ترکی میں حکومت مخالف مظاہرے

کرد نواز وکیل طاہر ایلچی کی ہلاکت کے بعد ترکی میں ہونے والے مظاہروں کی تصاویر

ترکی میں کرد نواز وکیل اور انسانی حقوق کے کارکن طاہر ایلچی کی ہلاکت کے خلاف استنبول اور دیار باقر میں مظاہرے کیے گئے ہیں۔
،تصویر کا کیپشنترکی میں کرد نواز وکیل اور انسانی حقوق کے کارکن طاہر ایلچی کی ہلاکت کے خلاف استنبول اور دیار باقر میں مظاہرے کیے گئے ہیں۔
سنیچر کو ترکی کے جنوب مشرقی شہر دیار باقر میں کرد وکیل طاہر ایلچی کو نامعلوم مسلح شخص نے سر میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
،تصویر کا کیپشنسنیچر کو ترکی کے جنوب مشرقی شہر دیار باقر میں کرد وکیل طاہر ایلچی کو نامعلوم مسلح شخص نے سر میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
طاہر ایلچی کو اس سے قبل کالعدم کرد تنظیم’ پی کے کے‘ کے حق میں بیان دینے پر شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا۔
،تصویر کا کیپشنطاہر ایلچی کو اس سے قبل کالعدم کرد تنظیم’ پی کے کے‘ کے حق میں بیان دینے پر شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا۔
طاہر ایلچی نے کالعدم کرد تنظیم’ کردش ورکرز پارٹی‘ کے بارے میں کہا تھا کہ وہ شدت پسند تنظیم نہیں ہے، جس کے بعد ان پر شدید تنقید کی گئی تھی۔
،تصویر کا کیپشنطاہر ایلچی نے کالعدم کرد تنظیم’ کردش ورکرز پارٹی‘ کے بارے میں کہا تھا کہ وہ شدت پسند تنظیم نہیں ہے، جس کے بعد ان پر شدید تنقید کی گئی تھی۔
دیار باقر کے گورنر نے اس واقعے کے بعد علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا ہے جبکہ استنبول میں بڑی تعداد میں افراد نے طاہر ایلچی کی ہلاکت کے خلاف مظاہرے کیے ہیں۔
،تصویر کا کیپشندیار باقر کے گورنر نے اس واقعے کے بعد علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا ہے جبکہ استنبول میں بڑی تعداد میں افراد نے طاہر ایلچی کی ہلاکت کے خلاف مظاہرے کیے ہیں۔
پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کیننز اور آنسو گیس کا استعمال کیا ہے۔ سنیچر کو ہونے والی جھڑپوں میں ایک پولیس اہلکار کی موت بھی ہوئی ہے۔
،تصویر کا کیپشنپولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کیننز اور آنسو گیس کا استعمال کیا ہے۔ سنیچر کو ہونے والی جھڑپوں میں ایک پولیس اہلکار کی موت بھی ہوئی ہے۔
مقتول وکیل طاہر ایلچی کی اہلیہ ترکان ایلچی
،تصویر کا کیپشنمقتول وکیل طاہر ایلچی کی اہلیہ ترکان ایلچی
خیال رہے کہ سنہ 1984 میں پی کے کے اور ترک سکیورٹی فورسز کے درمیان شروع ہونے والے تنازعے جس میں اب تک تقریباً 40 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں
،تصویر کا کیپشنخیال رہے کہ سنہ 1984 میں پی کے کے اور ترک سکیورٹی فورسز کے درمیان شروع ہونے والے تنازعے جس میں اب تک تقریباً 40 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں
صدر ارودغان نے کہا کہ ’اس واقعے سے معلوم ہوتا ہے کہ ترکی کا شدت پسندی کے خلاف لڑنے کا عظم صحیح ہے۔‘
،تصویر کا کیپشنصدر ارودغان نے کہا کہ ’اس واقعے سے معلوم ہوتا ہے کہ ترکی کا شدت پسندی کے خلاف لڑنے کا عظم صحیح ہے۔‘