عمران خان نے سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی ہے: بیرسٹر گوہر

اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان سے منگل کے روز ہونے والی ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے بتایا کہ ’بانی ٹی پی آئی عمران خان نے اتحاد کی بنیاد پر محمود خان اچکزئی کی سربراہی میں ڈائیلاگ کرنے کی اجازت دی ہے۔‘

خلاصہ

  • وفاقی حکومت کی قومی اقتصادی کونسل نے اگلے مالی سال کے لیے پاکستانی کی معاشی شرح نمو 3.6 فیصد اور 3500 ارب روپے سے زائد کے ترقیاتی پروگرام کی منظوری دے دی ہے
  • وزیر خارجہ اسحق ڈار دو روزہ سرکاری دورے پر اردن کے دارالحکومت عمان میں موجود ہیں جہاں وہ غزہ میں فوری انسانی امداد کے حوالے سے منعقدہ اعلیٰ سطحی کانفرنس میں شرکت کریں گے
  • الیکشن کمیشن نے اسلام آباد کے تین حلقوں سے منتخب ہونے والے اراکین قومی اسمبلی کی کامیابی کے خلاف شکایات کا معاملہ دوسرے ٹربیونلز کو بھیجنے کی درخواست منظور کر لی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی درخواست نمٹاتے ہوئے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ مغوی کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا اور ریاستی ادارے اپنی مکمل کوشش کے باوجود مغوی کو بازیاب کرانے میں ناکام رہے
  • سابق گورنر سندھ محمد زبیر کا مسلم لیگ (ن) چھوڑنے کا اعلان کر دیا
  • پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں پاکستانی فوج کی ایک گاڑی ’آئی ای ڈی‘ دھماکے کی زد میں آئی جس کے نتیجے میں ایک کیپٹن سمیت سات اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔
  • پاکستانی یونیورسٹیوں کے ’ٹی ٹی ایس‘ اساتذہ کا مقدمہ اسلام آباد ہائیکورٹ آج سنے گی
  • اے این پی رہنما ایمل ولی خان کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں اپوزیشن کی چھ جماعتوں کے اتحاد کا مقصد ’آئین کی بالادستی ہے‘
  • انتشار پھیلانے اور ریاست سے بغاوت کا الزام: شہریار آفریدی، شاندانہ گلزار اور علیم عادل شیخ کے خلاف پشین میں مقدمہ درج

لائیو کوریج

  1. یہ صفحہ مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا!

    بی بی سی کی لائیو پیج کوریج جاری ہے تاہم یہ صفحہ مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا۔

    12 جون کی خبریں جاننے کے لیے یہاں کلک کریں۔

  2. پاکستان کا مالیاتی خسارہ قرضوں پر سود کی ادائیگی کی وجہ سے ہدف سے زیادہ رہے گا: اکنامک سروے, تنویر ملک، صحافی

    Loan

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    پاکستان کا موجودہ مالی سال میں مالیاتی خسارہ بجٹ کے ہدف سے زیادہ رہے گا جس کی وجہ قرضوں پر سود کی ادائیگی میں اضافہ ہے۔

    اکنامک سروے آف پاکستان کے مطابق بجٹ میں ملک کا مالیاتی خسارہ 6.5 فیصد رکھا گیا تھا تاہم یہ مالی سال کے اختتام تک اس ہدف سے اوپر چلا جائے گا جس کی وجہ قرضوں پر سود کی ادائیگی رہی۔

    پاکستان کی موجودہ سال کی ٹیکس کی آمدنی میں تیس فیصد کا اضافہ ریکارڈ کی گیا جب کہ نان ٹیکس ریونیو میں 90 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ آمدنی میں اضافے کے باوجود بجٹ خسارہ اخراجات کی وجہ سے بڑھ جائے گا جس کی بڑی وجہ قرضوں پر سود کی ادائیگی میں 54 فیصد اضافہ ہے۔

  3. بجٹ میں غریب اور متوسط طبقات کا خاص خیال رکھیں، صدر مملکت کی وزیر اعظم سے ملاقات

    Asif Ali Zardari

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    صدر مملکت آصف علی زرداری سے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ملاقات کی جس میں ملک کی مجموعی معاشی اور مالی صورتحال پر گفتگو ہوئی۔ وزیر اعظم سے ملاقات کے دوران صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے کہا کہ ’بجٹ میں غریب اور متوسط طبقات کا خاص خیال رکھیں۔‘

    ملاقات میں آئندہ بجٹ میں عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے حوالے سے تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ایوان صدر کے پریس ونگ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم پاکستان اور صدرِ پاکستان کے درمیان منگل کے روز ایوان صدر میں ملاقات ہوئی۔

    ملاقات میں وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال بھی موجودتھے۔ صدر مملکت اور وزیر اعظم نے آئندہ بجٹ میں ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا۔

    وزیر اعظم شہباز شریف نے صدر مملکت کو حالیہ دورہ چین کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ صدر مملکت نے وزیر اعظم کو ملکی ترقی اور معاشی اہداف کے حصول میں تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

  4. جی ڈی پی کے تناسب سے سرمایہ کاری میں پاکستان خطے کے ممالک میں سب سے نیچے ہے: اکنامک سروے آف پاکستان, تنویر ملک، صحافی

    پاکستان میں انوسٹمنٹ ٹو جی ڈی پی تناسب 14 فیصد ہے جو کافی سالوں سے جمود کا شکار ہے اور پاکستان اس شعبے میں خطے کے ممالک کے مقابلے میں سب سے نیچے ہے۔

    وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کیے جانے والے اکنامک سروے میں بتایا گیا ہے ملک میں سرمایہ کاری اور بچت کی موجودہ شرح پائیدار معاشی ترقی کے لیے کافی نہیں ہے اور اس کی وجہ سے پاکستان میں سپیشل انوسٹمنٹ فیسی لیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔

    سروے کے مطابق یہ کونسل وزیر اعظم پاکستان اور وفاقی و صوبائی حکومتوں کے نمائندوں کے علاوہ پاکستان کی مسلح افواج کے نمائندوں پر مشتمل ہے۔

    اس کونسل کا مقصد حکومتی سطح پر وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری کو معدینات، کان کنی، توانائی، زراعت، لائیو سٹاک اور دوسرے شعبوں میں لانا ہے۔ ان شعبوں میں منافع بخش ہونے کا پوٹینشل ہے اور حکومت پاکستان تمام ممالک سے ان شعبوں میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔

  5. 1971 میں تیس ارب روپے کا ملکی قرضہ موجودہ مالی سال میں 67000 ارب روپے سے زائد ہو گیا : اکنامک سروے آف پاکستان, تنویر ملک، صحافی

    قرضے

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    پاکستان کے ذمے واجب الادہ قرضے میں موجودہ مالی سال میں خاطر خواہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے موجودہ مالی سال کے مارچ کے مہینے کے اختتام پر 67525 ارب روپے ہو گیا۔

    اکنامک سروے آف پاکستان کے مطابق جون 2023 میں یہ قرضہ 62881 ارب روپے تھا جب کہ جون 2022 میں یہ قرضہ 44361 ارب روپے تھا۔

