شکیل آفریدی کے خاندان کے شناختی کارڈ نہیں بنائے جا رہے: بھائی جمیل آفریدی

شکیل آفریدی

،تصویر کا ذریعہAFP

،تصویر کا کیپشنڈاکٹر شکیل آفریدی کو اس سال مئی کے مہینے میں جیل میں چھ سال مکمل ہو جائیں گے
    • مصنف, عزیز اللہ خان
    • عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام، پشاور

القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی گرفتاری میں مبینہ طور پر امریکہ کی مدد کرنے والے پاکستانی ڈاکٹر شکیل آفریدی کے بھائی جمیل آفریدی نے کہا ہے کہ وزارت داخلہ اور نادرا نے ان کے بچوں کے شناختی کارڈ اور پولیٹکل انتظامیہ نے ڈومیسائل سرٹیفیکیٹ جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

ڈاکٹر شکیل آفریدی کو اس سال مئی کے مہینے میں جیل میں چھ سال مکمل ہو جائیں گے اور اس عرصے میں وزارت داخلہ نے شکیل آفریدی کا نام ای سی ایل کی فہرست میں بھی ڈال دیا ہے۔

شکیل آفریدی کے بھائی جمیل آفریدی نے بی بی سی کو بتایا کہ پاکستان میں شناختی کارڈ بنانے کے ادارے نادرا نے شکیل آفریدی کے بچوں کے شناختی کارڈ بنانے سے اس لیے انکار کر دیا ہے کیونکہ ڈاکٹر شکیل افریدی کا نام ای سی ایل کی فہرست میں درج ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کے بچے اب اس عمر میں پہنچ گئے ہیں کہ انھیں شناختی کارڈز کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کا اپنے شناختی کارڈ کی مدت سال 2014 میں مکمل ہو گئی ہے اور انھیں اب نئے کارڈ کی ضرورت ہے لیکن انھیں بھی شناختی کارڈ بنا کر نہیں دیا جا رہا۔

جمیل آفریدی نے بتایا کہ ’ڈاکٹر شکیل آفریدی نے سپرنٹنڈنٹ جیل کے توسط سے درخواست نادرا کو دی تھی لیکن اس بارے میں کوئی جواب سامنے نہیں آیا اب معلوم نہیں کہ جیل حکام نے درخواست ردی کی ٹوکری میں ڈال دی ہے یا نادرا حکام نے انکار کیا ہے لیکن اس بارے میں شکیل آفریری کو کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔‘

جمیل

،تصویر کا ذریعہAFP

،تصویر کا کیپشنجمیل آفریدی کا کہنا ہے کہ ڈومیسائل سٹرٹیفیکیٹ کے بغیر انھیں کسی بھی تعلیمی ادارے میں داخلہ نہیں دیا جاتا

انھوں نے کہا کہ اب تو نادرا کی موبائل گاڑیاں موجود ہیں اور وہ جیل میں جا کر شکیل آفریدی کو شناختی کارڈ جاری کر سکتے ہیں لیکن معلوم نہیں وزارت داخلہ کیوں ایسا کر رہی ہے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ صرف یہی نہیں ان کے اپنے بچوں کو خیبر ایجنسی کی پوٹیکل انتظامیہ نے ڈومیسائل سرٹیفیکیٹ جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

جمیل آفریدی نے بتایا کہ انھوں نے قبائلی علاقوں میں رائج قوانین کے مطابق اپنے علاقے کے ملکان اور قبائلی رہنماؤں سے درخواست میں تصدیق کرا کر دی کہ وہ اسی علاقے کے رہائشی ہیں لیکن پولیٹکل انتطآمیہ کے حکام نے ان کی ڈومیسائل سرٹیفیکیٹ جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈومیسائل سٹرٹیفیکیٹ تعلیمی اداروں میں بچوں کے داخلوں کے لیے انتہائی ضروری سمجھا جاتا ہے اور اس کے بغیر انھیں کسی بھی تعلیمی ادارے میں داخلہ نہیں دیا جاتا۔

انھوں نے کہا کہ وہ نادرا اور وزارت داخلہ کے خلاف عدالت ضرور جائیں گے کیونکہ یہ ان کا بنیادی حق ہے اور اس سے انھیں محروم نہیں رکھا جا سکتا ۔