مشال خان کیس:طلبا اور یونیورسٹی اہلکاروں سمیت مزید پانچ ملزمان گرفتار

،تصویر کا ذریعہEPA
خیبرپختونخوا میں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں طالب علم مشال خان کی توہینِ مذہب کے الزام میں ہلاکت کے واقعے میں ملوث مزید پانچ ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں طلبا اور یونیورسٹی کے ملازمین شامل ہیں۔
پولیس کے مطابق اب تک اس مقدمے میں مجموعی طور ویڈیوز اور دیگر شواہد سے 49 ملزمان کی نشاندہی کی گئی تھی جن میں سے اب تک 47 کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
ڈی پی او مردان ڈاکٹر میاں سعید احمد کی جانب سے جاری بیان بتایا گیا ہے کہ دو ملزمان کے قبائلی علاقے میں روپوش ہونے کی اطلاع ھے جن کی گرفتاری کے لیے مزید کارروائی کی تیاری کی جا رہی ہے۔
گرفتار ہونے والے مزید پانچ افراد میں عثمان، سلیمان اور عباس شینو طلبا ہیں جبکہ نواب علی اور شبیر یونیورسٹی انتظامیہ کے اہلکار ہیں۔
اس سے پہلے جمعرات کو واقعے کے مرکزی ملزم کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔ عمران نامی ملزم یونیورسٹی کا ہی طالبعلم ہے اور اس نے پستول سے مشال کو دو گولیاں ماری تھیں۔

،تصویر کا ذریعہTWITTER
جمعرات کو ہی صوبہ خیبر پختونخوا کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ مشال خان قتل کے مقدمے کی تفتیش کرنے والی ٹیم کی ازسرنو تشکیل کر دی گئی ہے۔
یاد رہے کہ مشال خان کو 13 اپریل کو مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں طلبا اور دیگر افراد پر مشتمل ہجوم نے توہین مذہب کا الزام لگانے کے بعد شدید تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کر دیا تھا۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
اس واقعے پر ملک بھر میں شدید ردعمل سامنے آیا تھا جس کے بعد چیف جسٹس ثاقب نثار نے اس معاملے کا ازخود نوٹس لیا تھا۔












