آپ اس وقت اس ویب سائٹ کا ٹیکسٹ پر مبنی ورژن دیکھ رہے ہیں جو کم ڈیٹا استعمال کرتا ہے۔ مرکزی ویب سائٹ جہاں تمام تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں دیکھیے

مجھے مرکزی ویب سائٹ یا ورژن پر لے جائیں

کم ڈیٹا استعمال کرنے والے ورژن کے بارے میں مزید جانیں

’یہ ایک شیطانی حملہ تھا، امریکہ اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے‘: امریکی صدر جو بائیڈن کا خطاب

صدر بائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم کے ساتھ آن لائن اجلاس کے بعد اپنے خطاب میں حماس کو خون کا پیاسا قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ اسرائیل کو ہر ممکن مدد فراہم کرے گا۔ ان کے مطابق ہزار سے زائد مرنے والوں میں 14 امریکی بھی شامل ہیں۔ حماس کے ’طوفان الاقصیٰ آپریشن‘ کے آغاز اور اسرائیل کے جوابی حملوں میں اب تک 1008 اسرائیلیوں اور 830 فلسطینیوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی ہے۔

لائیو کوریج

  1. یہ ایک شیطانی حملہ تھا: امریکی صدر جو بائیڈن

    امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکی قوم سے اپنا خطاب ان الفاظ سے کیا کہ اسرائیل پر ’یہ حملے سراسر شیطانی عمل ہے‘۔

    صدر بائیڈن نے حماس کو خون کا پیاسا قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو کچھ اسرائیل میں دیکھنے میں آیا ہے اس نے داعش جیسی تنظیموں کے بدترین مظالم کی یاد تازہ کر دی ہے۔ امریکی صدر نے کہا کہ ایک ہزار سے زائد اسرائیلیوں کو قتل کیا گیا جن میں 14 امریکی شہری بھی شامل ہیں۔ انھوں نے اسرائیل کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

    صدر بائیڈن نے کہا کہ حماس کو فلسطین کے عوام سے کوئی غرض نہیں ہے، وہ فلسطینی عوام کو ’ہیومن شیلڈ‘ کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ دکھ کی بات یہ ہے کہ یہ یہودیوں کے لیے کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ان کے مطابق ان حملوں نے گذشتہ صدی کے دوران رونما ہونے والے یہود دشمن واقعات کی دکھ بھری یادیں تازہ کر دی ہیں۔

    امریکی صدر نے اس خطے سے آنے والی کچھ خبریں بہت المناک ہیں۔ ان واقعات کی تفصیلات بتاتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ ہم اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ اسرائیل کو وہ سب کچھ ملے جو ان حملوں کے جواب کے لیے اسے چاہیے۔

  2. ’امریکہ یہودی اور جمہوری اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے‘ : امریکی صدر جو بائیڈن

    امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری تنازع پر اپنے قوم سے خطاب کیا ہے۔ انھوں نے ان عناصر کو خبردار کیا ہے جو اس تنازع سے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔ انھوں نے امریکی قوم کی اسرائیل کے لیے حمایت کا بھی اعادہ کیا ہے۔

    امریکی صدر نے یہ بات دہراتے ہوئے کہی کہ ’ہم اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘

    انھوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ امریکہ اسرائیل کی پشت پناہی کرتا ہے۔ صدر بائیڈن نے کہا کہ ’ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اسرائیل کی یہودی اور جمہوری ریاست آج، کل اور ہمیشہ کے لیے اپنا دفاع کر سکے۔‘

    انھوں نے کہا کہ اگر کوئی اس صورتحال سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے تو میں اس سے صرف یہی کہوں گا کہ ’ایسا مت کرنا‘۔

  3. امریکی صدر کی اسرائیلی وزیراعظم سے آن لائن میٹنگ

    امریکی صدر جو بائیڈن، نائب صدر کمیلا حارث اور دیگر اہم امریکی عہدیداران نے ابھی اسرائیلی وزیراعظم نیتن ہاہو کے ساتھ آن لائن میٹنگ ختم کی ہے۔

    امریکی صدر نے سوشل میڈیا پر یہ اطلاع دی کہ ان کی ٹیم کی اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے اس وقت ’دہشتگردانہ حملے‘ اور ’براہ راست نئے اقدامات‘ سے متعلق بات ہوئی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ہم نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ساتھ یہ گفتگو کی ہے کہ دشمن عناصر کو قابو میں رکھنے اور نہتے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اسرائیل کی مدد کیسے کی جا سکتی ہے۔

