آپ اس وقت اس ویب سائٹ کا ٹیکسٹ پر مبنی ورژن دیکھ رہے ہیں جو کم ڈیٹا استعمال کرتا ہے۔ مرکزی ویب سائٹ جہاں تمام تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں دیکھیے
حافظ سعید کی نظر بندی:’انڈیا سے توثیق یا تصدیق کی ضرورت نہیں‘
پاکستان نے انڈین وزارت خارجہ کے حافظ محمد سعید کی نظر بندی سے متعلق بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو حافظ سعید سے متعلق حالیہ اقدامات پر انڈیا سے توثیق یا تصدیق کی ضرورت نہیں ہے۔
بدھ کو وزارت داخلہ کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے یہ اقدامات جماعت الدعوۃ کے حوالے سے دسمبر 2008 کو پیش کی جانے والی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1267 کی روشنی میں کیے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ انڈیا کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ جب تک پاکستان صحیح معنوں میں شدت پسند عناصر کے خلاف کارروائی نہیں کرتا تب تک یہ یقین کرنا مشکل ہوگا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف واقعی سنجیدہ ہے۔
انڈین وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا تھا کہ 'پاکستان نے حافظ سعید کو پہلے بھی اسی طرح نظر بند کیا تھا۔ ممبئی حملے کے اصل ملزم اور پاکستان کی سرزمین سے انڈیا میں دہشت گردانہ کارروائیاں کرنے والی تنظیموں کے خلاف صحیح معنوں میں سخت کارروائی سے یہ ثابت ہو گا کہ پاکستان دہشت گردی پر قابو پانے میں واقعی سنجیدہ ہے۔'
اس بیان پر پاکستانی وزارت داخلہ کے ترجمان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق حکومت کو کچھ اقدامات کرنے ہوتے ہیں جیسے اسلحے اور نقل حرکت پر پابندی اور اثاثے منجمند کرنا شامل ہیں جو کچھ وجوہ کی بنا پر گذشتہ حکومتیں نہیں کر سکیں۔
ترجمان وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ انڈیا حافظ سعید کی سیاسی سرگرمیوں کو پاکستان کو بدنام کرنے کے آلے کے طور پر استعمال کرتا رہا ہے۔ عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہیے اور سمجھنا چاہیے کہ پاکستان ایک جمہوری معاشرہ ہے جہاں عدلیہ آزاد، خودمختار اور شفاف فیصلے کرتی ہے۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
ترجمان کا کہنا تھا کہ 'اگر انڈیا اپنے الزامات کے بارے میں واقعی سنجیدہ ہے تو اسے چاہیے کہ وہ حافظ سعید کے خلاف ٹھوس ثبوت پیش کرے جنھیں پاکستان یا دنیا میں کہیں بھی قانون کی عدالت میں پیش کیا جا سکے۔‘
ترجمان کا کہنا تھا کہ محض بہتان بازی اور بغیر کسی ثبوت کے الزامات سے خطے میں قیام امن کی کوششوں میں مدد نہیں مل سکتی۔
وزارت داخلہ کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان تاحال انڈیا سے سمجھوتہ ایکسپریس دھماکوں کے تمام ملزمان کو رہا کرنے کے حوالے سے جواز اور وضاحت کا منتظر ہے، جس میں 68 پاکستانی شہری ہلاک ہوئے تھے۔
ترجمان کے مطابق انڈین آرمی افسر لیفٹیننٹ کرنل پرساد شری کانت پروہت اور ہندو انتہا پسند تنظیم راشٹریا سوائم سیوک کے رہنما سوامی اسیم آنند کی سمجھوجہ ایکرپیس دھماکوں میں ملوث ہونے کے بارے میں بین الاقوامی میڈیا میں خبریں شائع ہوئیں تاہم انڈیا کی جانب سے اس پر کوئی مثبت ردعمل سامنے نہیں آیا۔
خیال رہے کہ پیر کو وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان کی جانب سے جماعت الدعوۃ کے خلاف اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں اقدامات کے اعلان کے بعد رات گئے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن اور جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید کو لاہور میں ان کے گھر میں نظر بند کر دیا گیا تھا۔
جبکہ پاکستانی فوج کی جانب سے جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ محمد سعید کی نظربندی کو ریاست کی جانب سے قومی مفاد میں کیا گیا فیصلہ قرار دیا گیا تھا۔