    اکنامک سروے آف پاکستان کے مطابق اس قرضے کی اضافے کی شرح میں پہلے نو مہینے میں 54 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی جس کی وجہ ایکسچینج ریٹ میں استحکام رہا۔

    ملک کے ذمے واجب الادہ قرضے میں مقامی بینکوں اور مالیاتی اداروں سے لیے جانے والے قرضے کی مالیت 43432 ارب روپے ہے جب کہ غیر ملکی قرضے کی مالیت 24093 ارب روپے ہے۔

    اکنامک سروے میں حکومت نے دعویٰ کیا کہ موجودہ مالی سال کے پہلے نو مہینے میں 4644 ارب روپے کے نئے قرضے لیے گئے جو اس سے ایک سال قبل اس عرصے میں 10005 ارب تھے۔

    اکنامک سروے میں ملکی قرضے کی 1971 سے تفصیلات دی گئی ہیں۔ سروے کے مطابق 1971 میں یہ قرضہ صرف تیس ارب روپے تھا جو 1988 میں 523 ارب روپے تھا۔ سن 2000 میں یہ قرضہ 3172 ارب روپے تھا۔ 2008 میں یہ قرضہ 6127 ارب روپے تھا۔ 2013 میں یہ 14292 ارب روپے تھا۔ 2018 میں یہ قرضہ 24953 روپے تھا۔ 2022 میں یہ 49242 ارب روپے تھا۔

  6. 2023-24 کے اقتصادی سروے کے اہم نکات کیا ہیں؟

    pic

    ،تصویر کا ذریعہFinance Division Govt of Pakistan

    وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب کی جانب سے مالی سال 2023-24 کا اقتصادی سروے آج وزارت منصوبہ بندی میں پیش کیا گیا ہے۔ یہ سروے دراصل ایک ایسی رپورٹ ہوتی ہے جس میں ملک میں گذشتہ برس کی معاشی صورتحال کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ اس حوالے سے چند اہم نکات درج ذیل ہیں:

    • گذشتہ برس افراطِ زر یعنی مہنگائی کی شرح 26 فیصد ریکارڈ کی گئی جو اس حوالے سے گذشتہ برس رکھے گئے 21 فیصد کے ہدف سے زیادہ تھی تاہم وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ ’مئی کے مہینے میں مہنگائی کا 11.8 فیصد پر آنا اہم ہے اور اس کی وجہ سے اشیائے خوردونوش کی قیمیتوں میں بھی کمی آئی ہے۔‘
    • اس کے ذرعی شعبہ میں نمایاں ترقی دیکھی گئی ہے اور یہ 3.5 فیصد کے ہدف سے زیادہ تیزی سے ترقی کر کے اس میں ترقی کی شرح 6.25 فیصد رہی ہے۔
    • اسی طرح صنعتی شعبہ جو کی پرفارمنس گذشتہ مالی سالی میں منفی 2.94 فیصد تھی اور اس سال یہ مثبت 1.21 فیصد رہی تاہم یہ اس حوالے سے رکھے گئے 3.4 فیصد کے ہدف سے کم ہے۔
    • ذرعی شعبے کے علاوہ کسی بھی شعبے نے اپنے اہداف حاصل نہیں کیے۔
    • گذشتہ مالی سال میں تجارتی خسارے میں بھی کمی دیکھنے کو ملی اور یہ 7.3 فیصد سے کم ہو کر 4.2 فیصد رہا۔
    • اس کے ساتھ اس سال 30 فیصد زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا گیا ہے، تاہم یہ 9415 کے بجٹ سے اب بھی کم ہے۔
    • اس سال مالیاتی خسارے میں گذشتہ برس کے مقابلے میں 0.1 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
  7. موجودہ مالی سال میں پاکستان میں معاشی شرح نمو اور مہنگائی کے اہداف حاصل نہ ہو سکے: اکنامک سروے آف پاکستان, تنویر ملک، صحافی

    inflation

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    موجودہ مالی سال میں پاکستان ملکی معاشی شرح نمو اور مہنگائی کے اہداف کو حاصل کرنے میں ناکام رہا جو جون 2023 میں وفاقی بجٹ میں مقرر کیے گئے تھا۔

    وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب کی جانب سے پیش کیے جانے والے اکنامک سروے آف پاکستان 24-2023 کے مطابق ان معاشی اہداف میں سب سے نمایاں ملکی معاشی شرح نمو اور مہنگائی کی شرح کے اہداف تھے۔

    پاکستان نے بجٹ میں ملکی معاشی ترقی کا ہدف 3.5 فیصد مقرر کیا تھا تاہم اکنامک سروے آف پاکستان کے مطابق پاکستان کی معاشی گروتھ 2.4 فیصد رہی۔

    سروے کے مطابق موجودہ مالی سال میں صنعتی ترقی کی شرح 1.21 فیصد رہی جب کہ دوسری جانب زرعی شعبے کی معاشی ترقی کی رفتار 6.25 فیصد رہی۔ خدمات کے شعبے میں معاشی ترقی کی شرح 0.83 فیصد رہی۔

    موجودہ مالی سال سے پہلے نو مہینوں میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں منفی 0.1 فیصد کی کمی ہوئی اور ٹیکسٹائل شعبے کی گروتھ منفی 8.3 فیصد رہی۔

    اکنامک سروے کے مطابق موجودہ مالی سال میں ملکی معیشت نے مستحکم ہونا شروع کر دیا ہے۔

    سروے کے مطابق حکومت انتظامی، پالیسی اور ریلیف اقدامات کے ایک جامع پیکج پر عمل درآمد کر رہی ہے تاکہ مہنگائی سے متاثرہ افراد کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔

    اکنامک سروے کے مطابق مہنگائی کی شرح موجودہ مالی سال میں 26 فیصد سے بڑھی جب کہ اس مالی سال میں مہنگائی کی شرح کا ہدف 21 فیصد مقرر کیا گیا تھا۔

  8. مہنگائی پاکستان کا سب سے نمایاں معاشی چلینج بن چکا ہے۔ اکنامک سروے آف پاکستان, تنویر ملک، صحافی

    inflation

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    پاکستان میں موجودہ مالی سال میں مہنگائی بڑھنے کی شرح 26 فیصد رہی۔ مہنگائی کی یہ شرح جولائی سے اپریل کے مہینے میں ریکارڈ کی گئی جو گزشتہ سال کے اس عرصے میں 28.2 فیصد رہی۔

    وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی جانب سے پیش کیے جانے والے اکنامک سروے 24-2023 کے مطابق موجودہ مالی سال میں مہنگائی کے بڑھنے کی شرح میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

    سروے کے مطابق مہنگائی پاکستان کا سب سے بڑا معاشی چیلنج بن چکا ہےجو اچانک سے نمودار نہیں ہوا بلکہ گزشتہ تین سال میں بڑھا ہے۔

