یہ صفحہ مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا ہے!
بی بی سی اردو کی لائیو پیج کوریج جاری ہے تاہم یہ صفحہ مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا ہے۔
24 نومبر کی خبریں جاننے کے لیے یہاں کلک کریں
پاکستان کی قومی اسمبلی کی چھ اور پنجاب اسمبلی کی سات نشستوں پر جمعے کو ہونے والے ضمنی انتخابات میں پولنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی کا سلسلہ جاری ہے۔ تاحال صرف ایک نشست کا غیر حتمی نتیجہ سامنے آیا اور چیچہ وطنی میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 143 سے حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے امیدوار محمد طفیل جٹ کامیاب ہوئے ہیں
بی بی سی اردو کی لائیو پیج کوریج جاری ہے تاہم یہ صفحہ مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا ہے۔
24 نومبر کی خبریں جاننے کے لیے یہاں کلک کریں

پاکستان کی قومی اسمبلی کے چھ اور پنجاب اسمبلی کی سات نشستوں پر جمعے کے روز ہونے والے ضمنی انتخابات کی پولنگ کا عمل بروقت مکمل ہونے کے بعد اب گنتی کا عمل جاری ہے۔ دوسری جانب مختلف حلقوں سے غیر سرکاری غیرحتمی نتائج بھی سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔
تاحال صرف ایک نشست کا غیر حتمی نتیجہ سامنے آیا اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ غیر حتمی نتیجے کے مطابق لاہور کے حلقہ این اے 129 میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے امیدوار حافظ محمد نعمان کامیاب ہو گئِے ہیں۔
فارم 47 کے مطابق اس الیکشن میں حافظ نعمان نے 63441 ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے مدمقابل امیدوار ارسلان احمد 29099 ووٹ حاصل کر سکے۔
یہ نشست سابق گورنر پنجاب اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر کے والد میاں اظہر کی وفات کی وجہ سے خالی ہوئی تھی۔ آٹھ فروری 2024 کے انتخابات میں میاں اظہر نے مسلم لیگ نواز کے حافظ نعمان کو 30 ہزار ووٹوں کی برتری سے شکست دی تھی۔
لاہور میں تحریکِ انصاف کی جانب سے این اے 129 میں ہونے والے ضمنی انتخاب کے حوالے سے دھاندلی کے الزامات سامنے آئے ہیں اور جماعت کے رہنما حماد اظہر نے اتوار کی شب ایک ویڈیو پیغام میں نتائج تبدیل کرنے کے الزامات لگائے ہیں۔
خیال رہے کہ یہ وہ واحد حلقہ تھا جہاں سے تحریکِ انصاف نے باقاعدہ کسی امیدوار کی حمایت کی تھی۔ پنجاب میں پی ٹی آئی کی ترجمان عالیہ حمزہ نے ایکس پر لکھا کہ سوائے حلقہ این اے 129 کے پاکستان تحریکِ انصاف نے تمام حلقوں میں بائیکاٹ کا فیصلہ کیا، لہذا ووٹرز پولنگ سٹیشنز کا رُخ نہ کریں۔
تاحال الیکشن کمیشن کی جانب سے چیچہ وطنی میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 143 کا غیرحتمی نتیجہ جاری نہیں کیا گیا ہے تاہم وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سےاس حلقے سے حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے امیدوار محمد طفیل جٹ کو کامیابی پر مبارکباد دے دی گئی ہے۔
وزیراعظم نے اپنے پیغام میں کہا کہ ضمنی انتخابات میں کامیابی کا کریڈٹ میاں نواز شریف کے وژن اور جماعت کے کارکنوں کی محنت کو جاتا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ضمنی انتخابات میں کامیابی پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز کی صوبے کی ترقی کے لیے کی گئی محنت پر عوام کے اعتماد کی عکاسی ہے۔
دوسری جانب ضمنی انتخاب کے دیگر حلقوں سے بھی نتائج جمع کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور گنتی کے بعد تمام پولنگ سٹیشنز کا رزلٹ اور انتخابی سامان آر او آفس پہنچایا جا رہا ہے۔

،تصویر کا ذریعہAPP
پولنگ پرامن ہوئی: آئی جی پنجاب
ضمنی انتخابات کے پرامن انعقاد پر آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے پولیس فورس کو شاباش کا پیغام بھی دیا ہے اور کہا ہے کہ انتخابی عمل کے دوران حالات مجموعی طور پر پرامن رہے، کہیں کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔
آئی جی پنجاب کے مطابق ڈولفن سکواڈ، پولیس ریسپانس یونٹ، ایلیٹ ٹیموں نے پولنگ سٹیشنز کے اطراف موثر پٹرولنگ یقینی بنائی، پرامن ضمنی انتخابات یقینی بنانے پر پولیس، ٹریفک، سپیشل برانچ، سی ٹی ڈی سمیت تمام یونٹس شاباش کی مستحق ہیں۔
یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے اِن ضمنی انتخابات کے لیے سول آرمڈ فورسز کی تعیناتی کی منظوری دی تھی جس کے تحت فوج اور سول آرمڈ فورسز بطور کوئیک ری ایکشن فورس تعینات ہوئیں۔
جبکہ صوبہ پنجاب کی پولیس کے مطابق ضمنی انتخابات کے لیے سکیورٹی کے لیے 20 ہزار سے زائد پولیس افسران اور اہلکار تعینات کیے گئے۔
ضمنی انتخابات کیوں ہوئے
رواں برس اگست میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نو مئی کے کیسز میں انسداد دہشت گردی کی مختلف عدالتوں سے سزائیں پانے والے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے نو اراکین پارلیمان کو نااہل قرار دے دیا تھا۔