    امریکی صدر اس تنازع پر قوم سے خطاب بھی کر سکتے ہیں۔

  4. جنگی قوانین کی ہر صورت پاسداری کی جائے: اقوام متحدہ

    اقوام متحدہ کی انسانی حقوق پر کام کرنے والے ادارے نے یہ مطالبہ کیا ہے کہ اس تنازع میں یرغمال بنائے جانے والے تمام افراد کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔

    اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کے سربراہ مارٹن گرفتھس نے کہا کہ ہر دو فریقین سے ان کا یہ بہت واضح مطالبہ ہے۔ انھوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ جنگی قوانین کی ہر صورت میں پاسداری کی جائے۔ وہ افراد جنھیں حراست میں رکھا گیا ہے ان سے انسانی سلوک کیا جائے۔ ان مغویوں کو بلاتاخیر رہا کیا جائے۔

  5. اسرائیل کے شہر پر حماس کے حملوں کے باوجود اسرائیلی فوج کے غزہ پر حملے جاری

    اسرائیل کی فوج کا کہنا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں حماس کے ٹھکانوں کو مسلسل نشانہ بنا رہی ہے۔ اسرائیلی فوج نے حماس کی طرف سے اسرائیلی شہر عسقلان کے لیے ڈیڈ لائن ختم ہونے کے ایک منٹ بعد یہ پیغام سوشل میڈیا پر شیئر کیا، جس میں کہا گیا کہ وہ مسلسل غزہ کی پٹی میں حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔

    حماس نے اس سے پہلے اسرائیلی شہریوں کو جنوبی شہر عسقلان چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔

    اسرائیلی فوج نے ٹیلیگرام پر یہ پیغام بھی شیئر کیا کہ عسقلان میں سائرن کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔

  6. اسرائیل کا جنوبی شہر عسقلان جہاں حماس نے ڈیڈ لائن کے بعد راکٹ حملے شروع کر دیے

  7. ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد حماس کے اسرائیلی شہر عسقلان پر راکٹ حملے

    برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حماس کی مقامی وقت پانچ بجے تک اسرائیل کے جنوبی شہر کو خالی کرنے کی ڈیڈلائن ختم ہوتے ہوئے غزہ سے عسقلان پر راکٹ حملے شروع ہو گئے۔

    نمائندہ بی بی سی ایلس کڈی نے کہا ہے کہ انھوں نے ڈیڈلائن ختم ہونے کے وقت عسقلان میں دھماکوں کی آواز سنی ہے۔ تاہم ان کے مطابق ان راکٹ حملوں میں کوئی زیادہ نقصان نہیں ہوا ہے۔ یہاں کے مقامی افراد کا کہنا ہے کہ وہ ابھی دیکھیں گے آگے کیا کرنا ہے۔

  8. اس وقت اسرائیل اور حماس میں کیا چل رہا ہے؟

    اس وقت اسرائیل اور حماس کے درمیان کیا چل رہا ہے، اس کی تفصیلات پر ایک نظر دوڑاتے ہیں۔

    1- حماس نے اسرائیلی شہریوں کو مقامی وقت پانچ بجے تک عسقلان شہر خالی کرنے کے کہا ہے۔ جب پانچ بجے کی ڈیڈ لائن ختم ہو گئی تو پھر یہاں میزائل حملوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔

    2- تل ابیب میں لاپتہ امریکیوں کے رشتہ داروں نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اپنے رشتہ داروں کے بارے میں تفصیلات بتائی ہیں۔

    3- سنیچر سے اسرائیلی فوج کے حملوں سے مرنے والے فلسطینیوں کی تعداد 830 سے زائد ہو گئی ہے۔

    4- امریکہ میں اسرائیلی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ حماس کے حملوں میں مرنے والے اسرائیلیوں کی تعداد 1008 ہو گئی ہے۔

    5- حماس نے واضح کیا ہے کہ وہ لڑائی کے خاتمے تک مغویوں پر کوئی مذاکرات نہیں کریں گے۔ اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر کے مطابق اس وقت حماس کی حراست میں 100 سے 150 تک اسرائیلی شہری موجود ہیں۔

    6- اس وقت غزہ اور اسرائیل پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔

    مزید تفصیلات جاننے کے لیے بی بی سی اردو کا لائیو پیج دیکھتے رہیے۔

  9. عسقلان میں زخمیوں کی تفصیلات, ایلس کڈی

    جب ہم عسقلان میں اپنی رہائش گاہ سے جب واپس ایک پناہ گاہ میں آئے تو راکٹ حملوں کی آواز کے بعد اس وقت شہر میں سائرن مسلسل بج رہے تھے۔