    سروے کے مطابق پاکستان میں مہنگائی بنیادی طور پر طلب اور رسد میں کمی کی وجہ ہوئی۔ اس میں توانائی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے، مہنگی درآمدات اور آمدنی کے پریشر کی وجہ سے یہ شرح بڑھی ہے۔

    پاکستان تیل اور خوراک کی ضروریات پورے کرنے کے لیے درآمدات پر انحصار کرتا ہے اور ملک میں ڈالر کی قدر میں اضافے کی وجہ سے مہنگائی بھی ہوئی

  9. اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کی طرف سے تشکیل دیے گئے الیکشن ٹربیونل کو آئندہ سماعت تک کارروائی سے روک دیا, شہزاد ملک، بی بی سی اردو، اسلام آباد

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کی طرف سے تشکیل دیے گئے الیکشن ٹربیونل کو آئندہ سماعت تک کارروائی سے روک دیا ہے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو آئندہ سماعت پر عدالت کی معاونت کے لیے طلب کرلیا ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاوروق نے الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس سے متعلق درخواست کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ان کی مشاورت سے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو الیکشن ٹربیونل کا جج مقرر کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ جج سے متعلق توہین امیز زبان استعمال کی گئی اور اپنے فائدے کے لیے ایک جج پر اقربا پروری کے الزام عائد کیے جارہے ہیں۔

    چیف جسٹس نے اسلام آباد سے منتخب ہونے والے کسی بھی رکن اسمبلی کا نام لیے بغیر کہا کہ جو مقاصد حاصل کرنا چا رہے ہیں ایسا وہ ہونے نہیں دیں گے۔ عدالت نے اس درخواست کی سماعت 24 جون تک ملتوی کردی۔

    تاہم منگل کے روز جب اس معاملے پر سماعت کا آغاز ہوا تو اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے الیکشن کمیشن پر الیکشن ٹریبیونل تبدیل کرنے کے معاملے پراظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن نے کس گراونڈ پر ٹریبیونل تبدیل کر دیا؟

    جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ یہ ٹربیونل اس لیے تبدیل کیا گیا کیونکہ پروسیجر پر عملدرآمد نہیں کیا گیا جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کس نے پروسیجر پر عملدرآمد نہیں کیا؟

    الیکشن کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ ٹریبیونل نے پروسیجر فالو نہیں کیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ ٹرانسفرز کی نئی جیورس پروڈنس بنا رہے ہیں؟

    منگل کو الیکشن ایکٹ میں ترمیمی ارڈیننس کے خلاف دائر کی گئی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایک لمحے کے لیے مان لیتے ہیں کہ پہلے سے قائم ٹربیونل کا آرڈر غلط تھا پھر بھی یہ ٹرانسفر کا گراؤنڈ نہیں ہو سکتا۔

    عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ تو ایسا سلسلہ شروع کر رہے ہیں جو کہ نہ ختم ہونے والا ہے۔

    واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے اسلام آباد سے جتینے والے پاکستان مسلم لیگ نون کے تین امیداوروں کی جانب سے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی سربراہی میں قائم الیکشن ٹربیونل پر عدم اعتماد سے متعلق درخواست کو منظور کرلیا تھا اور لاہور ہائی کورٹ کے سابق جج عبدالشکور پراچہ کی سربراہی میں نیا الیکشن ٹربیونل بنایا ہے اور اسلام آباد کے تین حلقوں کی انتخابی عزرداریاں انھیں منتقل کردی ہیں۔

  10. سپریم کورٹ کا مونال سمیت نیشنل پارک میں قائم تمام ریسٹورنٹ بند کرنے کا حکم, شہزاد ملک، بی بی سی اردو، اسلام آباد

    مونال

    ،تصویر کا ذریعہ@THEMONALRESTAURANTISLAMABAD

    سپریم کورٹ نے دامن کوہ پر واقع مونال سمیت نیشنل پارک میں قائم تمام ریسٹورنٹس بند کرنے کا حکم دے دیا ہے اور عدالت نے کہا ہے کہ نیشنل پارک میں قائم ریسٹورنٹس تین ماہ میں مکمل ختم کیے جائیں۔

    چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے ایک بینچ نے یہ حکم نیشنل پارک میں واقع تعمیرات سے متعلق درخواست پر دیا ہے۔

    عدالت نے نیشنل پارک پیر سوہاوہ روڈ پر واقع تمام ریسٹورنٹس تین ماہ میں منتقل کرنے ہدایتکرتے ہوئے نیشنل پارک میں قائم ریسٹورنٹس کو دی گئی تمام لیزیں کالعدم قرار دے دیں ہیں۔

    عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ نیشنل پارک میں کمرشل سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جاسکتی اور اگر نیشنل پارک سے باہر کہیں بھی لیز مقصود ہو تو متاثرہ ریسٹورنٹس کو ترجیح دی جائے۔

    سماعت کے دوران مونال ریسٹورنٹ کی انتظامیہ نے رضاکارانہ طور پر تین ماہ میں ریسٹورنٹ منتقل کرنے کی یقین دہائی کروا دی جس کے بعد نیشنل پارک ایریا میں قائم دیگر تمام ریسٹورنٹس کو بھی تین ماہ میں منتقلی کی ہدایت کردی ہے۔

    سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے مونال ریسٹورینٹ کی انتظامیہ کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہمیں بتائیں کب تک ریسٹورنٹ منتقل کر سکتے ہیں؟ اور اگر آپ رضاکارانہ طور پر منتقل نہیں کریں گے تو ہم سیل کرنے کا حکم دیدیں گے۔ مونال انتظامیہ کے وکیل نے عدالت سے اس ضمن میں چار ماہ کی مہلت مانگی تاہم عدالت نے انھیں تین ماہ میں اس ریسٹورینٹ کو منتقل کرنے کی اجازت دے دی۔

    سپریم کورٹ

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کا مقصد نیشنل پارک کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ نیشنل پارک کے علاوہ قائم دیگر تمام ریسٹورنٹس کو جاری کیے گئے غیر ضروری نوٹس ختم کیے جاتے ہیں کیونکہ سپریم کورٹ کا فوکس صرف نیشنل پارک کی حد تک ہے۔

    سپریم کورٹ نے خیبر پختونخوا کی حدود میں واقع نیشنل پارک ایریا میں تجارتی سرگرمیاں بند کرنے کا حکم دیا ہے۔

    اس سے پہلے سماعت کے دوران عدالت نے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی یعنی سی ڈی اے کی جانب سے نینشل پارک کی حدود میں واقع ریسٹورینٹس سے متعلق پیش کی گئی رپورٹ کو مسترد کردیا۔ سی ڈی اے کے وکیل کا کہنا تھا کہ انھوں نے نیشنل پارک میں واقع تمام تعمیرات سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کروائی ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سی ڈی اے کی رپورٹ میں سپورٹس کلب پاک چائنہ سنٹر بھی شامل ہے اس کے علاوہ سی ڈی اے نے آرٹ کونسل نیشنل مانومنٹ کا نام بھی شامل کردیا ہے۔