سینیٹ اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرز شبلی فراز اور عمر ایوب خان بھی نااہل قرار دیے گئے اراکین پارلیمان میں شامل تھے۔
عمر ایوب کے علاوہ اراکین قومی اسمبلی زرتاج گل، صاحبزادہ حامد رضا، رائے حسن نواز اور رائے حیدر علی خان کو بھی نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے تحریکِ انصاف کے اراکین پنجاب اسمبلی محمد انصر اقبال، جنید افضل ساہی اور رائے محمد مرتضیٰ اقبال کو بھی نااہل قرار دیا تھا۔
ضمنی انتخابات کن حلقوں میں ہوئے
جمعے کو قومی اسمبلی کے جن حلقوں میں ضمنی انتخابات ہوا ان میں این اے 18 ہری پور، این اے 96 فیصل آباد، این اے 104 فیصل آباد، این اے 143 ساہیوال، این اے 185 ڈیرہ غازی خان اور این اے 129 لاہور شامل ہیں۔
اس کے علاوہ پنجاب اسمبلی کے سات حلقوں پر ضمنی انتخابات ہوا جن میں پی پی 73 سرگودھا، پی پی 98 فیصل آباد، پی پی 115 فیصل آباد، پی پی 116 فیصل آباد، پی پی 203 ساہیوال، پی پی 269 مظفر گڑھ اور پی پی 87 میانوالی شامل ہیں۔
ان میں سے بیشتر نشستیں رواں برس اگست میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے انسداد دہشت گردی کی مختلف عدالتوں سے سزائیں پانے والے پاکستان تحریکِ انصاف کے نو اراکین پارلیمان کو نااہل قرار دیے جانے کے بعد خالی ہوئی تھیں۔

،تصویر کا ذریعہScreenshot
پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف معین قریشی نے کہا ہے کہ ’ہم جس پولنگ اسٹیشن پر جا رہے پولیس نے وہاں ہمیں کیمپ نہیں لگنے دیے ہیں۔ ان کے مطابق پولیس اہلکار ان کیمپوں کو اکھاڑ کر ڈونگی گراؤنڈ سمن آباد میں جمع کر رہے ہیں۔
ان کے مطابق اس وقت ’ووٹر اپنی مدد آپ تحت کیمپ لگا رہے ہیں۔‘
معین قریشی کا کہنا ہے کہ حلقے میں کارکنوں کے گھروں پر چھاپے پڑ رہے ہیں مگر اس کے باوجود عمران خان کے ووٹرز بڑی تعداد میں پولنگ اسٹیشن کا رخ کر رہے ہیں۔

،تصویر کا ذریعہAFP via Getty Images
الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما حماد اظہر کا قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 129 میں فارم 45 غائب ہونے کے متعلق الزامات بے بنیاد ہیں۔
گذشتہ رات ایکس پر جاری ایک بیان میں حماد اطہر نے دعویٰ کیا تھا کہ انھیں اطلاع ملی ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے اتوار کے ضمنی انتخاب کے لیے متعدد پریزائڈنگ افسران کو مہیا کیے جانے سامان سے فارم 45 غائب ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ انتخابی عمل کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
بی بی سی کی نامہ نگار ترہب اصغر کی جانب سے رابطہ کیے جانے پر الیکشن کمشن پنجاب کی ترجمان ہدا گوہر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو اس طرح کی جتنی بھی شکایات موصول ہوتی ہیں، کمیشن پہلے ان کی متعلقہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر، ریٹرننگ افسر اور ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر سے تصدیق کرتا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ کمیشن کو یہی رپورٹ ملی ہے کہ ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔
خیال رہے کہ فارم 45 میں پولنگ سٹیشن کا نمبر، حلقے کا نام، رجسٹرڈ ووٹرز کی کُل تعداد، ڈالے گئے کُل ووٹوں کی تعداد اور کس امیدوار کے حق میں اس پولنگ سٹیشن میں کتنے ووٹ پڑے ہیں یہ معلومات درج ہوتی ہیں۔
فارم 45 کے ذریعے ہر امیدوار آزادانہ طور پر یہ تصدیق کرسکتا ہے کہ مذکورہ پولنگ سٹیشن میں ان کے حق میں کتنے ووٹ ڈالے گئے ہیں۔
پاکستان میں آج قومی اسمبلی کے چھ اور پنجاب اسمبلی کے سات حلقوں میں ضمنی انتخابات میں پولنگ کا عمل جاری ہے۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ پولنگ شام پانچ بجے تک جاری رہے گی جس کے ایک گھنٹے بعد ’غیر حتمی و غیر سرکاری‘ نتائج نشر کیے جا سکیں گے۔
حکمران اتحاد کی سربراہ جماعت پاکستان مسلم لیگ ن نے تمام حلقوں میں اپنے اُمیدوار کھڑے کیے ہیں جبکہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی جماعت نے صرف لاہور کے حلقہ این اے 129 سے الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ نشست سابق گورنر پنجاب اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر کے والد میاں اظہر کی وفات کی وجہ سے خالی ہوئی تھی۔
آٹھ فروری 2024 کے انتخابات میں میاں اظہر نے مسلم لیگ نواز کے حافظ نعمان کو 30 ہزار ووٹوں کی برتری سے شکست دی تھی۔
اب کی بار این اے 129 سے حماد اظہر کے بھانجے ارسلان احمد مسلم لیگ نواز کے حافظ نعمان کے مدِمقابل ہیں۔ مسلم لیگ نواز کے اُمیدوار کو تو شیر کا نشان الاٹ کیا گیا ہے۔ تاہم پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ارسلان احمد کا انتخابی نشان گیزر ہے۔
