آپ اس وقت اس ویب سائٹ کا ٹیکسٹ پر مبنی ورژن دیکھ رہے ہیں جو کم ڈیٹا استعمال کرتا ہے۔ مرکزی ویب سائٹ جہاں تمام تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں دیکھیے
پاکستان کے لیے فضائی سفر کے بارے میں اہم سوالات اور ان کے جواب
- مصنف, طاہر عمران
- عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
پاکستانی سول ایوی ایشن اپنی فضائی حدود کو کمرشل پروازوں کے لیے جزوی طور پر کھولنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوا ہے۔ اتوار 3 مارچ کو سول ایوی ایشن اتھارٹی نے پہلے لاہور اور پھر فیصل آباد کے بین الاقوامی ہوائی اڈوں کو اندورنِ ملک اور بیرونِ ملک پروازوں کے لیے کھولا۔
فضائی حدود کی جلدبازی میں بندش اور پھر کھلنے کے بعد جاری کنفوژن اب کافی حد تک کم ہو چکی ہے اور بیرونِ مک پھنسے ہوئے مسافروں خصوصاً مشرقِ وسطیٰ میں پھنسے مسافروں کی بڑی تعداد کو پاکستان واپس لایا جا چکا ہے۔ تاہم اب بھی ملتان اور سیالکوٹ کے ہوائی اڈے اور ملک کے دوسرے چھوٹے ہوائی اڈے پروازوں کے لیے بند ہیں۔ اسی طرح پاکستان آمدورفت کے لیے طیاروں کو مشرقی سرحد سے بچ کر مغربی سرحد کے ساتھ ایک کوریڈور دیا گیا ہے جس میں طیارے اڑ سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
تاہم اب بھی بڑی تعداد میں مسافر صورتحال کی وضاحت کے منتظر ہیں جو یا دنیا کے مختلف ممالک میں مختلف ہوائی اڈوں پر موجود ہیں۔ ان میں مشرق بعید سے سفر کرنے والے مسافر خاص طور پر پریشان ہیں کیونکہ تھائی ایئرویز اور ملائیشیا سے لاہور آنے والے مالنڈو ایئر کی پروازیں ابھی تک منسوخ ہیں۔ اور ان کے مسافر ابھی تک پریشان ہیں۔
اس بارے میں ہمارے سوشل میڈیا کے پیجز پر لوگوں نے بہت سارے سوالات پوچھے جن میں سے اکثر کے جوابات ہم نے اس فیس بک لائیو میں دینے کی کوشش کی۔
تو وہ چیدہ چیدہ سوالات کیا ہیں۔ اپنے قارئین کی معلومات اور رہنمائی کے لیے ہم ان کے جواب یہاں لکھ رہے ہیں۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
کیا پاکستان کی فضائی حدود کمرشل پروازوں کے لیے کھل چکی ہیں؟
پاکستان کی فضائی حدود، کمرشل پروازوں کے لیے جزوی طور پر کھولی گئی ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان کی ساری فضائی حدود کی بجائے مغربی جانب کی فضائی حدود کمرشل پروازوں کے لیے کھولی گئی ہیں۔
مشرقی سرحد کے ساتھ واقع ہوائی اڈے اور فضائی حدود کمرشل پروازوں کے لیے تاحال بند ہیں۔
جزوی طور پر فضائی حدود کھلنے کا کیا مطلب ہے؟
جزوی طور پر فضائی حدود کھلنے کا مطلب یہ ہے کہ اس وقت ملک کے چھ بین الاقوامی ہوائی اڈے پروازوں کی آمدورفت کے لیے کھلے ہیں۔ یہ چھ ہوائی اڈے اسلام آباد، پشاور، کراچی، لاہور، کوئٹہ اور فیصل آباد کے ہوائی اڈے ہیں۔
اس علاوہ ملک کے باقی تمام ہوائی اڈوں کے کھلنے کے بارے میں فیصلہ سوموار دوپہر ایک بجے سامنے آئے گا۔ تب تک یہ ہوائی اڈے بدستور بند رہیں گے۔
ملتان اور سیالکوٹ سمیت دوسرے چھوٹے ہوائی اڈوں کے لیے پروازوں کا کیا ہوگا؟
اس وقت نافذ العمل نوٹیفیکیشن کے مطابق ملتان اور سیالکوٹ کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کسی بھی قسم کی پروازوں کے لیے بند ہیں۔ نہ تو کوئی پرواز ان ہوائی اڈوں پر اتر سکتی ہے اور نہ ہی ان سے روانہ ہو سکتی ہے۔ اسی طرح ملک
تو اگر ایک مسافر نے ملتاناور سیالکوٹ کے لیے پرواز بک کی ہوئی ہے وہ کیا کرے؟
پاکستان میں پرواز کرنے والی مختلف ائرلائنز سے جب رابطہ کیا گیا تو ان میں سے اکثر کا یہ کہنا ہے کہ ایسے تمام مسافروں کو جو ان ہوائی اڈوں کے لیے ٹکٹ بک کروا چکے ہیں یا سفر کرنا چاہتے ہیں متبادل پرواز کی پیشکش کی گئی ہے۔ مگر اضافی چارجز مختلف ایئرلائنز کے مختلف ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ ایئر لائنز بار بار تاکید کر رہی ہیں کہ اس سارے معاملے کے لیے ایئرلائن کے دفاتر کا وزٹ کریں یا ہیلپ لائن پر فوری کال کریں۔ چونکہ ہیلپ لائنز اور دفاتر پر غیرمعمولی پریشر ہے اس لیے صبر و تحمل سے کام لیں۔
کیا انٹرنیشنل ایئر لائنز پاکستان آ سکتی ہیں؟
جی بالکل، جمعہ یکم مارچ شام چھ بجے کے بعد سے تمام بین الاقوامی ایئر لائنز سوائے چند کے کراچی، اسلام آباد، پشاور اور کوئٹہ کے لیے اپنی پروازیں چلا رہی ہیں۔ اتوار تین مارچ صبح 10 بجے سے پاکستان سول ایوی ایشن نے لاہور اور فیصل آباد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے بھی انٹرنیشنل اور مقامی پروازوں کے لیے کھول دیے ہیں۔
یہی صورتحال ان مسافروں کی ہے جو کسی بھی غیر ملکی یا ملکی ایئرلائن کے ذریعے ملک سے باہر پرواز کرنا چاہتے ہیں۔ ان کی پروازیں ان چھ ہوائی اڈوں سے معمول کے مطابق چل رہی ہیں۔ لیکن ایئر لائن کا اصرار ہے کہ آپ ان کے ہیلپ لائن یا دفاتر سے رابطہ کریں۔
میرے سفری تجربے میں جو مشکلات پیش آئیں ہیں اس کا مداوا کون کرے گا؟
اس حوالے سے پاکستان سمیت مختلف ممالک میں مختلف قوانین موجود ہیں آپ ان قوانین کا استعمال کرکے اپنی شکایات مداوے کے لیے درخواست دائر کر سکتے ہیں۔