BBCUrdu.com
  •    تکنيکي مدد
 
پاکستان
انڈیا
آس پاس
کھیل
نیٹ سائنس
فن فنکار
ویڈیو، تصاویر
آپ کی آواز
قلم اور کالم
منظرنامہ
ریڈیو
پروگرام
فریکوئنسی
ہمارے پارٹنر
ہندی
فارسی
پشتو
عربی
بنگالی
انگریزی ۔ جنوبی ایشیا
دیگر زبانیں
 
وقتِ اشاعت: Monday, 30 May, 2005, 21:54 GMT 02:54 PST
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
ایڈوانی اسلام آباد میں: ملاقاتیں آج
 

 
 
ایل کے ایڈوانی
ایڈوانی 1979 میں بطور بھارتی وزیرِ اطلاعات پاکستان آئے تھے
بھارت میں حزب اختلاف کے رہنما اور بھارتیہ جنتا پارٹی کےصدر لال کرشن ایڈوانی منگل کی صبح پاکستان کے وزیراعظم شوکت عزیز سے ملاقات کر رہے ہیں۔

پاکستان حکومت کی دعوت پر وہ پیر کی رات صحافیوں اور پارٹی رہنماؤں کے چالیس رکنی وفد کے ہمراہ وہ لاہور پہنچے اور رات کو ہی اسلام آباد آگئے۔

بھارت کی حزب مخالف کی بڑی جماعت کے صدر پاکستان کے صدر جنرل پرویز مشرف کے علاوہ دیگر حکام سے بھی ملاقات کریں گے۔

جب ایل کے ایڈوانی پاکستان میں ہوں گے ان ہی دنوں یعنی دو جون کو بھارت کے زیرانتظام کشمیر کے حریت کانفرنس کے کچھ رہنما بھی پاکستان آئیں گے۔

پاکستان کے شہر کراچی میں سن انیس چوبیس کو پیدا ہونے والے ایڈوانی کی مادری زبان سندھی ہے اور وہ تقسیم ہند سے قبل صوبہ سندھ کے شہر حیدرآباد میں خاصا وقت گزار چکے ہیں۔

پاکستان آمد سے قبل وہ بھارت کے وزیراعظم منموہن سنگھ سے بھی ملے تھے تاکہ دونوں ممالک میں جاری مذاکرات میں مختلف اختلافی معاملات پر وہ اپنے ملک کی حکومت کا نکتہ نظر جان سکیں۔

ایل کے ایڈوانی دوسری بار پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔ پہلی بار آج سے پچیس برس سے بھی زیادہ عرصہ قبل پاکستان بطور وزیر اطلاعات آئے تھے۔

پاکستان میں جناب ایڈوانی کو ایک قدامت پسند ہندو رہنما سمجھا جاتا ہے اور بعض تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ بھارت کے ساتھ جاری مذاکرات کے نتیجے میں کوئی بھی پائیدار حل اس وقت ہی ممکن ہوسکتا ہے جب حزب اختلاف کی بڑی جماعت بی جے پی اور اس کے قدامت پسند ہندو سوچ رکھنے والے تسلیم کریں گے۔

پاکستان آنے سے قبل بے جی پی کے رہنما نے کہا تھا کہ انکے اس دورے سے دونوں ملکوں کےدرمیان جاری عوامی رابطے کی مہم کو مزید فروغ ملےگا۔

پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا عمل بی جے پی نے اپنے اقتدار میں اس وقت شروع کیا تھا جب ان کے وزیراعظم اٹل بہاری واجپئی تھے۔

اس جماعت کے شروع کردہ عمل کو بھارت میں آنے والی کانگریس کی حکومت نے بھی جاری رکھا اور اس بارے میں خود ایل کے ایڈوانی نے اس بات پر خوشی ظاہر کی تھی کہ وزیراعظم منموہن سنگھ نے مسٹر واجپئی کے مشن کو جاری رکھا ہے۔

چند برس قبل جب پاکستان اور بھارت کے درمیان حالات کشیدہ تھے تو پاکستان کے اخبارات میں یہ خبریں بھی شایع ہوئیں تھیں کہ ایل کے ایڈوانی حکومت پاکستان کو حیدرآباد میں ان کے خلاف داخل ایک مقدمے میں مطلوب ہیں۔
لیکن اب جب حالات نے پلٹا کھایا ہے تو حکومت کی جانب سے اس آدھی صدی پرانے مقدمے کی بازگشت بھی ختم ہوگئی ہے۔

پاکستان کے صدر پرویز مشرف جب گزشتہ اپریل میں ہندوستان دورے پر گئے تھے تو انہوں نے مسٹر ایڈوانی کو تحفے میں انکے سکول کا سرٹیفکٹ اور کچھ یادگار تصویریں دی تھیں ۔

 
 
اسی بارے میں
 
 
تازہ ترین خبریں
 
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
 

واپس اوپر
Copyright BBC
نیٹ سائنس کھیل آس پاس انڈیاپاکستان صفحہِ اول
 
منظرنامہ قلم اور کالم آپ کی آواز ویڈیو، تصاویر
 
BBC Languages >> | BBC World Service >> | BBC Weather >> | BBC Sport >> | BBC News >>  
پرائیویسی ہمارے بارے میں ہمیں لکھیئے تکنیکی مدد