دریں اثنا، الیکشن کمیشن نے فیصل آباد میں ضمنی انتخاب کے موقع پر ووٹرز کی جانب سے بیلٹ پیپر کی تصویر لے کر سوشل میڈیا پر ڈالنے کا نوٹس لیتے ہوئے الیکشن کمیشن نے کنٹرول روم کے ذریعے پولنگ سٹیشن پر تعینات سییورٹی اہلکاروں کو ہدایت کی ہے کہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ کوئی بھی ووٹر موبائل فون لے کر پولنگ اسٹیشن میں داخل نہ ہو سکے۔
الیکشن کمیشن نے پولنگ سٹیشن پر موجود تمام عملے کو ووٹ کی رازداری کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔

،تصویر کا ذریعہIAF_MCC/ANI
دبئی میں ایک ایئر شو کے دوران انڈین فضائیہ کے تیجس لڑاکا طیارے کے حادثے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے انڈین پائلٹ کی میت انڈیا پہنچا دی گئی ہے۔
جمعے کے روز دبئی کے المکتوم انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر منعقد ہونے والے ایئر شو کے آخری روز انڈین فضائیہ کے پائلٹ ونگ کمانڈر نمن سیال تیجس لڑاکا طیارے میں کرتب دکھا رہے تھے کہ طیارہ اچانک بے قابو ہو کر تیزی سے زمین کی طرف آیا اور گِر کر تباہ ہو گیا۔ اس حادثے میں نمن سیال ہلاک ہو گئے تھے۔
خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق ، نمن سیال کی لاش کو انڈین فضائیہ کے ایک خصوصی طیارے کے ذریعے تمل ناڈو کے کوئمبٹور میں واقع سلور ایئر بیس لایا گیا۔
متحدہ عرب امارات سے روانگی سے قبل اماراتی فوج کے جوانوں نے انھیں گارڈ آف آنر پیش کیا۔
یو اے ای میں انڈیا کے سفارت خانے کی جانب سے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انڈین سفیر دیپک متل اور کونسل جنرل ستیش سیون نے ونگ کمانڈر نمن سیال کو خراج عقیدت پیش کیا۔
ونگ کمانڈر نمن سیال کا تعلق انڈیا کی ریاست ہماچل پردیش کے کانگڑا ضلع سے تھا۔

،تصویر کا ذریعہEPA
ویتنام میں کئی روز سے جاری شدید بارشوں کے نتیجے میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں کم از کم 90 افراد ہلاک جبکہ 12 لاپتہ ہیں۔
ویتنام کی حکومت کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں ایک لاکھ 86 ہزار گھروں کو نقصان پہنچا ہے جبکہ 30 لاکھ سے زائد مویشی سیلاب میں بہہ گئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ان کے اندازوں کے مطابق اب تک لاکھوں پاؤنڈ مالیت کا نقصان ہو چکا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، پہاڑی صوبہ ڈاک لک سب سے زیدہ متاثر ہوا ہے جہاں 16 نومبر سے اب تک 60 سے زائد اموات ریکارڈ کی جا چکی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ اتوار کی صبح تقریباً دو لاکھ 85 ہزار افراد کو بجلی کی فراہمی منقطع تھی جبکہ کئی اہم موٹر ویز اور ٹرین کی پٹریوں بھی آمدورفت لیے بند ہیں۔
سیلاب سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں مدد کے لیے فوج اور پولیس کو متحرک کر دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ حالیہ مہینوں میں طوفان کلمیگی اور بولوئی بھی ویتنام سے ٹکرا چکے ہیں۔

،تصویر کا ذریعہAFP via Getty Images
امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو کا اصرار ہے کہ یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے تجویز کردہ 28 نکاتی منصوبہ امریکہ نے ہی تیار کیا ہے۔
مارکو روبیو کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی سینیٹرز کے ایک گروپ نے دعوی کیا ہے کہ انھیں روبیو نے بتایا تھا کہ یہ مجوزہ منصوبہ امریکی موقف کی عکاسی نہیں کرتا۔ ان میں سے ایک سینیٹر نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ روبیو نے اس منصوبے کو روسی خواہشات کی فہرست قرار دیا تھا۔
بعد ازاں روبیو نے ان دعوؤں سے دوری اختیار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک امریکی منصوبہ ہے جو روس اور یوکرین کی جانب سے ملنے والی تجاویز کی بنیاد پر تیار کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ آج امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی اور یوکرین کے سکیورٹی حکام کی جنیوا، سوئٹزرلینڈ میں ملاقات متوقع ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ روس یوکرین جنگ ختم کرانے کے لیے امریکہ کا مجوزہ منصوبہ یوکرین کے لیے ان کی ’حتمی پیشکش‘ نہیں ہے۔
امریکی صدر اور وزیرِ خارجہ کے یہ بیانات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب یوکرین کے اتحادی ممالک نے اس منصوبے کے بعض نکات پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
سنیچر کے روز یورپ، کینیڈا اور جاپان کے رہنماؤں نے کہا تھا کہ اس منصوبے میں ’منصفانہ اور پائیدار امن‘ کے لیے ضروری عناصر موجود ہیں لیکن سرحدوں میں تبدیلی اور یوکرین کی فوج پر پابندیوں جیسے نکات کے باعث اس میں مزید کام کی ضرورت ہے۔
پاکستان میں قومی اسمبلی کی چھ اور پنجاب اسمبلی کی سات نشستوں کے لیے انتخاب جاری ہے۔
