BBCUrdu.com
  •    تکنيکي مدد
 
پاکستان
انڈیا
آس پاس
کھیل
نیٹ سائنس
فن فنکار
ویڈیو، تصاویر
آپ کی آواز
قلم اور کالم
منظرنامہ
ریڈیو
پروگرام
فریکوئنسی
ہمارے پارٹنر
ہندی
فارسی
پشتو
عربی
بنگالی
انگریزی ۔ جنوبی ایشیا
دیگر زبانیں
 
وقتِ اشاعت: Monday, 16 May, 2005, 14:23 GMT 19:23 PST
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
’صدام نے روسیوں کو بھی نوازا‘
 
تیل برائے خوراک پروگرام سے سلسلے میں پہلے بھی کئی تحقیقات ہو چکی ہیں
ایک امریکی سینیٹ کمیٹی نے روسی سیاستدانوں پر سابق عراقی رہنما صدام حسین سے رقوم حاصل کرنے کا الزام لگایا ہے۔

امریکی سینیٹ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صدام حسین نے ان سیاستدانوں کو یہ رقوم عراق پر عائد اقوام متحدہ کی پابندیاں ہٹانے میں روسی حکومت کی حمایت حاصل کرنے کے لیے دی تھیں۔

اس کمیٹی کو زیادہ معلومات سابق عراقی حکومت کے عہدے داروں نے فراہم کی تھیں۔

روسی وزارت خارجہ نے اس وقت تک امریکی رپورٹ پر تبصرہ کرنے سے معذوری ظاہر کی ہے جب تک اقوام متحدہ کی طرف سے قائم کی جانے والی کمیٹی اس معاملے پر اپنی حتمی رپورٹ پیش نہیں کر دیتی۔

رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے تیل برائے خوراک پروگرام کے تحت فروخت ہونے والے عراقی تیل کا تیس فیصد حصہ روس کو جاتا تھا۔

اس سلسلے میں قوم پرست رکن پارلیمان ولادیمیر زیرینوفسکی کا نام لیاگیا ہے
گزشتہ ہفتے تحقیقاتی امور پر امریکی سینیٹ کی مستقل کمیٹی نے کہا تھا کہ اس کے پاس اس امر کے ثبوت موجود ہیں کہ فرانسیسی وزیر خارجہ چارلس پاسقا اور برطانوی رکن پارلیمان جارج گیلوے کو بھی اس مد سے رقوم فراہم کی گئی تھیں۔

دونوں رہنماؤں نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ جارج گیلوے نے امریکی سینیٹ کی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے پر بھی آمادگی ظاہر کی ہے۔

اس تازہ رپورٹ سے پہلے بھی امریکی سینیٹ اور اقوام متحدہ کی طرف سے امریکی مرکزی بینک کے سابق اہلکار پل وولکر کی سربراہی میں قائم پینل کی طرف سے اس معاملے پر رپورٹیں آ چکی ہیں۔

عراق میں وسیع تباہی کے ہتھیاروں کی تلاش پر معمور عراقی سروے گروپ نے بھی اس معاملے پر روشنی ڈالی تھی۔

تینوں نے ہی عراق کی طرف تیل برائے خوراک سے بالا بالا بھاری مقدار میں تیل سمگل کرنے کا الزام لگایا ہے جس سے عراق سروے گروپ کے اندازے کے مطابق صدام حکومت کو آٹھ ارب ڈالر کی خطیر رقم حاصل ہوئی۔

کئی مبصرین کے مطابق اس میں سے زیادہ تر تیل ترکی اور شام کے ذریعے سمگل کیا گیا اور امریکی اور برطانوی حکومت اس غیر قانونی کاروبار پر آنکھ بند کیے رکھی۔

اس کے برعکس سینیٹ کی تازہ ترین رپورٹ میں صرف تیل برائے خوراک کے تحت کیے گئے تیل کی برآمد کا جائزہ لیا گیا ہے۔ عراق سروے گروپ کے مطابق اس مد سے ڈیڑھ ارب ڈالر حاصل کیے گئے۔

اس سلسلے میں امریکی سینیٹروں نے کئی سینیئروں روسی سیاستدانوں اور اعلیٰ اہلکاروں پر عراقی تیل حاصل کرنے کا الزام لگایا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روس خود تیل برآمد کرتا ہے اور یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ اسے تیل کی ضرورت ہو۔

رپورٹ میں اس سلسلے میں صدر ولادیمیر پوتین کے سابق مشیر الیگزینڈر وولوشن اور سرگئی ایساکوف اور قوم پرست رکن پارلیمان ولادیمیر زیرینوفسکی کا نام لیا گیا ہے۔

 
 
اسی بارے میں
 
 
تازہ ترین خبریں
 
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
 

واپس اوپر
Copyright BBC
نیٹ سائنس کھیل آس پاس انڈیاپاکستان صفحہِ اول
 
منظرنامہ قلم اور کالم آپ کی آواز ویڈیو، تصاویر
 
BBC Languages >> | BBC World Service >> | BBC Weather >> | BBC Sport >> | BBC News >>  
پرائیویسی ہمارے بارے میں ہمیں لکھیئے تکنیکی مدد