مذہبی جماعتوں کا دھرنا: ’اسلام آباد میں ریاست کی عملداری نہیں ہے‘

،تصویر کا ذریعہGetty Images
- مصنف, سارہ حسن
- عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
’یہ بہت ہی افسوسناک ہے کہ اسلام آباد میں ریاست کی عملداری نہیں ہے۔ دفتر پہنچنے میں عموماً 25 منٹ لگتے ہیں لیکن اب راستے بند ہونے کی وجہ سے دو گھنٹے لگ رہے ہیں۔‘
یہ کہنا ہے ابرار احمد کا جنھوں نے بی بی سی اردو کے فیس بک پیج پر اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان کی حکومت کی بار بار اپیل اور عدالتی احکامات کے باوجود دارالحکومت اسلام آباد میں مذہبی جماعتوں کا دھرنا گذشتہ 13 روز سے جاری ہے۔
دھرنے میں مرکزی جماعت تحریک لبیک یا رسول اللہ اور سنی تحریک شامل ہیں۔
مذہبی جماعتوں کا کہنا ہے کہ قانون میں ختم نبوت سے متعلق حلف نامہ ختم کرنے پر ذمہ داروں کو سزا دی جائے اور وفاقی وزیر قانون زاہد حامد اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہوں۔
حکومت کا کہنا ہے کہ پاکستان کی پارلیمان نے قانون میں ختمِ نبوت سے متعلق شقوں کو اصل حالت میں بحال کر کے اسے زیادہ مؤثر اور سخت بنایا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے دھرنے کے شرکا سے اپیل کہ اُن کا احتجاج ریکارڈ ہو گیا اور اب وہ پر امن طریقے سے منتشر ہو جائیں۔
گذشتہ کئی روز سے مذہبی جماعتوں کے شرکا اسلام آباد اور راولپنڈی کو ملانے والی مرکزی شاہراہ پر فیض آباد کے مقام پر دھرنا دے رہے ہیں۔ جس کے سبب دونوں شہروں کے مابین راستے بند ہونے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
بی بی سی نے اپنے فیس بک پیچ پر عوام سے اس دھرنے کے بارے میں رائے جاننے کی کوشش کی۔

بی بی سی اردو کے صارف نادر صدیقی نے لکھا کہ ’کھل کر اپنے عزائم ظاہر کرو اور خادم حسین کی تقاریر سے صاف ظاہر ہے کہ یہ سب ڈرامہ 2018 کے الیکشن کا ہے۔‘
یاد رہے کہ لاہور اور پشاور میں قومی اسمبلی کی نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں تحریک لیبک یا رسول اللہ کے حمایت یافتہ امیدواروں نے الیکشن لڑا تھا۔
ایک اور صارف سید حامد الشازل کہتے ہیں کہ ’میں اسلام آباد کا رہائیشی ہوں۔ دھرنے کو بدنام کرنے کے لیے حکومت اور انتظامیہ نے عوام کو مشکل میں ڈال رکھا ہے۔ دھرنے سے مقامی آبادی کو تکلیف نہیں ہے مقامی لوگ اپنے کام کاج کے بعد روزانہ دھرنے میں شامل ہوتے ہیں۔ اگر حکومت دھرنے کے اردگرد سے رکاوٹیں ہٹا دے تو سب مسائل حل ہوجائیں گے۔‘
صارف جنید احمد نے دھرنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں لکھا کہ ’مولوی رقم کے عوض ہمارے پیارے نبی کا نام بیچ رہے ہی۔‘
راجہ عمران فاروق کا کہنا ہے کہ ’لوگوں کو تکالیف میں ڈال کر دین کی کون سی خدمت کی جا رہی ہے۔ دین تو انسان کی فلاح و بہبود اور بہتری کے لیے بنایا گیا ہے ناکہ تکالیف دینے کے لیے۔‘
ملک افضل دھرنے سے پریشان نہیں ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’جو اسلام آباد اور راولپنڈی رہتے ہیں انھیں دوسرے تمام راستے معلوم ہیں۔ لہذا کوئی تکلیف نہیں ہے۔‘