ترجمان صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب کا کہنا ہے کہ فیصل اباد کے حلقہ این اے 96 کے ایک پولنگ سٹیشن میں پولنگ کا عمل وقت پر شروع نہ ہونے کی اطلاع موصول ہوئی تھی۔
ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جب پولنگ سٹیشن نمبر 108 کے پریزائڈنگ افسر سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ پولنگ کا عمل شروع ہو چکا ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق ریٹرننگ افسر نے بھی تصدیق کی ہے کہ پولنگ سٹیشن 108 میں پولنگ کا عمل جاری ہے۔
دوسری جانب، الیکشن کمیشن کے مطابق پی پی 269 مظفرگڑھ کے کرم داد پولنگ سٹیشن پر دو فریقین کے درمیان جھگڑے کے باعث پولنگ چند منٹوں کے لیے روکنی پڑی۔
تاہم ترجمان صوبائی الیکشن کمشنر کا کہنا ہے کہ پولنگ کا عمل معمولی وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہو گیا ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
گذشتہ تین دہائیوں میں عالمی درجۂ حرارت سے نمٹنے کے لیے منعقد ہونے والی اقوامِ متحدہ کی کانفرنسوں میں سے کوپ 30 ایک متنازعہ اجلاس ثابت ہوا ہے۔
برازیل کے شہر بیلیم میں ختم ہونے والی اس کانفرنس میں بہت سے ممالک اس بات پر برہم دکھائی دیے کہ حتمی اعلامیے میں فوسل فیولز (تیل، گیس، کوئلہ) کا ذکر تک شامل نہیں کیا گیا، جبکہ ایسے ممالک جنھیں ان ایندھنوں کی مسلسل پیداوار سے فائدہ ہے، وہ نتیجے سے مطمئن تھے۔
یہ اجلاس اس حقیقت کا واضح اظہار تھا کہ دنیا اب موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے معاملے پر مشترکہ پالیسی تشکیل دینے کی صلاحیت کھو رہی ہے۔
ذیل میں اس متنازعہ کانفرنس کے پانچ اہم نکات پیش ہیں:
1) برازیل کی کارکردگی متاثر کن نہیں تھی
برازیل میزبانی کے باوجود فوسل فیول کے خاتمے پر کوئی مضبوط اتفاقِ رائے نہ لا سکا۔ صدر لولا کی خواہشات اور عملی سفارتی کارکردگی میں واضح فرق دکھائی دیا، جس سے کانفرنس کا نتیجہ متاثر ہوا۔
2) یورپی یونین کی ناکامی
یورپی یونین چاہتی تھی کہ ایک واضح روڈ میپ شامل ہو جس میں بتایا جائے کہ دنیا کس رفتار سے تیل، گیس اور کوئلے سے نکلے گی۔ لیکن شدید عالمی مخالفت کے باعث ای یو اپنے مطالبات منوانے میں ناکام رہی۔
3) کوپ کا مستقبل غیر یقینی
متعدد ماہرین کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی مذاکرات محض سخت زبان اور نرم فیصلوں تک محدود ہو گئے ہیں۔ بڑے ملک عملی اقدامات سے گریزاں ہیں، جس سے کوپ کا مقصد اور افادیت سوالیہ نشان بن گئی ہے۔
4) پہلی بار تجارت مرکزی نکتہ
یورپی یونین کے ’کاربن بارڈر ٹیکس‘ نے چین، انڈیا اور کئی ترقی پذیر ممالک کو ناراض کیا ہے جس کے بعد عالمی تجارت اور موسمیاتی پالیسی پہلی بار مرکزی بحث بنیں، ایک ایسا رخ جو مستقبل کی کانفرنسوں کو بھی متاثر کرے گا۔
5) امریکہ کی غیر موجودگی، چین کی خاموش فتح
صدر ٹرمپ کی غیر حاضری نے سفارتی خلا پیدا کیا جسے چین نے پر کر دیا۔ صاف توانائی، الیکٹرک وہیکلز اور گرین ٹیک میں چین کی برتری سامنے آئی۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روس یوکرین جنگ ختم کرانے کے لیے امریکہ کا مجوزہ منصوبہ یوکرین کے لیے ان کی ’حتمی پیشکش‘ نہیں ہے۔ یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یوکرین کے اتحادی ممالک نے اس منصوبے کے بعض نکات پر تحفظات ظاہر کیے ہیں۔
سنیچر کے روز یورپ، کینیڈا اور جاپان کے رہنماؤں نے کہا تھا کہ اس منصوبے میں ’منصفانہ اور پائیدار امن‘ کے لیے ضروری عناصر موجود ہیں لیکن سرحدوں میں تبدیلی اور یوکرین کی فوج پر پابندیوں جیسے نکات کے باعث اس میں مزید کام کی ضرورت ہے۔
اتوار کو برطانیہ، فرانس، جرمنی، امریکہ اور یوکرین کے سکیورٹی حکام کی جنیوا، سوئٹزرلینڈ میں ملاقات متوقع ہے۔
اس سے قبل یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے خبردار کیا تھا کہ امریکی دباؤ کے نتیجے میں یوکرین کو ایک ایسا منصوبہ قبول کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے جو ماسکو کے حق میں تصور کیا جا رہا ہے اور یہ صورت حال یوکرین کی تاریخ کے ’سب سے مشکل لمحات‘ میں سے ایک ہے۔
ٹرمپ نے یوکرین کو 27 نومبر تک 28 نکاتی منصوبہ قبول کرنے کی مہلت دی ہے۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن کہہ چکے ہیں کہ یہ مسودہ امن معاہدے کی بنیاد بن سکتا ہے۔
جب ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا یہ موجودہ مسودہ ان کی جانب سے کیئو کے لیے آخری پیشکش ہے، تو انھوں نے جواب دیا: ’نہیں، یہ میری آخری پیشکش نہیں ہے۔‘ انھوں نے مزید کہا: ’کسی نہ کسی طریقے سے ہمیں یہ جنگ ختم کرنی ہے، اسی پر کام کر رہے ہیں۔‘
اتوار کے مذاکرات میں امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو اور خصوصی ایلچی سٹیو وٹکوف شرکت کریں گے، جبکہ برطانیہ کی جانب سے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر جوناتھن پاؤل شریک ہوں گے۔

،تصویر کا ذریعہradio pakistan