    چیف جسٹس فائز عیسی نے سی ڈی اے کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا سپریم کورٹ کی عمارت بھی نیشنل پارک میں آتی ہے جس پر سی ڈی اے کے وکیل کا کہنا تھا کہ مجھے اس سوال کے جواب کیلئے نقشہ دیکھنا پڑے گا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ دنیا کو معلوم ہے مونال کیساتھ مزید کتنے ریسٹورنٹس ہیں اور اگر نہیں معلوم تو سی ڈی اے کو معلوم نہیں۔

    چیف جسٹس نے چیئرمین سی ڈی اے سے استفسار کیا کہ اب تک کتنی مرتبہ مارگلہ کے پہاڑوں پر آگ لگ چکی ہے؟ جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ اس سیزن میں اکیس مرتبہ مارگلہ کے پہاڑوں پر آگ لگی۔

    بینچ میں موجود جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ گزشتہ رات مارگلہ کے پہاڑوں پر رات گئے تک آگ لگی رہی اور کیا مارگلہ کے پہاڑوں پر سی ڈی اے والے خود آگ لگاتے ہیں؟ جس پر سی ڈی اے کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ان کے ادارے میں کچھ کالی بھیڑیں بھی موجود ہیں۔

    چیئرمین سی ڈی اے نے عدالت کو بتایا کہ مون سون کے سیزن میں مارگلہ کے پہاڑوں پر نئے درخت لگائیں گے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل 19 مئی 2020 کو پاکستان کی عدالت عظمٰی نے اسلام آباد کی مارگلہ پہاڑیوں میں ہر قسم کی تعمیرات کے خلاف حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے پہاڑ کے اوپر واقع مونال ریستوران کا توسیعی حصہ مسمار کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔

    پھر جنوری 2022 میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم دیا تھا کہ مارگلہ نیشنل پارک میں موجود مونال ریسٹورنٹ اور سیکٹر E-8 میں واقع پاکستان نیوی کے زیر انتظام چلنے والے گالف کورس کو فوری طور پر سیل کر دیا جائے۔

    یہ احکامات اسلام آباد ہائی کورٹ میں مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں قائم تجاوزات کے خلاف ایک کیس کی سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے دیے تھے۔

    بعد ازاں 16 فروری 2022 کو سپریم کورٹ نے ایک اپیل کی سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے مونال ریستوران سیل کرنے کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا مسترد کر دی تھی۔

  11. بریکنگ, عمران خان نے سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی ہے: بیرسٹر گوہر

    Gohar

    ،تصویر کا ذریعہScreen Grab

    راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ’آج (منگل کے روز) عمران خان نے پارٹی کو سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی ہے۔‘

    اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان سے منگل کے روز ہونے والی ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے بتایا کہ ’بانی ٹی پی آئی نے اتحاد کی بنیاد پر محمود خان اچکزئی کی سربراہی میں ڈائیلاگ کرنے کی اجازت دی ہے۔‘

    چیئرمین پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے بات چیت کرنے کو تیار ہیں۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ میں اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کو معاف کرنے کے لیے تیار ہوں۔

    تاہم دوسری جانب منگل کے روز میڈیا کہ نمائندوں سے بات کرتے ہوئے گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کُنڈی کا کہنا تھا کہ ’نہ تو یہ کوئی سیاسی جماعت ہے اور نہ ہی ان سے مذاکرات کی ضرورت ہے یہ صرف اور صرف وقت کا ضیاع ہے۔ پی ٹی آئی مذاکرات نہیں صرف بیساکھیوں کے ذریعے اقتدار میں آنا چاہتی ہے۔‘

  12. کراچی کی مقامی عدالت نے صارم برنی کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی, ریاض سہیل، بی بی سی اردوڈاٹ کام، کراچی

    کراچی کی مقامی عدالت نے فلاحی ادارے کے سربراہ صارم برنی کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی ہے۔

    صارم برنی پر بچوں کی امریکہ سمگلنگ کا الزام عائد کیا گیا ہے اور وہ وفاقی تحقیقاتی ادارے کی تحویل میں ہیں۔

    جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں صارم برنی نے ضمانت کے لیے رجوع کیا گیا تھا جہاں صارم برنی اور ایف آئی اے کے وکلا نے اپنے حتمی دلائل دیئے۔

    ایف آئی اے کے وکیل کا کہنا تھا کہ انھیں مزید ثبوت جمع کرنے ہیں اگر ملزم کو ضمانت دی گئی تو وہ ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرسکتا ہے۔

    ایف آئی اے کے وکیل نے دعویٰ کیا کہ ’تفتیش کے دوران مزید انکشافات سامنے آئے ہیں، حیا نامی بچی کی والدہ افشین کا بیان ہے کہ بیٹی لینے کے لیے انھوں نے صارم برنی سے رابطہ کیا تھا اور اس نے مجھے بچی دینے سے انکار کردیا تھا۔‘

    صارم برنی کے وکیل عامر وڑائچ کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے نے معاملے کی درست انکوائری نہیں کی۔ ہسپتال سے ایڈاپٹ کرنے والے والدین نے بچی کو صارم برنی ٹرسٹ کے حوالے کیا تھا۔ بچوں کی ایڈاپشن ضابطے کے مطابق کی جاتی ہے اور تمام قانونی تقاضوں کو پورا کیا جاتا ہے۔

    جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست ضمانت مسترد کردی۔

    یاد رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے کراچی میں امریکی سفارتخانے کی شکایت پر صارم برنی کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

    ایف آئی آر میں قونصیلٹ کے اہلکاروں کی 19 جولائی اور نومبر دو کو صارم برنی اور ان کے قانونی مشیروں سے ملاقات کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جس میں ان سے بچے گود لینے کے طریقہ کار کے بارے میں اہلکاروں نے سوالات کیے تھے۔

    ایف آئی اے کی ایف آئی آر نے دو بچیوں جنت اور فاطمہ کا حوالہ دیا اور موقف اختیار کیا ہے کفالت کے سرٹیفیکیٹ میں ان کے نام تبدیل کرکے زہرہ اور سارہ لکھا گیا۔

    صارم برنی ٹرسٹ کی جانب سے حلف نامے میں بتایا گیا ہے کہ محمد واصف شبیر نے موقف کیا ہے کہ اس کی بیوی دو ماہ قبل گھر چھوڑ گئی تھی اس نے بچیوں کو صارم برنی کے حوالے کیا تاکہ وہ کسی کو آڈپشن کے لیے دے سکیں تاہم کراچی کے فیملی جج سلمان امجد صدیقی کے فیصلے کے مطابق سارہ فاطمہ اور زہرہ فاطمہ صارم برنی ویلفیئر کے دفتر کے باہر پائی گئی تھیں۔

    ٹرسٹ نے بچوں کے والدین کو تلاش کرنے کی پوری کوشش کی لیکن کسی نے مالکی ظاہر نہیں کی۔

    ایف آئی اے نے حیا نوراللہ نامی بچی کا بھی حوالہ دیا ہے جس کے کاغذات اور فیملی عدالت کے فیصلے میں تضاد کی نشاندھی کی گئی ہے۔

