آپ اس وقت اس ویب سائٹ کا ٹیکسٹ پر مبنی ورژن دیکھ رہے ہیں جو کم ڈیٹا استعمال کرتا ہے۔ مرکزی ویب سائٹ جہاں تمام تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں دیکھیے
’ایران اور سعودی عرب سے تعلقات میں توازن رکھیں گے‘
- مصنف, فرحت جاوید
- عہدہ, بی بی سی اردو، اسلام آباد
پاکستان کی سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے سعودی قیادت میں بننے والے عسکری اتحاد اور اس کا سالار پاکستان کی فوج کے سابق سربراہ جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف کو مقرر کرنے کے معاملے پر کہا ہے کہ پاکستان کے ایران اور سعودی عرب سے مثالی تعلقات ہیں جن میں توازن برقرار رکھا جائے گا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے اراکین کو اس معاملے پر منگل کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ پاکستان مسلم ممالک کے تنازعات میں 'فریق نہ بننے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے'۔
سعودی قیادت میں بننے والے اسلامی ملکوں کے عسکری اتحاد کے بارے میں تحفظات کو دور کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'یہ اتحاد کسی ملک کے خلاف نہيں بنا ہے'۔
سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے قائمہ کمیٹی کے اراکین کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سعودی قیادت میں قائم ہونے والا اسلامی اتحاد 'کسی فرقے کے مخالف بھی نہیں ہے نہ ہی کسی ملک کی حمایت کے لیے بنا گیا ہے'۔
ان کے مطابق 'اس اتحاد کے قیام کا مقصد دہشت گردی کا خاتمہ ہے'۔ ان کا کہنا تھا کہ جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف کو 'این او سی دینے کا معاملہ وزارت دفاع کا ہے جس پر وزیر دفاع بیان دے چکے ہیں'۔
یاد رہے کہ سعودی عرب کی قیادت میں بننے والے 41 اسلامی ملکوں کے اس اتحاد کے اغراض و مقاصد تفصیل سے جاری نہیں کیے گئے ہیں لیکن سعودی حکام یہ بات کہہ چکے ہیں کہ یہ اتحاد دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف کام کرے گا۔
سعودی عرب کی طرف سے اس عسکری اتحاد کو جب قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا تو اس وقت بھی اس میں پاکستان کی شمولیت کا اعلان سعودی حکام کی طرف سے سامنے آیا تھا جس پر بعد میں پاکستان کے دفتر خارجہ کو کئی مرتبہ وضحاتین دینا پڑی تھیں۔
سيکريٹري خارجہ نے کہا کہ پاکستان 'ایران اور سعودی عرب کے درمیان تناؤ کم کرنے کيلئے کوشاں ہے، پاکستان کيلئے دونوں ممالک ميں برابری کے تعلقات رکھنا مشکل ہيں ليکن پاکستان ایران کے مفادات کے خلاف نہیں جائے گا اورنہ ہي کبھی کسی ریٹائرڈ پاکستانی فوجی ایران کی مخالفت کی ہے'۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
انہوں نے حال ہی میں سعودی اتحاد میں شامل ہونے والے ملک اومان کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ 'اومان کے سعودی عرب اور ایران کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں، پاکستان بھی اومان کی طرح تعلقات میں توازن برقرار رکھے گا'۔ انہوں نے کہاکہ 'سعودی عرب، ایران اور یمن کے بارے میں پاکستان کی پالیسی میں کوئی بھی تبدیلی نہیں آئی، پاکستان کی پالیسی وہی ہے جو 2015 کی قرارداد میں وضع کی تھی'۔
اجلاس میں ایران کے پاکستان میں سفیر کی جانب سے حالیہ بیان پر افسوس کا اظہار بھی کیا گیا۔
واضح رہے کہ پاکستان میں ایران کے سفیر مہدی ہنر دوست نے تصدیق کی تھی کہ پاکستان نے ایرانی حکام سے این او سی جاری کرنے سے پہلے رابطہ کیا تھا لیکن ایران نے اس بارے میں نہ تو اپنی آمادگی ظاہر کی تھی اور نہ ہی اسے تسلیم کرنے کی بات کی تھی۔
ان کے مطابق تہران نے اسلام آباد کو آگاہ کر دیا تھا کہ وہ کسی بھی 'عسکری اتحاد' جیسے اتحاد کا حصہ نہیں بنے گا تاہم ایران کو ایسے کسی اتحاد کا حصہ بننے کی دعوت موصول نہیں ہوئی ہے۔