پاکستان میں قومی اسمبلی کے چھ اور پنجاب اسمبلی کے سات حلقوں میں آج ضمنی انتخابات منعقد ہو رہے ہیں۔
ضمنی انتخابات قومی اسمبلی کے حلقہ این اے اٹھارہ ہری پور، این اے چھیانوے فیصل آباد، این اے ایک سو چار فیصل آباد، این اے ایک سو انتیس لاہور، این اے ایک سو تینتالیس ساہیوال اور این اے ایک سو پچاسی ڈیرہ غازی خان شامل ہیں۔
پنجاب اسمبلی کے حلقوں میں پی پی تہتر سرگودھا، پی پی ستاسی میانوالی، پی پی اٹھانوے فیصل آباد، پی پی ایک سو پندرہ فیصل آباد، پی پی ایک سو سولہ فیصل آباد، پی پی دو سو تین ساہیوال اور پی پی دو سو انہتر مظفرگڑھ شامل ہیں۔
کل 2792 پولنگ سٹیشنوں میں سے 408 انتہائی حساس اور 1032حساس قرار دیے گئے ہیں۔
پنجاب پولیس کے مطابق قومی و صوبائی حلقوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات کی سکیورٹی پر 20 ہزار سے زائد پولیس افسران و اہلکار تعینات ہیں۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
غزہ کے طبی اور سول ڈیفنس حکام کے مطابق اسرائیل کے متعدد فضائی حملوں میں کم از کم 22 فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔ حملے پانچ مختلف مقامات پر ہوئے جن میں رہائشی گھر بھی شامل ہیں۔ مقامی ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں حماس کے ایک سینیئر کمانڈر بھی شامل ہیں۔
اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ یہ حملے سنیچر کی صبح پیش آنے والے ایک واقعے کے جواب میں کیے گئے۔ آئی ڈی ایف کا دعویٰ ہے کہ ایک ’مسلح شدت پسند‘ غزہ پٹی کی ’یلو لائن‘ کو عبور کر کے اسرائیلی کنٹرول والے علاقے میں داخل ہوا اور فوجیوں پر فائرنگ کی۔ حماس نے اس الزام کو مسترد کر دیا ہے۔
دونوں فریق ایک دوسرے پر چھ ہفتے قبل طے پانے والی فائر بندی کی خلاف ورزی کا الزام لگا رہے ہیں۔ غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق فائر بندی کے نفاذ کے بعد سے اب تک 310 سے زائد فلسطینی اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہو چکے ہیں۔
سول ڈیفنس کا کہنا ہے کہ تازہ حملے غزہ شہر، دیر البلح اور النصیرات کیمپ میں کیے گئے۔ حکام کے مطابق غزہ شہر کے گنجان آباد علاقے رِمال میں عباس جنکشن کے قریب پانچ افراد ہلاک ہوئے، جہاں ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا جس کے بعد اس میں آگ بھڑک اٹھی۔
مزید تین افراد دیر البلح میں ایک مسجد کے قریب حملے میں مارے گئے۔ النصیرات میں دو گھروں کو نشانہ بنایا گیا: ابو معونہ خاندان کے گھر پر حملے میں تین افراد ہلاک ہوئے، جبکہ ابو شاویش خاندان کے گھر پر حملے میں سات افراد ہلاک ہوئے۔
بعد ازاں غزہ شہر کے مغربی حصے میں ایک گھر پر حملے کے نتیجے میں مزید تین افراد ہلاک ہوئے۔
حملوں کے بعد حماس نے کہا کہ اسرائیلی فوج کی ’یلو لائن‘ کو مغرب کی جانب دھکیلنے کی کوشش اور مشرقی غزہ میں مسلسل گولہ باری معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ حماس نے ثالثوں اور امریکہ پر زور دیا کہ وہ فوری مداخلت کریں، کیونکہ اسرائیل ’زمینی حقائق تبدیل‘ کر کے فائر بندی ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
اسرائیل کے غزہ پر حملوں میں اب تک کم از کم 69,500 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں فائر بندی کے دوران ہلاک ہونے والے 280 افراد بھی شامل ہیں۔

،تصویر کا ذریعہPA
یورپ، کینیڈا اور جاپان سے تعلق رکھنے والے یوکرین کے اتحادیوں نے روس یوکرین جنگ کو ختم کرنے کے امریکی منصوبے پر یہ کہتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ اس پر ’مزید کام کی ضرورت ہوگی۔‘
اپنے ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ اس منصوبے میں کچھ ایسی باتیں موجود ہیں کہ جو ’منصفانہ اور دیرپا امن کے لیے ضروری‘ ہیں، لیکن انھوں نے سرحدی تبدیلیوں اور یوکرین کی فوج پر پابندیوں سے متعلق خدشات ظاہر کیے ہیں۔
بعد ازاں سنیچر کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یہ مسودہ منصوبہ یوکرین کے لیے ان کی ’حتمیت کی علامت یا کوئی یشکش‘ نہیں ہے۔ اتوار کو برطانیہ، فرانس، جرمنی، امریکہ اور یوکرین کے سکیورٹی حکام جنیوا، سوئٹزرلینڈ میں ملاقات کریں گے۔
صدر ویلادیمیر زیلینسکی نے اس سے قبل خبردار کیا تھا کہ امریکہ کی جانب سے ماسکو کے حق میں سمجھے جانے والے منصوبے کو قبول کرنے کے اس معالمے کے سبب یوکرین اپنی ’تاریخ کے سب سے مشکل لمحات میں سے ایک‘ کا سامنا کر رہا ہے۔
ٹرمپ نے یوکرین کو 27 نومبر تک کی مہلت دی ہے کہ وہ 28 نکاتی منصوبہ قبول کرے جبکہ روس کے صدر ویلادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ یہ منصوبہ کسی تصفیے کی ’بنیاد‘ بن سکتا ہے۔
اتوار کو جنیوا میں ہونے والی بات چیت میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور خصوصی ایلچی سٹیو وٹکوف بھی شامل ہوں گے۔ تاہم برطانیہ کی جانب سے قومی سلامتی کے مشیر جوناتھن پاول شرکت کریں گے۔