    ایف ائی اے نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ والدین کی مرضی کے بغیر بچوں کو امریکہ بہیجا گیا ہے۔

  13. الیکشن کمیشن کا ٹربیونل تبدیل کرنے کا فیصلہ بظاہرغلط ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ, شہزاد ملک، بی بی سی اردو، اسلام آباد

    اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے الیکشن کمیشن پر الیکشن ٹریبیونل تبدیل کرنے کے معاملے پراظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے کس گراونڈ پر ٹریبیونل تبدیل کر دیا؟

    الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ یہ ٹربیونل اس لیے تبدیل کیا گیا کیونکہ پروسیجر پر عملدرآمد نہیں کیا گیا جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کس نے پروسیجر پر عملدرآمد نہیں کیا؟

    الیکشن کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ ٹریبیونل نے پروسیجر فالو نہیں کیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ ٹرانسفرز کی نئی جیورس پروڈنس بنا رہے ہیں؟

    منگل کو الیکشن ایکٹ میں ترمیمی ارڈیننس کے خلاف دائر کی گئی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایک لمحے کے لیے مان لیتے ہیں کہ پہلے سے قائم ٹربیونل کا آرڈر غلط تھا پھر بھی یہ ٹرانسفر کا گراؤنڈ نہیں ہو سکتا۔

    عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ تو ایسا سلسلہ شروع کر رہے ہیں جو کہ نہ ختم ہونے والا ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بادی النظر میں الیکشن کمیشن کا فیصلہ درست نہیں ہے۔

    انھوں نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر پہلے سے موجود الیکشن ٹرنیونل کی جانب سے تعصب ہے تو وہ بتائیں ورنہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ درست نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے اسلام آباد سے جتینے والے پاکستان مسلم لیگ نون کے تین امیداوروں کی جانب سے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی سربراہی میں قائم الیکشن ٹربیونل پر عدم اعتماد سے متعلق درخواست کو منظور کرلیا تھا اور لاہور ہائی کورٹ کے سابق جج عبدالشکور پراچہ کی سربراہی میں نیا الیکشن ٹربیونل بنایا ہے اور اسلام آباد کے تین حلقوں کی انتخابی عزرداریاں انھیں منتقل کردی ہیں۔

    چیف جسٹس عامر فاروق نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ تعصب ثابت کریں یا پھر توہینِ عدالت کی کارروائی کا سامنا کریں۔

    انھوں نے کہا کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری اس عدالت کے فاضل جج ہیں انھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اس ٹربیونل کے آرڈر چیلنج کر لیتا لیکن ٹرانسفر کیسے اور کیوں کیا ہے؟

    انھوں نے کہا کہ تعصب کی بنیاد پر کیس ٹرانسفر کیا جاتا ہے مگر اس کا بھی طریقہ ہے۔

    انھوں نے کہا کہ سب سے پہلے متعلقہ جج سے ہی درخواست کی جاتی ہے کہ وہ کیس نا سنے۔ اسلام آبااد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سرکار مجھے سمجھائے کہ سال ہہلے یہ ترمیم ختم کی، اب پھر آرڈی نینس کے ذریعے لے آئے۔

    انھوں نے کہا کہ کیا ایمرجنسی تھی کہ راتوں رات آرڈینینس آ گیا۔

    پاکستان تحریک انصاف کے امیدوارشعیب شاہین نے کہا کہ وہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کریں گے۔

    انھوں نے استدعا کی کہ عدالت ’سٹیٹس کو‘ برقرار رکھے، معاملہ جوں کا توں رکھنے کا آرڈر جاری کر دے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے میری سفارش پر خود ہی جسٹس طارق جہانگیری کو ٹریبیونل کا جج بنایا تھا؟ اور آرڈر اگر درست نہیں ہے تو اسے چیلنج کرنا درست طریقہ ہے۔

    چیف جسٹس عامر فاروق نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے استفسار کیا کہ یہ بتائیں کہ الیکشن کمیشن کے پاس ریکارڈ منگوانے کا کونسا اختیار ہے اور کس قانون کے تحت الیکشن کمیشن نے ریکارڈ منگوایا تھا؟

    انھوں نے کہا کہ یہ ساری وہ چیزیں ہیں جن کا جواب الیکشن کمیشن کو دینا ہے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آئینی باڈی ہے اس لیے نوٹس جاری کر کے جواب طلب کیا تھا۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ابھی جو ٹریبیونل بنایا ہے کیا اسلام آباد کے لیے ہے؟ جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں سات جون کو نوٹس ہو چکا ابھی میرے پاس نہیں ہے اور مزید تفصیلات لیکر عدالت کے سامنے رکھوں گا۔

    عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو دو بجے تک تفصیلات عدالت میں جمع کروانے کا حکم دیا۔

  14. عمران خان: ’سب مجھے خاموش کروانے میں لگے ہیں کہ مبینہ دھاندلی کو کور دیا جائے‘, شہزاد ملک، بی بی سی اردو

    عمران خان

    ،تصویر کا ذریعہPTI/ Facebook

    سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سب مجھے خاموش کروانے میں لگے ہوئے ہیں کہ کسی طرح مبینہ دھاندلی کو کور دیا جائے۔

    راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاونڈ کے مقدمے کی سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں موجود میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کسی ادارے یا شخصیت کا نام لیے بغیر عمران خان نے کہا کہ سب مجھے خاموش کرانے میں لگے ہوئے ہیں کہ کسی طرح مبینہ دھاندلی کو کور دیا جائے۔

    واضح رہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے نیب ترامیم کے خلاف وفاق کی جانب سے دائر کی گئی اپیل کی سماعت کے دوران عمران خان سے کہا تھا کہ وہ اس معاملے کے حل کے لیے سپریم کورٹ میں آنے کی بجائے پارلیمان میں موجود سیاسی جماعتوں سے بات کریں۔ اس اپیل کی سماعت کے دوران عمران خان اڈیالہ جیل سے سکائپ کے ذریعے موجود تھے۔

    کمرہ عدالت میں موجود صحافی بابر ملک کے مطابق عمران خان نے الزام لگایا کہ جو پارٹی میدان میں نہیں آئی اس کو جتوایا گیا۔

    سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ انھیں فیملی ممبران، وکلا اور سیاسی رہنماوں سے ملاقات کے لیے صرف 30، 30 منٹ کا وقت دیا جاتا ہے جبکہ انھیں جیل میں ایک قیدی کھانا بنا کر دیتا ہےاور چھ لوگوں سے زائد لوگوں کو ان سے ملنے نہیں دیا جاتا۔

    عمران خان نے دعویٰ کیا کہ ’اس کے برعکس نواز شریف اور آصف زرداری کے لیے گھر سے کھانا تیار ہو کر آتا تھا اور ان دونوں سے کئی لوگ ملاقات کے لیے جیل آتے تھے۔‘

    عمران خان نے کہا کہ پورے پنجاب میں پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔

