کوئٹہ میں آئی جی پولیس کے دفتر کے قریب خودکش دھماکے میں 13 افراد ہلاک
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں انسپکٹر جنرل پولیس کے دفتر کے قریب خودکش دھماکے میں 13 افراد ہلاک جبکہ 20 سے زیادہ زخمی ہوگئے ہیں۔
اس دھماکے میں ہلاک ہونے والوں میں سات پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
حکومت بلوچستان کے ترجمان انوارالحق کاکڑ نے بی بی سی کے محمد کاظم کو بتایا کہ دھماکہ جمعے کی صبح گلستان روڈ پر واقع دفتر کے سامنے شہدا چوک پر ایک گاڑی ہوا۔
انھوں نے دھماکے میں 13 ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ زخمیوں کی تعداد 21 ہے۔
ڈی آئی جی پولیس کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ کے مطابق حملہ آور کی گاڑی کو پولیس اہلکاروں نے روکنے کی کوشش کی جس پر خودکش حملہ آور نے دھماکہ کر دیا۔
دھماکے کے نتیجے میں آئی جی افس کے علاوہ قریبی دکانوں اور مکانات کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔

،تصویر کا ذریعہEPA
دھماکے سے ایک کار سب سے زیادہ متاثر ہوئی جبکہ ایک رکشے اور پولیس کی ایک گاڑی کے علاوہ چند موٹر سائیکلوں کو بھی نقصان پہنچا۔
جس جگہ یہ دھماکہ ہوا ہے وہ حساس علاقہ ہے اور دھماکے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
شہری دفاع کے ڈائریکٹر جنرل اسلم ترین کے مطابق خودکش دھماکے میں 75 سے 80 کلو تک بارودی مواد استعمال کیا گیا تھا۔
اس واقعے کے بعد زخمیوں کو علاج کے لیے سول ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں زیرِ علاج ایک اہلکار شہاب عباس نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کی ڈیوٹی آئی جی آفس میں ہے اور وہ معمول کے مطابق نفری کو دیکھنے کے لیے باہر نکلے تو چوک پر دھماکہ ہوا۔

،تصویر کا ذریعہEPA
ان کا کہنا تھا کہ 'ہمارے جوانوں نے ایک گاڑی کو روکنے کی کوشش کی جس پر اس میں دھماکہ ہوگیا۔'
ڈی آئی جی پولیس عبدالرزاق چیمہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت حملہ آور کے ہدف کے بارے میں کچھ کہنا مشکل ہے۔
خیال رہے کہ آئی جی پولیس چوک سکیورٹی کے حوالے سے کوئٹہ کے نسبتاً محفوظ علاقے میں واقع ہے۔
تاہم اس چوک پر نہ صرف پہلے دھماکے ہوتے رہے ہیں بلکہ ماضی میں اس کے چوک کے ساتھ آئی جی آفس کے رہائشی علاقے اور اس سے متصل پولیس لائن میں بھی خود کش حملے ہو چکے ہیں۔










