بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران تشدد کے واقعات میں کم از کم تیرہ افراد ہلاک ہوگئے ہیں جن میں نو عسکریت پسند اور بھارتی فوج کا ایک افسر بھی شامل ہے۔
جبکہ بھارتی حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق علیحدگی پسند تشدد میں سولہ فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
عسکریت پسندوں نے جن کی تعداد چھ بتائی جاتی ہے سنیچر کی شام جنوبی قصبے شوپیاں کے گول چکری بازار میں بھارتی فوجی کی ایک گاڑی کو گولیوں کا نشانہ بنایا۔
فائرنگ اس قدر شدید تھی کہ فوجی اہلکاروں کو جوابی کارروائی کا موقع ہی نہیں ملا اور ان کی گاڑی الٹ گئی۔
گاڑی میں سوار ملٹری انٹیلیجینس کا ایک کپتان موقع پر ہی ہلاک ہوگیا جبکہ دیگر دو اہلکار زخمی ہوگئے۔ دو عام شہری بھی گولی لگنے سے زخمی ہوئے۔
اتوار کی صبح بھارتی فوج نے شوپیاں کے بنگام علاقے میں ایک مقابلے میں دو عسکریت پسندوں کو ہلاک کردیا۔
یہ مقابلہ اس وقت شروع ہوا جب فوج نےگاؤں کو محاصرے میں لے کر خانہ تلاشیاں شروع کیں۔ بھارتی حفاظتی اداروں کے دستوں اور شدت پسندوں کے درمیان کپواڑہ، پونچھ اور ڈوڈہ اضلاع میں پانچ مختلف مقامات پر جھڑپیں ہوئی ہیں جن میں سات مزید عسکریت پسند مارے گئے ہیں۔
بھارتی فوج کو ہونے والے نقصان کے بارے میں ابھی تک فوری طور پر معلوم نہیں ہوسکا ہے۔
اس دوران ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ ایک برس کے دوران ریاست میں علیحدگی پسند تشدد میں سولہ فیصد کمی آئی ہے۔
بیان کے مطابق گزشتہ برس یکم نومبر سے اس سال اکتوبر کے اختتام تک تشدد کے تین ہزار چار سو اڑسٹھ واقعات ہوئے جبکہ اس سے قبل ایک سال کے عرصے میں چار ہزار ایک سو بیس واقعات پیش آئے تھے۔ بیان کے مطابق تشدد میں مارے جانے والے عام شہریوں کی تعداد ایک ہزار چار سو چونسٹھ سے گھٹ کر آٹھ سو پچاسی رہ گئی ہے۔
اس عرصے میں بھارتی حفاظتی دستوں کے چار سو پچیس اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ اس سے ایک سال قبل ایک برس کے دوران پانچ سو پچاس اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔
بیان کے مطابق مفتی محمد سعید کی قیادت میں مخلوط حکومت کے قیام کے بعد ایک سال میں پندرہ سو عسکریت پسند مارے گئے جبکہ چار سو بائیس حراست میں لیے گئے۔
اس دوران بھارتی حفاظتی اداروں کے دستوں نے چودہ سو بتیس بندوقیں، تین سو پندرہ پستولیں، تین ہزار پانچ سو بائیس دستی بم اور چھ سو تیس وائرلیس سیٹس برآمد کیے۔