Tuesday, 26 October, 2004, 12:44 GMT 17:44 PST
مشرف فارمولا محض ایک تجویز ہے اور کسی سے دھوکہ نہیں۔ صدر جنرل مشرف کے کشمیر کے بارے میں حالیہ بیان کا دفاع کرتے ہوئے پاکستان کے وزیرخارجہ خورشید محمود قصوری نے کہا کہ صدر مشرف نے جو کہا ہے وہ ان کی ذاتی رائے ہے اور کشمیر کے بارے میں کوئی بھی فیصلہ پارلیمنٹ، ذرائع ابلاغ اور عوام کی رائے اور دونوں ملکوں میں بحث و مباحثہ کے بعد ہی ہو سکتا ہے۔ پاکستانی وزیر خارجہ نے ان خیالات کا اظہار کو الالمپور میں کیا۔
بی بی سی کے جوناتھن کینٹ کے مطابق صدر مشرف کےحالیہ بیان کوپاکستان میں مختلف سیاسی حلقوں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔صدر مشرف نے کہا تھا کہ اگر بھارت اور پاکستان کشمیر پر اپنی روائتی پوزیشنوں پر ڈٹے رہتے ہیں تو یہ جھگڑا اگلے سو سال تک چلتا رہے گا۔
خورشید قصوری نے کہا کہ ہر شخص کو اپنی رائے دینے کا حق ہے اور اگر کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ صدر مشرف کا بیان شخصی حکومت کی عکاسی کرتا ہے تو ایسا کچھ نہیں ہے۔ اس سلسلہ میں ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا اور یہ الزام غلط ہے کہ صدر مشرف یکطرفہ فیصلہ کر رہے ہیں۔
اس دوران پاکستان کے زیر اثر کشمیر کےوزیراعظم نے کہا ہے کہ اگر مشرف کے بیان کا مطلب یہ ہے کشمیر کے مستقبل پر کوئی ووٹ نہیں ہوگا تو انہیں اس سے مایوسی ہوئی ہے۔
خورشید قصوری کے مطابق کشمیر کے سلسلہ میں حالیہ پیش رفت صدر مشرف اور وزیراعظم من موہن سنگھ کے درمیان ذاتی ہم آہنگی کی وجہ سے ہوئی ہے۔ تاہم مبصرین کا خیال ہے کہ دونوں رہنماؤں کی ہم آہنگی کے باوجود اس مسئلہ پر باقاعدہ مذاکرات دونوں ملکوں میں موجود سیاسی مخالفین کی وجہ سے آگے نہیں بڑھ سکیں گے۔