سنیچر کے روز جنوبی افریقہ میں جی 20 سربراہ اجلاس کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ بیان پر کینیڈا، فن لینڈ، فرانس، آئرلینڈ، اٹلی، جاپان، نیدرلینڈز، سپین، برطانیہ، جرمنی اور ناروے کے رہنماؤں نے دستخط کیے۔ دو اعلیٰ یورپی یونین عہدیدار بھی دستخط کرنے والوں میں شامل تھے۔
بیان میں کہا گیا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ اس مجوزہ مسودہ یا منصوبے پر مزید کام کی ضرورت ہوگی۔ ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے بات چیت کے لیے تیار ہیں کہ مستقبل کا امن پائیدار ہو۔ ہم اس اصول پر واضح ہیں کہ سرحدیں طاقت کے زور پر تبدیل نہیں کی جا سکتیں۔‘

،تصویر کا ذریعہIRNA
ایران نے ایلیٹ چالوس جنگل میں لگی آگ کے پھیلنے کے بعد ہائیرکینین جنگلات کے اُس حصے کو بچانے کے لیے ہنگامی بین الاقوامی مدد کی اپیل کی ہے جو یونیسکو کے عالمی ورثہ کی فہرست میں شامل ہے۔
اطلاعات کے مطابق ترکی کے خصوصی فائر فائٹنگ طیارے مرزن آباد پہنچ چکے ہیں۔ روس، بیلاروس اور آذربائیجان نے بھی مدد فراہم کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
یہ آگ 20 روز قبل ہائیرکینین جنگلات میں لگی تھی، جو بحیرۂ کیسپین کے ساحل کے ساتھ ایک ہزار کلومیٹر تک پھیلے ہوئے ہیں۔
آگ پر ایک ہفتہ قبل تقریباً قابو پا لیا گیا تھا، لیکن موسمی حالات کے باعث یہ دوبارہ بھڑک اٹھی۔ اطلاعات کے مطابق بیک وقت زمین سے اور فضا سے جنگل میں لگی اس آگ پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں۔
واضح رہے کہ ہائیرکینین جنگلات ایران اور آذربائیجان میں بحیرہ کیسپیئن کے ساحل کے ساتھ پھیلے ہوئے ہیں، جن کی عمر 25 سے 50 ملین سال پرانی ہے۔ یہ جنگلات اپنی بھرپور نباتاتی اور حیوانی تنوع کے لیے مشہور ہیں اور انھیں اقوامِ متحدہ کی جانب سے عالمی ثقافتی ورثہ بھی قرار دیا گیا ہے۔
مقامی سطح پر کہا جا رہا ہے کہ اب تک اس آگ کی وجہ سے 40 ہیکٹر پر پھیلے جنگلات جل چُکے ہیں تاہم بی بی سی اس کی تصدیق نہیں کر سکا ہے۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images

نائجیریا کے وسطی حصے میں ایک کیتھولک سکول سے مسلح افراد نے 300 سے زیادہ بچے اور عملے کے اہلکاروں کو اغوا کر لیا ہے۔
نائجیریا کی کرسچن ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ نیجر ریاست کے پاپیری میں واقع سینٹ میری سکول سے 303 طلبہ اور 12 اساتذہ کو اغوا کیا گیا ہے۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ اغوا کیے جانے والے بچوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔
اغوا کی یہ واردات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے کہ جب اس علاقے میں مسلح گروہوں کے حملوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ لوگوں کے اغوا کی یہ تازہ ترین تعداد 2014 کے بدنامِ زمانہ چیبوک اجتماعی اغوا کا نشانہ بننے والے 276 افراد سے بھی زیادہ ہے۔
مقامی پولیس نے کہا کہ مسلح افراد نے جمعے کی صبح مقامی وقت کے مطابق تقریباً دو بجے سکول پر دھاوا بولا اور وہاں ٹھہرے ہوئے طلبہ کو اغوا کر لیا۔
ڈومینِک آدامو، جن کی بیٹیاں اس سکول میں پڑھتی ہیں لیکن اغوا نہیں ہوئیں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’سب شدید صدمے کی حالت میں ہیں، یہ واقعہ سب کے لیے انتہائی پریشان کُن اور تکلیف کا باعث تھا۔‘
ایک خاتون کے جن کی بھانجیوں کو اغوا کیا گیا ہے انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’اغوا ہونے والی ہماری بچیوں کی عمریں چھ اور 13 سال ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’میں بس چاہتی ہوں کہ وہ گھر واپس آ جائیں۔‘
پولیس نے کہا ہے کہ سکیورٹی ادارے ’اغوا ہو جانے والے بچوں کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں اور اُن کی پوری کوشش ہے کہ اغوا کیے گئے طلبہ کو بچایا جا سکے۔‘
تحریک تحفظ آئیں پاکستان بلوچستان کے رہنماؤں کو پریس کلب کے باہر پولیس کی بھاری نفری کی تعیناتی کی وجہ سے اپنی پریس کانفرنس کے مقام کو تبدیل کرنا پڑا۔
پاکستان کے صوبے بلوچستان کے شہر کوئٹہ سمیت صوبے کے عوام گیس اور بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ، موبائل انٹرنیٹ کی بندش اور کوئٹہ شہر میں عوام کو جن مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا ہے اس پر کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرنا چاہتے تھے۔
تاہم کوئٹہ کے ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پریس کلب میں کسی کی پریس کانفرنس پر کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی تھی۔
پریس کانفرنس کے لیے شام چار بجے کا وقت مقرر کیا گیا تھا لیکن پریس کانفرنس سے قبل پریس کلب کے باہر اور اس کے گردونواح میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی۔
کوئٹہ پریس کلب کے صدر عرفان سعید کا کہنا تھا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماؤں نے پریس کلب میں پریس کانفرنس کے لیے بکنگ کی تھی لیکن پولیس کی بھاری نفری کی تعیناتی کی وجہ سے وہ پریس کلب نہیں آئے۔
