یخ بستہ حسن: پاکستانی گلیشیئروں کے نظارے

پاکستان کے شمالی علاقوں میں انٹارکٹیکا سے باہر دنیا کے سب سے بڑے گلیشیئر پائے جاتے ہیں۔

پاکستانی گلیشئر

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنماہرینِ موسمیات کے مطابق پاکستانی گلیشئیر پگھل کر اس صدی کے وسط تک مکمل طور پر ختم ہو جائیں گے، جس سے پانی کی شدید قلت پیدا ہو جائے گی۔
پاکستانی گلیشئر

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنتاہم ایک حالیہ تحقیق کے مطابق ایسا نہیں ہے اور گلیشیئروں کے حجم میں الٹا اضافہ ہو رہا ہے۔
پاکستانی گلیشئر

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنگلیشیئر دراصل برف کا دریا ہوتا ہے جو دھیرے دھیرے بہتا رہتا ہے۔
گلیشیئر

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنشمالی ہنزہ کے پسو گاؤں کے باہر ’گلیشیئر بریز ریسٹورنٹ‘ کا ایک منظر۔
پاکستانی گلیشئر

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنوادیِ گوجال میں پسو گلیشیئر، جو کسی دریا کی مانند بہہ رہا ہے۔
پاکستانی گلیشئر

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنایک مقامی شخص پسو گلیشیئر کے ساتھ ساتھ چلتے ہوئے۔
پاکستانی گلیشئر

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنکریم آباد ہنزہ میں برفانی چوٹیوں پر سے ڈھلتے ہوئے سورج کا ایک منظر۔
پاکستانی گلیشئر

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنجب 1934 میں ایک جرمن ٹیم نے نانگا پربت کو سر کرنے کی کوشش کی گئی، تاہم اس کوشش کا انجام تباہی پر منتج ہوا۔