بریکنگ, یہ صفحہ اب مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا
عمران خان اور جہانگیر ترین کی اہلیت سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بارے میں مزید مواد کے لیے یہاں کلک کریں
آپ اس وقت اس ویب سائٹ کا ٹیکسٹ پر مبنی ورژن دیکھ رہے ہیں جو کم ڈیٹا استعمال کرتا ہے۔ مرکزی ویب سائٹ جہاں تمام تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں دیکھیے
پاکستان کی سپریم کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کی درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکریٹری جہانگیر ترین کو آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل کر دیا ہے۔ تاہم عدالت نے عمران خان کو نااہل کرنے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔
عمران خان اور جہانگیر ترین کی اہلیت سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بارے میں مزید مواد کے لیے یہاں کلک کریں
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سپریم کورٹ کے حکم کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی جہانگیر ترین کی رکنیت ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ جہانگیر ترین سنہ 2015 میں لودھراں سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے۔
جہانگیر ترین کی نااہلی کے حوالے سے شیخ رشید نے کہا کہ ان کی نااہلی پاکستان تحریک انصاف کے لیے بہت بڑا سیٹ بیک ہے۔ جہانگیر ترین نے پی ٹی آئی کو بڑا سہارا دیا ہوا تھا۔ ’سیاست میراتھن ہوتی ہے اور اس میں نئے لوگ آگے آ جاتے ہیں اور نئے انویسٹر سامنے آتے ہیں۔ لیکن جہانگیر ترین پیچھے نہیں ہٹیں گے اور پی ٹی آئی میں اور زیادہ انویسٹ کریں گے۔‘
شیخ رشید نے کہا کہ عمران خان کو اپنی سابقہ اہلیہ جمائما خان کا شکر گزار ہونا چاہیے کہ ان کی وجہ سے وہ نااہل قرار نہیں پائے۔ ان کا کہنا تھا کہ سابقہ بیوی نے بڑی مدد کی ہے عمران خان کی۔ ’میں تو کونسلر کی حیثیت سے اس محکمے کو دیکھتا رہا ہوں جہاں طلاقیں ہوتی ہیں۔ طلاق کے بعد تو مردوں کو مارنے کے لیے عورتیں اپنے گھر سے سامان لاتی ہیں۔‘
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے پی ٹی آئی کے رہنما جہانگیر ترین اور عمران خان کے کیس کے تحریری فیصلے کی ابتدا میں دیانت داری کی اہمیت پر بات کی اور لکھا کہ ’ دیانت داری انسانی خصوصیات میں سے عظیم ترین ہے۔‘
چیف جسٹس نے لکھا کہ جس قوم کو چلانے والے دیانت دار اور ایماندار نہ ہوں وہ ترقی یافتہ ملکوں سے پیچھے رہ جاتی ہے۔ عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ اسی وجہ سے ہمیں دیکھنا اور پرکھنا ہوتا ہے کہ ملک چلانے والے عمومی طور پر دیانت دار ہیں اور خاص طور پر قانون کے منتخب نمائندے کی حیثیت سے وہ آرٹیکل 62 ون ایف، پاکستان کے 1973 کے قانون کے مطابق اہل ہیں۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو اگلا وزیر اعظم بننے سے اب کوئی نہیں روک سکتا۔
’اب بہت سے لوگ پاکستان تحریک انصاف میں آئیں گے۔ اور مسلم لیگ نواز کے بھی بہت سے اراکین جو اس فیصلے کے انتظار میں تھے اب عمران خان کو جوائن کریں گے۔‘
عارف علی شاہ نے ٹویٹ کیا ’چلو اب سب ٹی 10 لیگ دیکھو سپریم کورٹ کا فیصلہ آ گیا۔ اب میچ انجوائے کرو‘
پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے ٹویٹ کی ’میں عمران خان کو کیس کے فیصلے پر مبارکباد دیتا ہوں۔ عمران خان نے سپریم کورٹ کے سوالات کا تسلی بخش جواب دیا اور منی ٹریل پیش کی۔‘
حمزہ علی عباسی نے ٹویٹ کیا کہ پاکستان مسلم لیگ نواز کو مشکل صورتحال کا سامنا ہے! ایک طرف تو وہ جہاگیر ترین کی نااہلی کی خوشی منائیں گے لیکن ان کو ساتھ ہی سپریم کورٹ کے فیصلے کو تسلیم کرنا ہو گا کہ عمران خان صادق اور امین ہیں۔
پی ٹی آئی کے رہنما جہانگیر ترین جو کہ عدالتی فیصلے کے بعد نااہل قرار دے دیے گئے ہیں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر خود پر لگے چار الزامات کے مسترد ہونے کے بارے میں لکھا۔
پہلا الزام اختیارات کا ناجائزاستعمال اور قرضوں کی ادائیگی۔ دوسرا انسائیڈر ٹریڈنگ تیسرا زرعی آمدن کا غلط استعمال اور چوتھا لندن پراپرٹی سے متعلق تھا۔
نامہ نگار شیراز حسن کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے عمران خان اور جہانگیر ترین کیس کا فیصلہ آنے کے بعد اب وہاں موجود تمام لوگ واپس جانا شروع ہو گئے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ شریف خاندان کے لیے ’نرم ہاتھ‘ رکھا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج کا سب سے اہم کیس تو حدیبیہ کیس تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ حدیبیہ کیس ایک سنگین الزام ہے جسے سنا جانا چاہیے تھا۔
نامہ نگار شیراز حسن نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے باہر پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے کارکنوں کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی ہے اور پولیس ان کو منتشر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
عمران خان نے حدیبیہ کیس کے حوالے سے نیب کے سابقہ ادوار میں ادا کیے گئے کردار پر تنقید کی اور کہا کہ ’نیب میں شریف خاندان نے اپنے لوگ رکھے ہوئے ہیں‘۔
انھوں نے مزید کہا کہ جہانگیر ترین کے اوپر مکمل اعتماد ہے۔
فیصلے کے بعد کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا ہے کہ وہ عدالت کی جانب سے اپنے بارے میں فیصلے پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں لیکن انھیں جہانگیر ترین کی نااہلی کا افسوس ہے جو تکنیکی بنیادوں پر نااہل ہوئے ہیں۔
عمران خان نے عدالتی فیصلے کے حوالے سے کہا کہ وہ اسے تسلیم کرتے ہیں تاہم انھوں نے کہا کہ انھیں جہانگیر ترین پر مکمل اعتماد ہے اور عدالت کے فیصلے کے خلاف نظرِ ثانی کی درخواست دائر کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین ملک کے وہ بزنس مین ہیں جو سب سے زیادہ ٹیکس دیتے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ وہ جیو کے خلاف کیس کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔
عمران خان نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ ایک سال کی تلاشی کے بعد عدالت نے مجھے بری کیا ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما شفقت محمود کا کہنا ہے کہ عمران خان کے حوالے سے فیصلہ حسب توقع آیا۔ پریس کانفرنس سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ساری زندگی قوم کی مدد کی اور ان کے بارے میں سب جانتے تھے۔
پاکستان کے وزیرِ داخلہ احسن اقبال نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا ہے کہ مبینہ طور پر عمران خان اور نواز شریف کی نااہلی کے لیے دو مختلف پیمانے استعمال کیے گئے۔