پریس کلب کے سینیئر اہلکار مقبول احمد نے بتایا کہ پریس کلب کے چاروں طرف پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی جس وجہ سے ایک اور پریس کانفرنس بھی متاثر ہوئی حالانکہ وہ ذاتی نوعیت کی پریس کانفرنس تھی۔ اس پریس کانفرنس کے صرف چھ لوگوں کو پریس کلب میں داخلے کی اجازت دی گئی۔
پولیس کی بھاری نفری کی تعیناتی کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال کے باعث آغا حسن اور کبیر افغان سمیت تحریک تحفظ آئین پاکستان میں شامل جماعتوں کے رہنماؤں کو پریس کلب کی بجائے قریب میں واقع پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے دفتر میں پریس کانفرنس کرنی پڑی۔
پریس کلب کے باہر پولیس کی بھاری نفری کی تعیناتی پر تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماؤں نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’جہموریت کے دعویدار حکومت میں پریس کلب میں پریس کانفرنس میں رکاوٹ ڈالنا ایک سوالیہ نشان ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن جن اقدامات کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں کل ان کو ان کے نتائج بھگتنے پڑیں گے۔‘
انھوں نے جو پریس کانفرنس کی اس کی مندرجات لوگوں کے بنیادی مسائل سے متعلق تھے۔
تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ’اس پریس کانفرنس کے پریس کلب میں ہو جانے سے کونسا مسئلہ پیدا ہوسکتا تھا کہ جس کے لیے پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی۔‘
انھوں نے بتایا کہ ’ہم بلاوجہ تصادم اور عام لوگوں کے لیے مشکلات پیدا نہیں کرنا چاہتے تھے اس لیے ہم نے پریس کانفرنس کے مقام کو تبدیل کیا۔‘
تحریک تحفظ آئیں پاکستان کے رہنماؤں نے یہ سوال اٹھایا کہ پریس کانفرنس کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے پر صحافی کیوں احتجاج نہیں کرتے؟
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ واحد مقام ہے جہاں لوگ آکر پر امن طریقے سے اپنی بات کرسکتے ہیں اور یہاں بھی اگر لوگوں کے لیے رکاوٹیں ڈالی گئیں تو پھر لوگ کہاں جائیں گے؟‘
جبکہ ڈپٹی کمشنر کوئٹہ مہراللہ بادینی سے اس سلسلے میں رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’انتظامیہ کی جانب سے پریس کلب میں کسی پریس کانفرنس پر کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی تھی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’شہر میں سکیورٹی کی جو صورتحال ہے اس میں حفاظتی اقدامات کرنے پڑتے ہیں۔‘

،تصویر کا ذریعہGetty Images
خیبر پختونخوا اور پنجاب کے متعدد انتخابی حلقوں میں اتوار کے روز ہونے والے ضمنی انتخابات کے تناظر میں الیکشن کمیشن نے ذرائع ابلاغ کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کردیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے واضح کیا ہے کہ کوئی بھی میڈیا پولنگ سٹیشن کے غیر سرکاری نتائج پولنگ کے اختتام کے کم از کم ایک گھنٹے بعد نشر کرسکے گا، اور ایسے نتائج کی اشاعت/ نشر کے ہمراہ یہ واضح ہوگا کہ ’یہ نتائج غیر حتمی اور جزوی ہیں۔‘
یاد رہے کہ اتوار 23 نومبر کو پنجاب میں قومی اسمبلی کے پانچ جبکہ صوبائی اسمبلی کے سات حلقوں میں ضمنی انتخابات ہوں گے۔ وفاقی وزارت داخلہ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی درخواست پر فوجی دستوں کی تعیناتی کی منظوری دی ہے۔
الیکشن کمیشن کے سنیچر کے روز جاری اعلامیے کے مطابق ’نشریاتی اداروں کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ ان ہدایات کی خلاف ورزی کی صورت میں کمیشن متعلقہ حکام سے تادیبی کارروائی کے لیے لازماً رجوع کرے گا۔
الیکشن کمیشن نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ کسی بھی حلقے کا حتمی اور سرکاری نتیجہ صرف متعلقہ ریٹرننگ آفیسر ہی جاری کرنے کا مجاز ہوگا۔

،تصویر کا ذریعہAFP
وزیراعظم شہباز شریف نے سکیورٹی فورسز کی جانب سے بنوں میں کیے گئے آپریشن میں آٹھ شدت پسندوں کو ہلاک کرنے پر انھیں خراج تحسین پیش کیا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں میں سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے انٹیلیجنس بنیاد پر کیے گئے آپریشن میں آٹھ شدت پسند ہلاک کیے ہیں۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق بنوں میںشدت پسندوں کی موجودگی کی خفیہ اطلاعات پر آپریشن کیا گیا جس میں ’انڈیا کے حمایت یافتہ آٹھ دہشت گرد‘ ہلاک کر دیے گئے۔
وزیر اعظم آفس کی جانب سے جاری بیان میں شہباز شریف نے کہا ہے کہ سکیورٹی فورسز دہشت گردی کے خلاف بڑی کامیابیاں حاصل کر رہی ہیں، پوری قوم دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں پاکستان کی افواج کے ساتھ کھڑی ہے۔
وزیراعظم نے اعادہ کیا کہ ’ملک سے ہر قسم کی دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پر عزم ہیں۔‘
