BBCUrdu.com
  •    تکنيکي مدد
 
پاکستان
انڈیا
آس پاس
کھیل
نیٹ سائنس
فن فنکار
ویڈیو، تصاویر
آپ کی آواز
قلم اور کالم
منظرنامہ
ریڈیو
پروگرام
فریکوئنسی
ہمارے پارٹنر
ہندی
فارسی
پشتو
عربی
بنگالی
انگریزی ۔ جنوبی ایشیا
دیگر زبانیں
 
وقتِ اشاعت: Tuesday, 31 May, 2005, 19:32 GMT 00:32 PST
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
’ڈیمولیشن مین‘ کا جذبۂ تعمیر
 

 
 
مسٹر اڈوانی پر ہندوؤں کو بڑھکانے کا الزام لگایا جاتا ہے
مسٹر اڈوانی پر ہندوؤں کو بڑھکانے کا الزام لگایا جاتا ہے
پاکستان کی حکمران جماعت کا خیال ہے کہ ملک کے دورے پر آئے ہوئے بھارت کے قائد حزب اختلاف جب پاکستان میں مندروں کے دورے کریں گے تو اس سےدس برس پہلے لگے ہوئےداغوں کودھلنے میں مدد ملے گی۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما ایل کے اڈوانی جمعرات کو اسلام آباد سے سو کلومیٹر شمال میں کٹاس کے مندروں کا دورہ کریں گے۔

مسٹر اڈوانی کے کٹاس مند ر کےدورے کو ان کے تاریخی دورہ پاکستان کا ایک اہم حصہ قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ انہیں 1992 میں بابری مسجد کو ڈھائے جانے کی کاروائی میں کردار کی وجہ سے کچھ لوگ ’ مرد تخریب‘ کا نام بھی دیتے ہیں۔

بابری مسجد کو منہدم کرنے کے جواب میں مذہبی جوشیلوں نے پاکستان میں درجنوں متروک مندروں کو مسمار کر دیا تھا۔

پاکستانی حکام کا کہنا ہےکہ پاکستان میں مسٹر اڈوانی کی شہرت کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ مندروں کا دورہ ایک خوش آئند اور بےمثال قدم ہوگا۔

کہا جا رہا ہے کہ یہ دورہ یاد دلاتا رہے گا کہ ایک دوسرے کے مذہبی مقامات کو توڑنے پھوڑنے کے دن اب تاریخ بن چکے ہیں۔

مندر کی سیر کی تجویز لاہور کی مشہور سماجی شخصیت یو سف صلاح الدین نے پیش کیا ہے۔

بابری مسجد کےگرائے جانے پر شدید احتجاج ہوا تھا۔

بی بی سی سے باتیں کرتے ہوئے انہوں نے کہا ان کا ’اصل مقصد یہ ہے کہ ہم آہنگی کے جذبات فروغ پائیں۔‘

’وہ دنیا جوہمیں مسجدیں، مندر گراتے ہوئے دیکھتی آئی ہے، اب اس دنیا کو ہمیں ایک نئے اور برداشت کے جذبے کا اظہار کرتے ہوئے بھی دیکھنا چاہیے۔‘

مسٹر صلاح الدین نے بتایا کہ بی جے پی کے رہنما کو مندر کے دورہ پر لے جانے کا خیال انہیں بھارت کے حالیہ دورے کے دوران آیا جب وہ چوہدری شجاعت حسین کی قیادت میں وہاں گئے تھے۔

’پہلے ہم نے اڈوانی صاحب کو لاہور میں واقع لو نامی مندر کی سیر کی دعوت دی‘۔ کہا جاتا ہے یہ مندر رام کے بیٹے لو نے تعمیر کرایا تھا اور لاہور شہر کا نام بھی لو سے موسوم ہے۔

یوسف صلاح الدین کہتے ہیں ’ہم نے اس مندر کا انتخاب اس لیے کیا تھا کہ تاریخی طوراس کی دیکھ بھال مسلمان کرتے رہے ہیں۔‘

ان کے مطابق بابری مسجد کے جھگڑے کو ختم کرنے کا صرف یہی طریقہ ہے کہ بابری مسجد کی توڑ پھوڑ کے جواب میں مندروں کو گرانے کی بجائے ہم ایک مندر تعمیر کریں اور اس کا افتتاح اڈوانی صاحب سے کرائیں۔

تاہم لو مندر کی سیر کا خیال اس وقت ترک کرنا پڑا جب یہ پتا چلا کہ رام کے بیٹے لو کی جائے تدفین بھی یہی مندر ہے۔

’کسی کی قبر پر ہم آہنگی کی سیاست کرنا کچھ اچھا نہیں لگا‘ یوسف صلاح الدین نےمجھے بتایا۔

کٹاس کے مندر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ اس دور کے کی یادگار ہے جب دنیا کے اس حصہ میں برہمن ازم، بدھ مت کی جگہ لے رہا تھا۔

کٹاس میں پہلی انسانی آبادی تیرہ سوقبل مسیح میں موجود تھی

پاکستان کےگنجان آباد شہروں سے دور کٹاس مندر اپنے موجودہ گرد و نواح سے زیادہ اپنی تاریخ کی رومانیت کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔

کہا جاتا ہے کہ اس مقام پر سب سے پہلے آباد ہونے والے لوگ وہ تھے جو مہابھارت کی تیرہ سو قبل مسیح کی مشہور جنگ سے بھاگ کر آئےتھے۔

اس کے بعد یہ علاقہ بدھ مت کے ماننے والوں کے ہاتھ میں رہا جس کے بعد مشہور بادشاہ اشوک نے دوسو پچاسی قبل مسیح میں یہاں ایک سٹوپا تعمیر کرایا۔

شمالی ہندوستان میں بدھ مت کے زوال کے بعد یہ مندر ہندؤوں کے زیر اثر آگیا۔

مشہور تاریخ دان سلمان راشد کے مطابق’ یہ کہا جاتا ہے کہ جب بادشاہ شیوا کی بیوی ستی کی وفات ہوئی تو وہ اس قدر غمگین ہوا اور اتنا رویا کہ اس کے آنسوؤں سے دو جھیلیں بن گئیں۔ان میں ایک بھارت میں اجمیر کے مقام پر ہے جبکہ دوسری پاکستان میں کٹاکشہ کے مقام پر۔‘

’کٹاکشہ‘ کا لفظی مطلب ہے ’ برستی آنکھیں‘ اور اس جگہ کا نیا نام ’کٹاس‘ اسی لفظ سے ماخوذ ہے۔

پاکستان میں آثار قدیمہ کے ماہرین ایک عرصہ سے کٹاس کے تاریخی مندر کی خستہ حالی کا رونا روتے رہے ہیں۔

لو کامندر شاید لو کی جائے تدفین بھی ہے۔

ان لوگوں کو اب امید ہے کہ شاید مسٹر اڈوانی کے دورہ سے اس مندر کی حالت بھی سدھر جائے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ امن کی جانب ایک ایسا قدم ہوگا کہ جس کی توقع چند سال پہلے برصغیر میں شاید چند لوگوں کو بھی نہیں تھی۔
 
 
اسی بارے میں
 
 
تازہ ترین خبریں
 
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
 

واپس اوپر
Copyright BBC
نیٹ سائنس کھیل آس پاس انڈیاپاکستان صفحہِ اول
 
منظرنامہ قلم اور کالم آپ کی آواز ویڈیو، تصاویر
 
BBC Languages >> | BBC World Service >> | BBC Weather >> | BBC Sport >> | BBC News >>  
پرائیویسی ہمارے بارے میں ہمیں لکھیئے تکنیکی مدد