بغداد کے شہری سلام پیکس اپنی مقبولیت پر حیران ہیں۔ انہوں نے عراقی بحران کے دوران اپنے اردن میں اپنے دوست کو بغداد کی صورت حال سے واقف رکھنے کے لئے ویب سائٹ پر ڈائر مرتب کرنا شروع کی جو رفتہ رفتہ بہت مقبول ہوئی۔
سلام پیکس کی عمر انتیس سال ہے۔ ان کی اصل نام کسی کو معلوم نہیں ہے۔
انہوں نے اپنی ڈائری میں ان تکلیفوں اور مصائب کا ذکر کیا ہے جن کا بغداد کے لوگوں کو سامنا رہا۔
سلام نے کہا: ’جنگ ختم ہونے کے بعد میں ایک دن اپنی ویب سائٹ پر یہ دیکھ کر حیران رہا گیا کہ اسے پڑھنے والوں کی تعداد بہت زیادہ تھی۔‘
وہ کہتے ہیں: ’میری ڈائری میں بس عام سی باتیں تھی۔ پہلے میں نے اسے اپنے دوست کے لئے لکھا اور پھر بہت سے دوسرے لوگوں نے بھی اسے پڑھنا شروع کر دیا۔‘
سلام پیکس کی سائٹ اگرچہ اچھی تھی تاہم وہ خود خطرناک ماحول میں تھے جہاں بیرونی حملوں کے علاوہ صدام حکومت سے بھی انہیں خطرہ ہو سکتا تھا۔
وہ کہتے ہیں: ’میں بعض باتیں لکھنے سے پہلے دوبار ان پر غور کرتا تھا۔‘
وہ کہتے ہیں کہ صدام کے دور میں بھی مشکلات تھیں اور بیرونی مدد کے صدام سے چھٹکارا ممکن نہ تھا۔ لیکن ان کے خیال میں اب ایسا لگتا ہے کہ صورت حال مزید خراب ہوگئی ہے۔
سلام اپنی ویب سائٹ پر دوسرے لوگوں کی محسوسات اور خیال بھی نشر کرنا چاہتے ہیں۔
وہ اپنی شہرت سے مطمئن مگر حیران ہیں کہ وہ کتنی مقبولیت برداشت کر سکتے ہیں۔