’ملالہ یوسف زئی پر قاتلانہ حملہ میں ملوث شدت پسند ہلاک‘

ملالہ

،تصویر کا ذریعہAFP

،تصویر کا کیپشنملالہ یوسف زئی پر طالبان نے اکتوبر 2012 میں قاتلانہ حملہ کیا تھا

پاکستانی پولیس نے دعوی کیا ہے کہ منگل کی دوپہر ایک پولیس مقابلے میں چار شدت پسند ہلاک ہوئے ہیں جن میں سے ایک عسکریت پسند فوجی افسران پر حملوں اور ملالہ یوسف زئی پر قاتلانہ حملے میں ملوث تھا۔

پاکستان کے جنوبی شہر کراچی کے سینئر سپرنٹینڈنٹ پولیس ملیر، راؤ انوار نے بی بی سی کے نامہ نگار عبداللہ فاروقی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ دو تین روز سے انٹیلیجنس رپورٹس پر کام کر رہے تھے جن میں بتایا گیا تھا کہ چند دہشت گرد کراچی کے علاقے قائد آباد میں کسی بڑی کارروائی کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

راؤ انوار کے مطابق اُن اطلاعات پر منگل کی دوپہر کارروائی کی گئی جس میں چار مبینہ شدت پسند ہلاک ہوگئے۔

راؤ انوار نے بتایا: ' اِن چار میں سے ایک تحریکِ طالبان کا کمانڈر تھا جس کا نام خورشید ہے اور وہ مولوی فضل اللہ کا کزن تھا۔ اِس کے بھائی فوج کے ساتھ مقابلوں میں مارے بھی گئے ہیں اور وہ خود ملالہ یوسف زئی پر حملے میں بھی شامل تھا'۔

ایس ایس پی ملیر کے مطابق ہلاک ہونے والے چاروں شدت پسند پہلے تحریکِ طالبان میں شامل تھے اور سوات میں رہتے ہوئے فوج کے خلاف عسکری کارروائیاں کرتے تھے لیکن کچھ عرصہ قبل اُنہوں نے شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔

نوبیل انعام یافتہ پاکستانی طالبہ ملالہ یوسف زئی کے مقدمے میں خورشید کی نامزدگی کے سوال پر راؤ انوار کا کہنا تھا کہ یہ گروپ مل کر کام کرتا تھا جس کے چند ممبران حملہ کرتے، کچھ پیچھے رہ کر نگرانی کرتے اور کچھ فون پر رابطے میں رہتے تھے۔

پاکستان

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنپولیس نے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہارالحسن پر قاتلانہ حملے میں ملوث ملزم کی گرفتاری کے لیے بھی کاروائی کی

واضح رہے کہ قبل منگل کی صبح کراچی کے علاقے کنیز فاطمہ سوسائٹی میں پولیس نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن پر حملے کے ملزم کی گرفتاری کے چھاپہ مارا تو وہاں سے اِس حملے کا مبینہ سرغنہ فرار ہو گیا۔

ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے بتایا کہ فرار ہونے والے شخص کی شناخت عبدالکریم سروش صدیقی کے نام سے ہوئی ہے جو انصار الشریعہ نامی دہشت گرد تنظیم کا مرکزی کمانڈر ہے جو اِس سے قبل کراچی میں شدت پسند کارروائیاں کر چکی ہے۔

ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے بتایا: 'آج صبح چھاپے کے دوران فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوا۔ اِس کے بعد سروش کے والد کو بھی حراست میں لیا گیا ہے جنہوں نے کراچی کے ایک اور علاقے ڈیفینس میں نشاندہی کی اور وہاں غیر قانونی تنظیم کا اہم کمانڈر گرفتار ہوا ہے'۔