سنیچر کے روز جاری آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق سکیورٹی فورسز نے کارروائی کے دوران دہشت گردوں کے ٹھکانے کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا۔
آئی ایس پی آر کے بیان میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ’انڈین حمایت یافتہ ہلاک خوارج سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا۔‘
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق خوارج کی نقل و حرکت محدود کرنے کے لیے منظم، مربوط اور ہم آہنگ حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں، علاقے میں موجود کسی بھی دیگر شدت پسند کے خاتمے کے لیے کلیئرنس آپریشن جاری ہیں۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
پاکستان کی وفاقی حکومت کی جانب سے قیمتی دھاتوں بشمول سونے کی برآمد و درآمد کو بحال کر دیا گیا ہے۔
وفاقی وزارت تجارت کی جانب سے جاری کردہ ایس آر او کے تحت اس سال مئی میں جاری کیے جانے والے اس حکم نامے کو معطل کر دیا ہے جس کے تحت ملک سے قیمتی دھاتوں بشمول سونے اور جیولری کی درآمد و برآمد کو معطل کر دیا گیا تھا۔
وزارت تجارت کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایس آر او میں کہا گیا ہے سابقہ حکم کے تحت سونے سمیت قیمتی دھاتوں اور جیولری کی کی برآمد و درآمد پر پابندی ہٹا دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کی تاجر برادری کی جانب سے قیمتی دھاتوں کی درآمد و برآمد پر پابندی کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا تھا اور اس سلسلے میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) نے وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف سے مطالبہ کیا تھا کہ قیمتی دھاتوں کی برآمد و درآمد پر پابندی کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔
یاد رہے کہ سونے کو ایک محفوظ سرمایہ کاری کے طور پر جانا جاتا ہے، جس کی قیمت مالیاتی بحران یا معاشی گراوٹ کے دوران کم ہونے کے بجائے برقرار رہنے یا بڑھنے کی توقع کی جاتی ہے۔
رواں سال اکتوبر کے ماہ میں عالمی منڈی میں ایک اونس سونے کی قیمت 4,000 امریکی ڈالر سے تجاوز کر گئی تھی۔ سونے کی قیمتوں میں یہ اضافہ 1970 کی دہائی کے بعد سب سے زیادہ تیزی سے ہونے والا اضافہ قرار دیا گیا جو اپریل سے اب تک تقریباً ایک تہائی بڑھ چکا ہے۔
ماہرین کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں کے اعلان کے بعد سے عالمی تجارت متاثر ہوئی ہے اور یہ اضافہ اس کا نتیجہ کہا جا سکتا ہے۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
پاکستان کی وفاقی حکومت نے نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) کا پہلا اجلاس چار دسمبر 2025 کو طلب کیا ہے جس میں وفاق اور صوبوں کے درمیان وسائل کی تقسیم کے لیے نئے فارمولے پر بحث ہو گی۔
وفاقی حکومت نے صوبوں کو اجلاس میں شرکت کے لیے نوٹس ارسال کر دیے ہیں۔
اجلاس کی صدارت وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کریں گے جس میں چاروں صوبوں کے وزرائے خزانہ اور اراکینِ این ایف سی شرکت کریں گے۔
خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے این ایف سی کے پہلے اجلاس میں شرکت کا اعلان کیا ہے۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا وہ صوبے کے مالی حقوق کے دفاع کے لیے اجلاس میں شرکت کریں گے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے این ایف سی کا اجلاس ایک ایسے وقت پر بلایا گیا ہے جب وفاقی حکومت کو بڑھتے ہوئے اخراجات جس میں قرضوں پر سود کی ادائیگی اور دفاعی اخراجات کی وجہ سے مالی وسائل کی کمی کا سامنا ہے اور صوبوں سے کہا جا رہا ہے کہ وہ اس بوجھ کو کم کرنے میں اپنا حصہ ڈالیں۔
ملک میں موجودہ این ایف سی کے مطابق صوبوں کا قابل تقسیم وسائل میں 57.5 فیصد حصہ ہے اور وفاق کو 42.5 فیصد ملتا ہے۔
معاشی اُمور پر صحافی شہباز رانا نے بی بی سی کو بتایا اجلاس سے زیادہ اس بات کی اہمیت ہے کہ کیا وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس بات پر تیار ہیں کہ وہ نئے فارمولے پر سمجھوتا کرلیں، جس سے صوبوں کے مالی حقوق بھی متاثر نہ ہوں اور وفاق کے مالی مسائل بھی حل ہو جائیں۔
انھوں نے کہا ایسا لگ رہا ہے کہ وفاقی حکومت اور کچھ اہم ادارے اس موڈ میں ہیں کہ این ایف سی ایوارڈ کے موجودہ فارمولے کو تبدیل کرایا جائے۔
معاشی امور کے صحافی مہتاب حیدر نے کہا کہ وفاقی حکومت کی خواہش ہے کہ وسائل کی تقسیم پچاس پچاس فیصد کی بنیاد پر ہو۔
انھوں نے کہا موجودہ فارمولے میں آبادی کی بنیاد پر صوبوں کے درمیان وسائل تقسیم ہوتے ہیں لیکن حکومت اب یہ چاہتی ہے کہ آبادی کی بنیاد پر وسائل تقسیم نہ ہوں بلکہ آبادی کو کنٹرول کرنے کے ساتھ ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف کوششوں کو بھی فارمولے میں شامل ہونا چاہیے۔