    دوسری جانب 190 ملین پاونڈ کے مقدمے کی سماعت کے دوران عمران خان اور بشری بی بی کے وکلا نے اس مقدمے کی سماعت کرنے والے جج سے اپنے اعتراضات واپس لے لیے ہیں۔

    پراسیکوشن نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے جج محمد علی وڑائچ کی بطور جج تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے جس کے بعد وزارت قانون کے نوٹیفکیشن کی کوئی حیثیت نہیں۔

    سماعت کے دوران عمران خان اور بشری بی بی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ عدالت نے اس مقدمے کی سماعت 14 جون تک ملتوی کردی۔

  15. عمران خان کی درخواست پر خاور مانیکا کو نوٹس جاری،’جب جج خود کیس سے الگ ہو جائے تو پھر کیا دوبارہ اسے بھجوانا مناسب ہے؟‘, شہزاد ملک، بی بی سی اردو، اسلام آباد

    عمران خان اور  بشری بی بی

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے عدت کے دوران نکاح سے متعلق فیصلے کے خلاف دائر اپیل پر فیصلہ سنانے اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کی جانب سے اس مقدمے میں دی گئی سزا کو معطل کرنے سے متعلق درخواستوں پر سماعت میں بشری بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا کو نوٹس جاری کردیا ہے۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد کے سول جج قدرت اللہ نے عدت کے دوران نکاح کرنے کے مقدمے میں عمران خان اور بشری بی بی کو سات سات سال قید کی سزا سنائی تھی۔

    سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ سزا کے خلاف اپیلوں کو واپس بھیج کر سیشن جج شاہ رخ ارجمند کو محفوظ فیصلہ سنانے کا حکم دیا جائے جبکہ اس کے علاوہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ دوسری صورت میں اسلام آباد ہائی کورٹ خود اپیل سن کر فیصلہ کرے۔

    اس پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے اعتراضات لگائے تھے جس میں کہا گیا تھا کہ سیشن کورٹ میں معاملہ زیر التوا ہونے پر ہائی کورٹ کیسے سماعت کر سکتی ہے؟

    تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے اعتراضات سمیت اس درخواست کی سماعت کی۔

    سابق وزیر اعظم عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ عدالت میں پیش ہوئے اور انھوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے سزا کیخلاف اپیلوں پر فیصلہ سنانے کی تاریخ مقرر کی تھی۔

    انھوں نے کہا کہ تین ماہ کی مسلسل سماعتوں کے بعد فیصلہ محفوظ ہوا تھا جو نہیں سنایا گیا۔ سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ 29 مئی کو سیشن جج نے فیصلہ سنانے کے بجائے چیف جسٹس کو رپورٹ بھجوائی گئی جبکہ دلائل مکمل ہونے کے بعد صرف فیصلہ آنا باقی تھا۔

    انھوں نے کہا کہ 29 مئی کو کمپلیننٹ خاور مانیکا نے عدالت میں آ کر شور مچایا اور عدالت پر عدم اعتماد کیا۔

    انھوں نے کہا کہ 23 مئی کو سیشن جج نے کہا تھا کہ وہ 29 مئی کو فیصلہ سنائیں گے جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے استفسار کیا کہ کیا دلائل 23 کو مکمل ہو چکے تھے؟

    عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا۔

    عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا 29 مئی کو شکایت کنندہ نے تحریری طور پر جج پر عدم اعتماد کا اظہار کیا؟

    جس پر سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ 29 مئی کو تحریری درخواست نہیں دی لیکن اس سے پہلے عدم اعتماد کی درخواست دی جو مسترد ہو گئی تھی ۔

    انھوں نے کہا کہ اس درخواست کی سماعت کرنے والے جج شارخ ارجمند نے خاور مانیکا کی پہلی کیس منتقلی کی درخواست مسترد کی۔

    عدالت نے عمران خان کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا سیشن عدالت کا وہ آرڈر چیلنج کیا گیا تھا جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ آرڈر چیلنج نہیں کیا گیا۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ کیس سے الگ ہونے کی وجہ درست نا ہو۔

    انھوں نے کہا کہ جب جج خود کیس سے الگ ہو جائے تو پھر کیا دوبارہ اسے بھجوانا مناسب ہے؟

    16 جنوری کو اس کیس میں فرد جرم عائد ہوئی: وکیل عمران خان

    عمران خان کے وکیل نے اس مقدمے کا پس منظر بتاتے ہوئے کہا کہ 16 جنوری کو اس کیس میں فرد جرم عائد ہوئی۔ یکم فروری کو شہادتیں ریکارڈ کرنے کا سلسلہ شروع ہوا جو دو دن میں مکمل ہو گیا اور دو فروری کو رات گئے تک جیل سماعت میں چاروں گواہوں کے بیانات مکمل کر لیے گئے۔

    انھوں نے کہا کہ تین فروری کو عدالت نے عمران خان اور بشری بی بی کو سزا کا فیصلہ سنا دیا اور سزا کے خلاف اپیل 23 فروری کو دائر کی گئی۔

    جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے استفسار کیا کہ کیا دوسری درخواست میں بھی یہی استدعا ہے؟ جس پر بشری بی بی کے وکیل سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ ان کی موکلہ کی جانب سے دائر کی گئی درخواست قدرے مختلف ہے۔ درخواست کے حق میں دلائل دیتے ہوئے سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ بشری بی بی کو سات سال قید کی سزا سنائی گئی اور سیشن کورٹ میں اپیل اور سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ نہیں ہو رہا۔

    انھوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے پاس اختیار ہے کہ سزا معطلی کا حکم جاری کرے۔ انھوں نے کہا کہ پٹیشنر چاہتی ہے کہ اسے ریلیف دیا جائے کیونکہ سلمان صفدر کے بقول یہ متنازعہ کیس اور متنازعہ سزائیں ہیں

    انھوں نے کہا کہ توشہ خانہ کیس کی سزا معطل کرنے میں بینچ کو صرف تیس سیکنڈ لگے تھے جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے درخواست گزار کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس طرف نا جائیں، آپ کو معلوم ہے کہ اس کی کیا وجہ تھی۔

    سلمان صفدر نے جواب دیا کہ جی، اس میں نیب نے اعتراض ہی نہیں کیا تھا۔ عدالت نے دونوں درخواستوں پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کر دیے اور بشری بی بی کی درخواست پر بھی ان کے سابق شوہر خاور مانیکا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے درخواستوں پر مزید سماعت 13 جون تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔

  16. آئندہ مالی سال کے لیے پاکستان کے 3.6 فیصد معاشی شرح نمو کے ہدف اور 3500 ارب روپے سے زائد کے ترقیاتی پلان کی منظوری, تنویر ملک، صحافی

    قومی اقتصادی کونسل  کا اجلاس

    ،تصویر کا ذریعہRadio Pakistan

    وفاقی حکومت کی قومی اقتصادی کونسل نے اگلے مالی سال کے لیے پاکستانی کی معاشی شرح نمو 3.6 فیصد اور 3500 ارب روپے سے زائد کے ترقیاتی پروگرام کی منظوری دے دی ہے۔

    وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل نے اگلے مالی سال کے معاشی شرح نمو اور ترقیاتی بجٹ کی منظوری دی۔ اجلاس میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اور اراکین کونسل نے شرکت کی۔

    اگلے مالی سال کے لیے منظور ہونے والے ترقیاتی پروگرام میں وفاقی حکومت کا 1400 ارب روپے کا پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام اور اس کے ساتھ 100 ارب روپے کے پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ ماڈل کے تحت ترقیاتی پروگرام شامل ہے جس میں مختلف وفاقی وزارتوں اور ڈویژن کے ترقیاتی منصوبے شامل ہیں۔

    اگلے مالی سال کے لیے اس ترقیاتی پروگرام میں چاروں صوبوں کے 2000 ارب سے زائد کے ترقیاتی پروگرام بھی شامل ہیں جو ان کے صوبائی بجٹ کے حصہ ہوں گے۔

    سرکاری اعلامیے کے مطابق قومی اقتصادی کونسل نے معیشت کی شرح نمو کے اہداف ، میکرو اکنامک فریم ورک برائے سالانہ منصوبہ بندی 25۔2024 ، 13ویں پانچ سالہ ترقیاتی منصوبےت پائیدار ترقی کے اہداف اور پسماندہ علاقوں کو ترقیاتی بجٹ میں ترجیح دینے کے اقدامات کی منظوری دی ہے۔

    وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت ملکی ترقی ، معیشت کی بحالی اور عوام کی خوشحالی کیلئے موجود وسائل کو بروئے کار لائے گی۔

    ’معیشت کے حوالے سے تمام اہم فیصلوں میں وفاق صوبوں اور متعلقہ فریقین سے مشاورت کو یقینی بنائے گا‘

    وزیراعظم نے اس موقع پر کہا کہ ’زراعت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، زراعت کی ترقی کیلئے صوبوں سے مشاورت انتہائی کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔ یقینی بنایا جائے کہ زراعت اور دیگر شعبوں کے حوالے سے صوبوں کی تجاویز کو پلان میں شامل کیا جائے۔ ‘

    کونسل نے معیشت کی شرح نمو کے اہداف، میکرو اکنامک فریم ورک برائے سالانہ منصوبہ بندی 25۔2024 کی اشاعت اور وزارتوں، صوبوں و خصوصی اداروں کو اس منصوبے پر عملدرآمد یقینی بنانے کی اصولی منظوری دے دی۔

    واضح رہے کہ موجودہ مالی سال میں اقتصادی ترقی کی شرح 2.4 فیصد رہنے کا امکان ہے تاہم اگلے مالی سال کے لیے 3.6 فیصد شرح نمو کی منظوری دی گئی ہے۔

    پاکستانی معیشت

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    ملک کی معاشی شرح نمو کیا اگلے مالی سال میں حاصل ہو پائے گی؟

    اس کے بارے میں معاشی امور کے تجزیہ کار اور صحافی شہباز رانا نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگلے مالی سال کے لیے معاشی شرح نمو کو ہدف ہائی گروتھ ریٹ نہیں ہے جو ناممکن نہیں لیکن مشکل ہو سکتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ’ملک کے مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود میں کمی کی گئی اور مزید کمی بھی ہو سکتی ہے اور آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے استحکام آئے تو یہ ہدف قابل حصول ہے۔‘

    تاہم انھوں نے کہا کہ ’دو صورتوں میں یہ ہدف مشکل ہو سکتا ہے اگر حکومت مالیاتی اور زری پالیسی سخت رکھے اور اس کے ساتھ اگر موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے زراعت کا شعبہ متاثر ہو جائے اور اس میں گروتھ ریٹ حاصل نہ سکے۔‘

  17. اسحق ڈار ’غزہ میں فوری انسانی امداد‘ کے حوالے سے اردن میں منعقد کانفرنس میں شرکت کے لیے عمان پہنچ گئے

    نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحق ڈار دو روزہ سرکاری دورے پر اردن کے دارالحکومت عمان پہنچ گئے ہیں جہاں وہ غزہ میں فوری انسانی امداد کے حوالے سے منعقدہ اعلیٰ سطحی کانفرنس میں شرکت کریں گے۔

    دفتر خارجہ کے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری پیغام کے مطابق ’اسحق ڈاراس کانفرنس کے دوران غزہ میں اسرائیل کی جانب سے جاری مظالم کے خلاف فلسطین کے عوام کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کریں گے۔‘

    دفتر خارجہ کا بیان

    ،تصویر کا ذریعہ@ForeignOfficePk

    بیان کے مطابق اس کانفرنس کی میزبانی اردن، مصر اور اقوام متحدہ نے مشترکہ طور پر کی ہے۔

    عمان پہنچنے پر ایئر پورٹ پر اردن کے سینیئر وزیر ابراہیم الجازی، عمان کے گورنر یاسر العدوان اور عمان کے میئر الشواربہ نے ان کا استقبال کیا۔

  18. ’عوام کی فلاح و بہبود، سلامتی ہماری ترجیح رہے گی‘ نواز شریف کے پیغام پر مودی کا جواب

    Modi Nawaz

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    نواز شریف نے نریندر مودی کو تیسری بار وزیر اعظم بننے پر مبارک باد پیش کی جس پر انڈیا کے وزیر اعظم نے جواب میں کہا کہ ’انڈیا کے لوگ ہمیشہ سے امن، سلامتی اور ترقی پسند خیالات کے حامی رہے ہیں۔ اپنی عوام کی فلاح و بہبود اور سلامتی کو آگے بڑھانا ہمیشہ ہماری ترجیح رہے گی۔‘

    پیر کے روز سابق وزیرِ اعظم پاکستان اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے نریندر مودی کو مسلسل تیسری بار وزیر اعظم بننے پر مبارکباد دی ہے۔

    سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے پیغام میں نوازشریف نے لکھا کہ ’میں مودی جی کو مسلسل تیسری بار انڈیا کا وزیر اعظم بننے پر گرمجوشی سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔‘

    انھوں نے ایکس پر اپنے پیغام میں مزید لکھا کہ ’الیکشن میں مسلسل تیسری بار کامیابی انڈین عوام کے آپ پر اعتماد کا اظہار ہے۔‘

    ان کا کہنا تھا کہ ’آئیں ہم اس خطے میں نفرت کو اُمید سے بدل کر یہاں بسنے والے دو ارب لوگوں کی ترقی اور فلاح کا سوچیں۔‘

    میاں نواز شریف کی جانب سے انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی کو ایکس پر مبارک باد کے پیغام کے بعد انڈین وزیر اعظم نے جواب میں ایکس پر لکھا کہ ’میں آپ کی جانب سے نیک تمناؤں پر آپ کا شُکر گُزار ہوں۔ انڈیا کے لوگ ہمیشہ سے امن، سلامتی اور ترقی پسند خیالات کے حامی رہے ہیں۔ اپنی عوام کی فلاح و بہبود اور سلامتی کو آگے بڑھانا ہمیشہ ہماری ترجیح رہے گی۔‘

