امریکہ اور مغرب مسلم دنیا کے دشمن نہیں: سعودی عرب

ٹرمپ اور شاہ سلمان

،تصویر کا ذریعہAFP

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر سعودی عرب روانہ ہو گئے ہیں۔ ان کی روانگی سے قبل سعودی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکہ اور مغرب، اسلامی دنیا کے دشمن نہیں ہیں۔

خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر بننے کے بعد پہلا غیر ملکی دورہ کر رہے ہیں جس میں وہ سعودی عرب کے علاوہ اسرائیل اور ویٹیکن بھی جائیں گے۔ یعنی تینوں ابراہیمی مذاہب اسلام، یہودیت اور عیسائیت کے مراکز میں۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سعودی عرب روانگی سے قبل وزیر خارجہ عادل بن احمد الجبير کا کہنا تھا کہ 'یہ اسلامی دنیا کے لیے بہت بھرپور پیغام ہے کہ امریکہ اور مغرب آپ کے دشمن نہیں ہیں۔ یہ مغرب کے لیے بھی بھرپور پیغام ہے کہ اسلام آپ کا دشمن نہیں ہے۔‘

لیکن جس بات کا ذکر زیادہ ہو رہا ہے وہ ان کا پہلا پڑاؤ سعودی عرب ہے، جہاں وہ تین مختلف اجلاسوں میں سعودی اور اسلامی دنیا کے رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔

جس شخص کو حال ہی میں چھ مسلم ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کے امریکہ آنے پر سفری پابندیاں لگانے کی کوششوں کی وجہ سے اسلام مخالف کہا جا رہا تھا، وہ اپنا اولین دورہ کسی مسلم ملک کا کر رہے ہیں۔

سعودی حکومت بھی ماضی کی باتوں کو بھول جانا چاہتی ہے۔ حال ہی میں سعودی اور امریکی اہلکاروں کے درمیان رابطوں کے بعد ماحول بدل گیا ہے۔ سعودی عرب امریکہ کو اپنا بڑا اور قابلِ اعتماد اتحادی سمجھتا ہے اور صدر ٹرمپ کے دورے کو ایک تاریخی دورے سے تعبیر کر رہا ہے۔

سعودی وزیرِ خارجہ عادل بن احمد الجبير کہتے ہیں: ’اس دورے سے اسلامی دنیا اور مغرب کے درمیان عموماً اور امریکہ کے درمیان خصوصاً مکالمہ بدل جائے گا۔ یہ شدت پسندوں کو تنہا کر دے گا، چاہے وہ ایران ہو، دولتِ اسلامیہ ہو یا القاعدہ ہو، جو کہتے ہیں کہ مغرب ہمارا دشمن ہے۔'

کانفرنس کا لوگو

،تصویر کا ذریعہArab Islamic American Summit

اس دورے کی راہ ہموار کرنے کے لیے جب اپریل میں امریکی وزیرِ دفاع جم میٹس سعودی عرب گئے تھے تو انھوں نے بھی اپنے ہم منصب سعودی نائب ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کے دوران ایران کے خلاف سعودی عرب کی حمایت کا عندیہ دیا تھا۔

امریکی وزیرِ دفاع جم میٹس نے اس موقعے پر کہا: 'اب جب ہمیں اپنے قائدین کی رضا حاصل ہے اس لیے یہ اہم ہے کہ ہم اب کچھ کریں۔ ہمیں کچھ کرنا چاہیے کیونکہ ہم نے ایران کی شرارت کے خلاف سعودی عرب کو مضبوط بنانا ہے، اور شراکت داروں کی طرح مل کر آپ کی فوج کے ساتھ آپ کو موثر بنانا ہے۔ ہم یہ خطہ چھوڑ نہیں رہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہم چاہیں گے کہ سعودی عرب کی فوج، سکیورٹی سروسز اور خفیہ سروسز مضبوط ہوں۔'

اسلامی دنیا کے رہنماؤں کے ساتھ ٹرمپ کی ملاقاتوں کا محور دہشت گردی اور شدت پسندت رہے گا۔ ان رہنماؤں میں پاکستان کے وزیرِ اعظم نواز شریف بھی ہوں گے۔ جن کی فوج کے سابق سپہ سالار اب سعودی سعودی عرب کی قیادت میں اسلامی فوج کے سپہ سالار بھی ہیں۔

امریکہ کے لیے صدر ٹرمپ کے سعودی عرب کے دورے کی اہمیت باہمی تعاون سے زیادہ دفاعی اور اقتصادی ہے۔

ٹرمپ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنٹرمپ نے گذشتہ ہفتے نائب ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی تھی

اجلاس سے پہلے میڈیا رپورٹوں میں نامعلوم امریکی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ واشنگٹن سعودی عرب کے ساتھ تقریباً ایک کھرب ڈالر کے اسلحے کے معاہدے کرنا چاہتا ہے جو مستقبل میں تین کھرب تک پہنچ سکتے ہیں۔ دفاعی معاہدوں کے علاوہ بجلی، تیل اور گیس اور صنعتی اور کیمیائی شعبوں میں بھی معاہدوں کی توقع کی جا رہی ہے۔

امریکہ میں مختلف تنازعات میں پھنسے ہوئے امریکی صدر کے لیے یہ دورہ یقیناً سکھ کا سانس ہو گا لیکن اس کی زیادہ اہمیت سعودی عرب کے لیے ہے جو خطے میں اپنے حریفوں کو بتانا چاہتا ہے کہ امریکہ اس کے ساتھ کھڑا ہے۔