیوں گریں۔ روپیہ گرنے کی بڑے وجہ منی لانڈرنگ ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے

وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ اس وقت منی لانڈرنگ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئر پرسن آصف علی زرداری کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’زرداری نے اومنی گروپ کے ذریعے منی لانڈرنگ کی۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ کے خلاف بھرپور کریک ڈاؤن ہوگا۔

اسمبلی میں آج ہونے والی تقاریر پر اپنے ردعمل میں انھوں نے کہا کہ ’جن پر عوام کا پیسہ چوری کرنے کا الزام ہے وہ اسمبلی میں کیسے تقریر کرسکتے ہیں؟ برطانیہ میں ایسے لوگوں کو میڈیا پر نہیں آنے دیا جاتا اسمبلی تو دور کی بات ہے۔‘

ملک کی معیشت کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ ان کی حکومت روز مرہ استعمال کی اشیا کی قیمتوں میں کمی کرے گی۔

انھوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں مشکل وقت ہے اور ہم ’مشکل وقت کا بوجھ نچلے طبقے کو نہیں اٹھانے دیں گے۔’

ان کا کہنا تھا کہ غریب افراد کی جانب سے مکانات کے حصول کے لیے حکومت مائیکرو کریڈٹ ہاؤسنگ سکیم پر کام کر رہی ہے۔

ساتھ ہی ساتھ انھوں نے بتایا کہ حکومت نے پرائم منسٹر سکریٹیریٹ میں 30 کروڑ روپے کی بچت کی ہے۔

مشکل وقت پر بات کرتے ہوئے انھوں نے پاکستان کی فوج کا بھی شکریہ کیا اور کہا کہ ’فوج نے مشکل وقت میں اپنے بجٹ میں ترمیم کی۔ یہ دیکھتے ہوئے بھی کہ اس وقت ہمیں ملک سے جُڑی مختلف سرحدوں پر خطرہ ہے، اس کے باوجود فوج نے بجٹ کا کچھ حصہ منجمد کیا کیونکہ ان کو پتا تھا کہ اس وقت ملک کو مشکل حالات کا سامنا ہے۔’

’بلوچستان اور فاٹا پر خصوصی توجہ دی جائے گی’

وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ ’ملک کا ایک اہم مسئلہ رہا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ امیر امیر ترین ہو گیا اور غریب جہاں تھا وہیں محدود ہو کر رہ گیا۔’

انھوں نے کہا کہ اس بجٹ میں کوشش کی گئی ہے کہ جو علاقے پیچھے رہ گئے ہیں، جن میں بلوچستان اور فاٹا شامل ہیں، ان پر خاص توجہ دی جائے گی۔

اس بات پر انھوں نے بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کے صدر اختر مینگل کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے اتحادی بھی آج ساتھ موجود ہیں جن کا میں شکر گزار ہوں۔ فوج نے اپنے لیے مختص بجٹ میں کٹوتی کی تاکہ بچنے والی رقم بلوچستان اور فاٹا پر خرچ ہو۔’

انھوں نے کہا کہ وہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں نیا بلدیاتی نظام لا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ کراچی پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’کراچی میں 45 ارب کا پیکج لارہے ہیں حالانکہ یہ کام ہمارا نہیں صوبوں کا ہے۔ جب تک بلدیاتی نظام بہتر نہیں ہوگا تب تک نظام بہتر نہیں ہوسکے گا۔"

انھوں نے کہا کہ ’ہم ایسا سسٹم لانا چاہ رہے ہیں جس کے تحت شہر اپنا ریوینیو خود اکٹھا کرسکیں۔‘