    یہاں کے مکینوں کے لیے یہ طویل رات ہے کیونکہ حماس نے اسرائیل کے اس جنوبی شہر کو مقامی وقت کے پانچ بجے تک خالی کرنے کا کہا ہے۔ 30 سیکنڈز کے اندر یہاں دو میزائل حملے ہوئے جس کے بعد وہ لوگ فوراً واپس پناہ گاہ میں آ گئے جو باہر نکلے ہوئے تھے۔

    ہم یہاں شہر میں زخمیوں کے بارے میں تفصیلات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ زخمی ہونے والوں میں ایک خاتون بھی شامل ہیں جو شیشے اور ملبے سے زخمی ہوئیں۔

  10. فلسطینی عوام کے جائز حقوق، منصفانہ اور دیرپا امن کے حصول کے لیے ان کے ساتھ کھڑے ہیں: شہزادہ محمد بن سلمان, ثمیر ہاشمی نامہ نگار مڈل ایسٹ، بی بی سی نیوز

    سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے فلسطینی صدر محمود عباس سے فون پر بات چیت میں کہا ہے کہ وہ تمام بین الاقوامی اور علاقائی جماعتوں کے ساتھ مل کر تنازعہ کو بڑھنے سے روکنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

    سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق سعودی شہزادے محمد بن سلمان نے کہا کہ سعودی عرب فلسطینی عوام کے ساتھ ان کے جائز حقوق اور منصفانہ اور دیرپا امن کے حصول کے لیے کھڑا رہے گا۔

    یاد رہے کہ فلسطینی صدر محمود عباس اور غزہ کی پٹی پر قابض حماس سیاسی حریف ہیں۔ محمود عباس مغربی کنارے کو کنٹرول کرنے والیفتح تحریک وہ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے سربراہ بھی ہیں۔

    تاہم ریاض اور تل ابیب کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے اسرائیل، سعودی عرب اور امریکا کے درمیان جاری سہ فریقی مذاکرات کے پس منظر میں فلسطینیوں کے لیے سعودی عرب کی حمایت اہمیت کی حامل ہے

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بڑھتے ہوئے تنازع نے معمول پر آنے والی بات چیت کو شدید دھچکا پہنچایا ہے۔

    حماس کے حملے کے بعد سنیچر کو جاری ہونے والے ایک بیان میں سعودی عرب نے اسرائیل کو اس کشیدگی کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

    اس بیان میں میں کہا گیا ہے کہ اس نے ’مسلسل قبضے کے نتیجے میں صورت حال کے خراب ہونے کے خطرات کو بڑھانے، فلسطینی عوام کو ان کے جائز حقوق سے محروم کرنے، اور اس کے مقدس قمامات کے خلاف منظم اشتعال انگیزیوں کے اعادہ کے بارے میں بار بار انتباہ جاری کیا ہے۔‘

  11. بریکنگ, ’اسرائیل میں ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار سے بڑھ گئی‘

    امریکہ میں قائم اسرائیلی سفارتخانے نے اسرائیل میں ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار سے بڑھنے کا دعویٰ کیا ہے۔

    اسرائیلی سفارت خانے کے بیان کے مطابق ’سینیچر سے اب تک کم از کم 1,008 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔‘

    سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہوئے سفارتخانے نے کہا کہ ان حملوں میں 3,418 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

  12. بریکنگ, حماس کی اسرائیل کے شہر عسقلان کے رہائشیوں کو شہر خالی کرنے کی ہدایت

    غزہ پر اسرائیل کے حملوں کے جواب میں حماس نے اسرائیلی شہرعسقلان پر حملہ کرنے کی دھمکی دی ہے۔

    حماس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹیلیگرام پر ایک پوسٹ میں خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی کے انتہائی شمال میں واقع شہر کے رہائشیوں کے پاس مقامی وقت کے مطابق شام پانچ بجے تک کا وقت ہے جس میں انھیں شہر خالی کرنا ہے۔

    دوسری جانب اسرائیلی افواج نے کہا ہے کہ تل ابیب سمیت اور پورے اسرائیل میں سائرن بجائے جا رہے ہیں۔

    اسرائیلی فوج کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ سینیچر کے روز سے اب تک غزہ سے اسرائیل پر 4500 سے زیادہ راکٹ داغے جا چکے ہیں۔

  13. بریکنگ, حماس: ہم یرغمالیوں پر تب تک مذاکرات نہیں کریں گے جب تک لڑائی ختم نہیں ہو جاتی

    حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہانیے کا کہنا ہے کہ وہ اپنی قید میں موجود یرغمالیوں پر اسرائیل سے اس وقت تک مذاکرات نہیں کریںگے جب تک لڑائی ختم نہیں ہو جاتی۔

    انھوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہم نے ان تمام سٹیک ہولڈرز کو بتا دیا ہے جنھوں نے ہم سے اسرائیلی یرغمالیوں سے متعلق رابطہ کیا کہ یہ فائل تب تک نہیں کھلے گی جب تک جنگ ختم نہیں ہوتی اور (ان کی رہائی) کے مطالبات کسی قیمت پر ہی مانے جائیں گے۔‘

    جیسا کہ ہم اس سے پہلے بھی رپورٹ کر چکے ہیں کہ اسرائیل کا اندازہ ہے کہ حماس نے 100 سے 150 افراد کو یرغمال بنایا ہوا ہے جنھیں جنوبی اسرائیل سے سنیچر کو اغوا کیا گیا تھا۔

  14. بریکنگ, اسرائیلی فضائیہ کا غزہ میں 200 اہداف کو نشانہ بنانے کا دعویٰ

    اسرائیلی دفاعی افواج کا کہنا ہے کہ وہ منگل کے روز غزہ کی پٹی پر حماس کے ٹھکانوں پرحملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    اسرائیلی فضائیہ نے غزہ میں 200 اہداف کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔

  15. ’طوفان الاقصی آپریشن‘ اور عالم اسلام: ’حماس نے سعودی عرب، اسرائیل مذاکرات کے کمرے کا دروازہ توڑ دیا‘

  16. عالمی ادارۂ صحت اور یونیسف کا غزہ میں امداد کی فراہمی کے لیے محفوظ راستے کا مطالبہ

    اسرائیل کی جانب سے غزہ کو ایندھن، بجلی اور پانی کی فراہمی بند کیے جانے کے بعد، عالمی ادارہ صحت نے یونیسیف کے ساتھ مل کر علاقے میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی کے لیے راہداری بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    انسانی حقوق کے معاملات کے لیے اقوام متحدہ کے نمائندے وولکر ترک نے جہاں حماس کے حملوں کی مذمت کی ہے وہیں یہ بھی کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے کیا گیا محاصرہ بین الاقوامی قوانین کے تحت غیرقانونی ہے۔

  17. بریکنگ, غزہ پر اسرائیلی بمباری سے 770 ہلاکتیں، چار ہزار سے زیادہ زخمی

    فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ سنیچر کو اسرائیل کے جوابی فضائی حملوں کے آغاز کے بعد سے غزہ کی پٹی میں اب تک 770 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد چار ہزار سے زیادہ ہے۔

  18. ’غزہ پر زمینی حملہ مسئلے کا حل نہیں‘, فرینک گارڈنر

    بعض حلقوں میں ایک خیال یہ پایا جاتا ہے کہ حماس سے اسرائیل کو درپیش خطرہ ایک جامع زمینی حملے کے نتیجے میں کسی نہ کسی طرح ختم ہو سکتا ہے۔

    تاریخ بتائے گی کہ یہ عمل وہ حل نہیں ہے جس کی کچھ لوگ امید کر رہے ہیں۔ جب اسرائیل نے 2014 میں غزہ پر حملہ کیا تو 2,000 سے زیادہ فلسطینی مارے گئے اور ہر جنازے کے نتیجے میں پہلے سے زیادہ بنیاد پرست نوجوان سامنے آئے۔

    اس کے بعد سے حماس نے سرحد پار سے راکٹ داغنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس کے مسلح ونگ میں تقریباً 30 ہزار جنگجو ہیں، جن میں سے زیادہ تر جنون کی حد تک فلسطینی سرزمین کے دفاع کے لیے پرعزم ہیں۔ وہ اپنی سرنگوں، تہہ خانوں، بنکروں اور راستوں کو حملہ آوروں سے بہتر جانتے ہیں۔

    اس طرح کی گنجان آبادی والے علاقے میں ٹینکوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے اور اس وجہ سے گھات لگا کر حملہ کرنے والوں کا نشانہ بننے کا خطرہ بہت زیادہ ہے۔

    خالصتاً فوجی نقطہ نظر سے، ایک زمینی حملہ حماس کے کمانڈرز کے خاتمے کی شکل میں قلیل مدتی کامیابی تو دے سکتا ہے لیکن دیرپا امن معاہدے کی عدم موجودگی میں، حماس ممکنہ طور پر دوبارہ جنم لے گی اور ناراض، بنیاد پرست نوجوان جنگجوؤں کی نئی نسل کو اپنی طرف راغب کرے گی۔

  19. تتلی کا بوجھ: عاصمہ شیرازی کا کالم