http://www.bbc.com/urdu/

امریکہ پاک فوج کے تعاون سے خوش

افغانستان میں امریکہ کے ایک سینیئر فوجی کمانڈر لیفٹینینٹ جنرل ڈیوڈ بارنو نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ سرحدوں پر تعاون میں ڈرامائی بہتری سامنے آئی ہے۔

جنرل بارنو کا کہناہے کہ پاکستانی فوج نے سرحدی علاقوں میں القاعدہ اور طالبان کی باقیات کی تلاش میں اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں۔

جنرل بارنو کا یہ بیان پہلی مرتبہ اس سلسلے میں امریکہ کے موقف کی وضاحت کرتا ہے۔ امریکہ القاعدہ اور طالبان کی باقیات کی تلاش میں سرحد پر اس طرح کی کوششوں کو بہت بنیادی اہمیت دیتا ہے۔

القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن اور ان کے حامیوں کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اس سرحد کے قریبی علاقوں میں مختلف مقامات پر چھپتے ہیں۔

جنرل ڈیوڈ بارنو نے امریکہ کے محکمہِ دفاع پینٹا گون کے ساتھ سیٹلائیٹ لنک کے ذریعے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں بہتری پچھلے چھ سے آٹھ ہفتوں میں آئی ہے۔

جنرل ڈیوڈ بارنو کے بقول پاکستانی فوج مقامی نیم فوجی دستے قبائیلی رہنماؤں کے ساتھ مل کر ’دہشت گرد‘ تنظیموں کے خلاف کاروائی کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا ’’ ہم باہمی تعاون پر مبنی مشترکہ آپریشن کی حکمتِ عملی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اگر آپ چاہیں تو اسے لوہار کی اس تکنیک سے تشبیح دے سکتے ہیں جس ایک شخص زمبور سے گرم لوہا پکڑتا ہے اور دوسرا اسے ہتھوڑا مار کر سیدھا کرتا ہے۔‘‘

جنرل ڈیوڈ بارنو نے کہا کہ ان کی حکمت عملی یہ ہے کہ پاکستانی فوج القاعدہ کے عناصر کو اپنی طرف سے بھگائے تو وہ افغان فوج کے ساتھ سرحد کی دوسری طرف ان کا خاتمہ کرنے کے لئے تیار ہیں۔

اسامہ بن لادن کو پکڑنے کے امکان کے متعلق جنرل ڈیوڈ بارنو کا کہنا تھا کہ فوجی حکمت عملی میں کچھ بھی سو فیصد یقین کے ساتھ نہیں کہا جاسکتا۔