پاکستان میں شدت پسندوں کے بارے میں امریکی بیان حقیقت کے منافی ہے: شاہ محمود قریشی

،تصویر کا ذریعہGetty Images
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اور امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی ٹیلیفونک گفتگو میں پاکستان میں سرگرم شدت پسندوں کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی۔
جمعے کو اسلام آباد میں واقع دفتر خارجہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ان کو سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کا فون آیا کہ امریکی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وزیرِ خارجہ پومپیو نے عمران خان کو ان کے انتخاب پر مبارکباد دی اور اس گفتگو میں ’سیکریٹری پومپیو نے پاکستان میں سرگرم دہشت گردوں کے خلاف پاکستان کے فیصلہ کن اقدامات کی اہمیت کو اجاگر کیا جو کہ افغانستان میں قیامِ امن کی کوششوں کے لیے اہم نکتہ ہے۔‘
وزیر خارجہ نے کہا کہ اس تصدیق کے بعد انھوں نے سیکریٹری خارجہ کو حکم دیا کہ امریکہ کے اس بیان کی فوری طور پر وضاحتی بیان جاری کیا جائے۔
یاد رہے کہ پاکستان کے دفترِ خارجہ کی جانب سے اس بیان کو حقائق کے منافی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔
تاہم امریکی محکمۂ خارجہ نے کہا تھا کہ امریکہ پاکستان کے نومنتخب وزیراعظم اور امریکی وزیرِ خارجہ کے درمیان ہونے والی بات چیت کے متن کے حوالے سے اپنے بیان پر قائم ہے۔
اسی بارے میں
اس سے قبل پاکستانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے ٹوئٹر پر وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'پاکستان وزیرِ اعظم عمران خان اور امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو کی فون پر گفتگو کے بارے میں امریکی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کردہ غلط بیان سے اختلاف کرتا ہے۔ اس گفتگو میں پاکستان سے کام کرنے والے دہشت گردوں کا کوئی ذکر نہیں ہوا۔ اسے فوری طور پر درست کیا جائے۔'
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی

،تصویر کا ذریعہ@ForeignOfficePk
جمعرات کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ہیدر نوئرٹ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ 'ان دونوں کے درمیان اچھی گفتگو ہوئی۔ آپ کو حیرت ہو گی لیکن یہ ایک اچھی کال تھی۔ پاکستان امریکہ کا اہم شراکت دار ہے۔ ہم نئی سویلین حکومت کے ساتھ اچھے اور تعمیری تعلقات تشکیل دینا چاہتے ہیں۔'
جب ان سے دوبارہ پوچھا گیا کہ کیا فون کال کے دوران پاکستان سے کام کرنے والے دہشت گردوں کے بارے میں بات ہوئی تھی تو ترجمان نے مزید وضاحت سے گریز کرتے ہوئے دہرایا: 'ہم اپنے بیان پر قائم ہیں۔'
گذشتہ روز مائیک پومپیو نے عمران خان کو فون کر کے انھیں انتخابات میں فتح حاصل کرنے اور حکومت کی تشکیل پر مبارک باد دی تھی۔ سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق فون پر گفتگو میں پاکستان اورامریکہ نے اتفاق کیا تھا کہ افغانستان میں قیام امن دونوں ملکوں کی اولین ترجیح ہے۔
خیال رہے کہ امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو ستمبر کے اوائل میں پاکستان کے دورے پر آ رہے ہیں۔

،تصویر کا ذریعہAFP
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ امریکی ہم منصب مائیک پومپیو کی 5 ستمبر کو اسلام آباد آمد متوقع ہے جبکہ چینی ہم منصب 8 اور 9 ستمبر کو پاکستان کا دورہ کریں گے۔
اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 'وزارت خارجہ میں وزیر اعظم عمران خان کو خارجہ پالیسی پر بریفنگ دی گئی اور خارجہ سطح پر ملک کو درپیش چیلنجز سے آگاہ کیا گیا۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی ہے کہ مؤثر اور ٹھوس انداز سے پاکستان کی ترجمانی کی جائے گی۔'
انھوں نے کہا کہ عالمی سطح پر ایک بار پھر طاقتوں کی تقسیم کا عمل جاری ہے، خطے میں امن و استحکام ضروری ہے۔
پاکستان اور انڈیا کے تعلقات کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات میں تعطل تھا اور ہے۔ وزیر اعظم کہہ چکے ہیں کہ بھارت تعلقات کی بہتری کے لیے ایک قدم بڑھائے گا تو ہم دو قدم بڑھائیں گے، لیکن تعلقات میں تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی جبکہ ہمیں دیکھنا ہے کہ پاکستان آگے کیسے بڑھے گا۔