    نرندر مودی

    ،تصویر کا ذریعہ@narendramodi

    دوسری جانب آج وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے بھی انڈیا کے وزیر اعظم کو مبارکباد دی اور نیک خواہشات کو اظہار کیا۔

    وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کی جانب سے ایکس پر مبارک باد کے پیغام پر انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے جواب میں شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا ایکس پر لکھا ’شہباز شریف آپ کی نیک تمناؤں کے لیے شکریہ۔‘

    نریندر مودی

    ،تصویر کا ذریعہ@narendramodi

  19. شرح سود میں 1.50 فیصد کمی سے مُلکی معیشت پر کیا اثر پڑے گا؟, تنویر ملک، صحافی

    Bank

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے ملک میں شرح سود میں ڈیڑھ فیصد کمی کا اعلان کیا گیا ہے جس کے بعد ملک میں شرح سود 22 فیصد سے کم ہو کر 20.5 فیصد ہو گئی ہے۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں شرح سود میں ایک سال کے بعد کمی کی گئی ہے۔ مرکزی بینک نے 26 جون 2023 کو شرح فیصد 22 فیصد کی تھی تاکہ ملک میں مہنگائی کی بڑھتی ہوئی شرح پر قابو پایا جا سکے جب مئی 2023 میں مہنگائی کی شرح تقریباً 38 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔

    سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے سوموار کو اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 150 بی پی ایس کم کر کے 20.5 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا۔

    کمیٹی کے مطابق اگرچہ فروری سے مہنگائی میں کافی کمی متوقع تھی تاہم مئی کے اعداد و شمار توقعات سے بہتر تھے۔

    کمیٹی کے تجزیے کے مطابق سخت مانیٹری پالیسی موقف کے ہمراہ مالیاتی یکجائی کی مدد سے مہنگائی کا مضمر دباؤ بھی کم ہو رہا ہے۔ جس کی عکاسی کور انفلیشن میں اعتدال اور صارفین اور کاروباری اداروں دونوں کی مہنگائی کی توقعات میں کمی سے ہوتا ہے۔

    کمیٹی نے کہا کہ آئندہ بجٹ کے اقدامات اور مستقبل میں توانائی کی قیمتوں میں رد و بدل کی بنا پر قلیل المدتی مہنگائی کے منظرنامے کے سلسلے میں کچھ اضافے کے خطرات ہیں تاہم پہلے کی زری سختی کا مجموعی اثر متوقع طور پر مہنگائی کے دباؤ کو قابو میں رکھے گا۔

    Pakistan

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    بجٹ سے دو دن پہلے شرح سود میں کمی کی اہمیت کیا ہے؟

    پاکستان میں وفاقی بجٹ 12 جون کو پیش کیا جا رہا ہے اور اس سے دو دن پہلے مرکزی بینک نے شرح سود میں کمی کا اعلان کر دیا۔

    اس کمی کے بارے میں بات کرتے ہوئے عارف حبیب لمیٹڈ میں مالیاتی امور کی ماہر ثنا توفیق نے کہا ’اس کمی کی کافی مہینوں سے ضرورت تھی جس کی وجہ معاشی اشاریوں میں بہتری کے آثار تھے۔ انھوں نے کہا کہ ’گزشتہ چند مہینوں میں معاشی اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ معیشت بہتری جا جانب جا رہی ہے اور بجٹ سے پہلے شرح سود میں کمی کا مطلب ہے کہ سٹیٹ بینک نے اپنی مانیٹری پالیسی کے ذریعے معاشی اشاریوں میں بہتری کا اشارہ دیا ہے۔‘

    مہنگائی میں کمی نے اس میں کتنا کردار ادا کیا ہے؟

    سٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق عمومی مہنگائی، جو اپریل میں 17.3 فیصد تھی، گر کر مئی 2024 میں 11.8 فیصد رہ گئی۔ اس تیز رفتار کمی کا سبب سخت مانیٹری پالیسی کے تسلسل کے علاوہ گندم، آٹے، اور چند اہم غذائی اشیا کی قیمتوں میں معقول کمی بھی ہے۔

    ثنا توفیق نے اس سلسلے میں کہا کہ ’مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی ہے اور اب مرکزی بینک کا شرح سود میں کمی اس بات کا اشارہ ہے کہ مانیٹری پالیسی کے ذریعے مہنگائی میں کمی کا طریقہ کار کامیاب رہا۔‘

    Inflation

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    شرح سود میں کمی کا کیا اثر ہو گا؟

    پاکستان میں شرح سود میں کمی کا فائدہ حکومت اور نجی شعبے دونوں کے لیے ہو گا۔ تجزیہ کار ثنا توفیق نے کہا کہ ’اگر حکومت کی بات کی جائے تو اس مالی سال میں حکومت کو 5500 ارب روپے مقامی قرضوں پر سود کی ادائیگی میں خرچ کرنے پڑے جس کا مطلب یہ کہ شرح سود میں کمی سے حکومت کی قرضوں کی ادائیگی پر سود میں بھی کمی ہو گی۔ جب کہ دوسری جانب نجی شعبے کو کاروبار کے لیے کم شرح سود پر سستا قرضہ ملے گا جو کافی عرصے سے شرح سود میں کمی کا مطالبہ کر رہا ہے۔‘

  20. اسلام آباد کے تین حلقوں سے منتخب ہونے والے ایم این ایز کی کامیابی کے خلاف شکایات کا معاملہ، دوسرے ٹربیونلز کو بھیجنے کی درخواست منظور

    الیکشن کمیشن نے اسلام آباد کے تین حلقوں سے منتخب ہونے والے اراکین قومی اسمبلی کی کامیابی کے خلاف شکایات کا معاملہ دوسرے ٹربیونلز کو بھیجنے کی درخواست منظور کر لی۔

    الیکشن کمیشن میں مسلم لیگ ن کے انجم عقیل، طارق فضل چوہدری اور خرم نواز کی جانب سے درخواست جمع کرائی گئی تھی جس میں ان تیوں کی جانب سے الیکشن ٹریبیونل پر عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا تھا۔

    الیکشن کمیشن کی جانب سے تینوں رہنماؤں نے درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد کے تینوں حلقوں سے متعلق درخواستیں دوسرے ٹریبیونلز منتقل کرنے کی ہدایت کر دی۔

    یاد رہے کہ فروری 2024 کے عام انتخابات میں اسلام آباد کی تینوں نشستوں پر کامیاب ہونے والے مسلم لیگ ن کے امیدواروں کے خلاف، مخالف امیدواروں نے دھاندلی کی شکایات عائد کی تھیں۔

    لیگی رہنماؤں نے الیکشن ٹربیونل پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے معاملہ دوسرے ٹربیونلز کو بھیجنے کی درخواست دائر کی تھی۔

    چند روز قبل الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری کو ٹربیونل کا جج مقرر کیا تھا اور اس ٹربیونل نے انتخابات کے نتائج کے خلاف اسلام آباد کے ان تین حلقوں سے پاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں کی جانب سے دائر کی گئی درخواستوں کی متعدد سماعتیں بھی کی ہیں۔