http://www.bbc.com/urdu/

Thursday, 18 August, 2005, 14:20 GMT 19:20 PST

عارف وقار
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، لاہور

Lame duck یا قصّہ لنگڑی بطخ کا

لنگڑی بطخ بڑی قابلِ رحم چیز ہوتی ہے۔ نہ چل پھر سکتی ہے، نہ ٹھیک طرح تیر سکتی ہے۔ دانہ دنکا چننے میں ہمیشہ اپنی ساتھی بطخوں سے پیچھے رہ جاتی ہے۔ شاید اسی رعایت سے اٹھارویں صدی کے آغاز میں ناکام تاجروں اور گھاٹے میں رہنے والے کاروباری لوگوں کے لئے Lame Duck کا لفظ استعمال ہونے لگا تھا۔

البتہ انیسویں صدی میں اس لفظ نے امریکی نظامِ سیاست میں ایک خاص مفہوم اختیار کر لیا اور اس سے مُراد وہ عہدے دار ٹھہرا جو نئی معیاد کے لئے منتخب نہ ہوا ہو البتہ پچھلی معیاد کے بچے کچھے دن پورے کر رہا ہو۔ ظاہر ہے ایسے عہدے دار کا اثرورسوخ بالکل ختم ہو جاتا ہے کیونکہ ہر شخص جانتا ہے کہ اسکا اقتدار اب چند روز کی بات ہے۔

مثلاً انگریزی کا یہ جملہ ملاحظہ کیجئے۔

.You can't expect a lame duck President to get much accomplished; he has only got a month left in office

آپ ایک جاتی بہار کے صدر سے کسی بہت بڑی کامیابی کی توقع مت کیجیئے، اب اس کی صدارت کا صرف ایک مہینہ باقی رہ گیا ہے۔

یہ امر دلچسپ ہے کہ 1860 میں امریکی آئین میں ہونے والی بیسویں ترمیم کا نام Lame Duck Amendment ہے ۔ کیونکہ اسکی رو سے نو منتخب صدر اور کانگرس کو پابند کیا گیا تھا کہ وہ مارچ کی بجائےجنوری میں عہدے سنبھالا کریں تاکہ کانگرس کو Lame Duck Session سے نجات مل سکے۔ بعد میں ہر اس امریکی صدر کو لنگڑی بطخ کا خطاب ملنے لگا جو دوسری بار منتخب ہونے کے بعد اپنی صدارتی معیاد کے آخری دو برس پورے کر رہا ہو کیونکہ اس کے بعد اسکے عہدہء صدارت کی مدّت ہمیشہ کے لئے ختم ہو جاتی ہے۔ خیر یہ تو اس لفظ کا سیاسی مفہوم تھا۔

آجکل Lame Duck کا لفظ کسی بھی ایسے شخص کے لئے استعمال ہو سکتا ہے جسکا اقتدار آخری دموں پر ہو اور جسکے دوبارہ اقتدار میں آنے کا امکان نہ ہو اور یہ اقتدار اور اثرورسوخ کسی طرح کا بھی ہو سکتا ہے۔ مثلاً کاروبار پہ چھایاہوا کوئی شخص جسکا بزنس ناکام ہو جائےاور کاروباری حلقوں میں رسوخ کا بھی خاتمہ ہونے والا ہو یا شوبِز کی کوئی اہم شخصیت جسکی فلمیں پے درپے ناکام ہو رہی ہوں اور جسے مزید کام نہ مل رہا ہو وہ اپنی شہرت کے آخری ایام میں Lame Duck کہلا سکتا ہے۔