چین سے مذاکرات نہ ہوئے ہیں نہ ہوں گے: ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ

- مصنف, ریاض سہیل
- عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی
بلوچ عسکریت پسند رہنما ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے کہا ہے کہ انھوں نے چین سے کوئی مذاکرات نہیں کیے اور نہ ہی مستقبل قریب یا مستقبل بعید میں ایسے کوئی مذاکرات ہوں گے۔
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سربراہ نے واضح کیا کہ انھیں ایسے مذاکرات کرنے ہی نہیں اور نہ ان کے لیے انھیں کسی 'ضامن' کی ضرورت ہے۔
بی بی سی اردو کو دیے گئے ایک تحریری انٹرویو میں ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے کہا کہ چین کے ساتھ کسی بھی صورت میں مذاکرات نہیں ہو سکتے کیونکہ وہ پاکستان کی مدد کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ حال ہی میں انگریزی اخبار فنانشل ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ چین گذشتہ پانچ برس سے بلوچ علیحدگی پسندوں سے مذاکرات کر رہا ہے اور چین کا کہنا ہے کہ بلوچ علیحدگی پسند اب ان کے لیے مزید خطرہ نہیں ہیں۔
اس بارے میں مزید جانیے
گو کہ بعد میں چین نے بھی بلوچ علیحدگی پسندوں سے مذاکرت کی خبروں کو مسترد کیا تھا۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
چین پاکستان میں 46 ارب ڈالر کی رقم سے اقتصادی راہداری کے منصوبے پر کام کر رہا ہے۔ جس کے تحت چین کے صوبے سنکیانگ سے گوادر تک راہداری بنائی جا رہی ہے اور پاکستان میں متعدد ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری ہے۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے صوبے بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال بہتر کرنا چین کے مفاد میں ہے جبکہ بلوچستان میں علیحدگی کی تحریک چلانے والی جماعتیں چین پاکستان اقتصادی راہدری منصوبے کی مخالف ہیں۔
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سربراہ ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کا کہنا تھا کہ جہاں ہماری نسل کشی ہو رہی ہوں وہاں کے شراکت دار سے ہم مذاکرات نہیں کریں گے۔
انھوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ 'ہمیں کوئی ان مذاکرات سے جوڑے اور نہ ہی کوئی ملک ہم سے مذاکرات کرنے کی توقع رکھے۔'
بلوچستان میں جاری علیحدگی کی تحریک میں شامل عسکریت پسند گروہوں میں بلوچستان لبریشن فرنٹ سب سے متحرک گروہ ہے، جو خاص طور پر مکران کے علاقے میں سرگرم ہے۔ مکران کی ساحلی پٹی سے چین پاکستان اقتصادی راہداری کی ایک بڑی گزرگاہ ہے۔

،تصویر کا ذریعہGovt. of Baluchistan
اللہ نذر بلوچ کا کہنا ہے کہ 'کوئی بھی جمہوری پارٹی یا علیحدگی پسندگروہ وہ چین، حکومتِ پاکستان یا کسی ایسے ملک سے جو بلوچ قومی وجود کے خلاف سے مذاکرات کرے تو اسے نہ صرف میں بلکہ پوری قوم اس کو مسترد کرے گی۔
انھوں نے کہا کہ 'یہ پوری قوم کے لیے قابل قبول نہیں ہوگا۔'
ڈاکٹر اللہ نذر کا کہنا ہے کہ بے اعتمادی تو پہلے سے موجود ہے 'مگر یہاں ہمارے وجود کو خطرہ ہے، یہاں ہماری عزت اور ناموس محفوظ نہیں ہے، وہاں پر اعتماد کی کیا بات کی جاسکتی ہے اب تو ہمارے وجود اور بقا کا مسئلہ ہے۔'
یاد رہے کہ پاکستان کی سکیورٹی اداروں نے ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کو تلاش کرنے کے لیے کئی آپریشن کیے ہیں اور حال ہی میں ہونے والے ایک فوجی آپریشن میں محفوظ رہے تھے خیال کیا جارہا تھا کہ وہ اس میں شدید زخمی ہوئے ہیں۔
حکومت کی جانب سے ان کے سر کی قیمت 50 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے۔
گذشتہ سال قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ان کی اہلیہ کو بھی حراست میں لیا تھا۔جس کے بعد سیاسی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے دباؤ کے بعد ان کی اہلیہ کی رہائی عمل میں آئی تھی۔









