|
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
مشرف پر حملے، عوام کی پریشانی
میں آپ کی توجہ ایک اہم مسئلے کی جانب دلانا چاہوں گا۔ صدر پرویز مشرف پر حالیہ حملوں کے بعد حکومتِ پاکستان نے سکیورٹی کے کچھ شدید اقدامات کیے ہیں۔ ان اقدامات کے تحت تمام سڑکیں اور ہائی ویز صدر مشرف کی گاڑی گزرنے کے وقت بند کردیے جاتے ہیں۔ جنرل مشرف کی آمد کے وقت تمام ممکن روٹ بند کردیے جاتے ہیں۔ اس کی وجہ سے پاکستانی عوام کے لئے کافی پریشانیاں ہورہی ہیں، بالخصوص ان لوگوں کے لئے جو اسلام آباد اور راولپنڈی میں رہتے ہیں۔ بعض اوقات اسلام آباد کی سڑکوں پر دو تین گھنٹوں تک گاڑیوں کی قطاریں لگ جاتی ہیں۔ بلکہ وہ تمام سڑکیں بھی بند کردی جاتی ہیں جو صدر مشرف کے روٹ سے دس کلومیٹر دور ہوتی ہیں۔ کئی لوگوں کو ہسپتال جانا ہوتا ہے لیکن روڈ بلاکیڈ کی وجہ سے پھنس جاتے ہیں۔ ہر شخص جنرل مشرف پر حملوں کی مذمت کرتا ہے لیکن، ایمانداری کی بات یہ ہے کہ عام لوگوں کو کافی پریشانی ہوتی ہے، اور عام لوگ ان کے بارے میں فکرمند نہیں ہیں۔ اگر صدر مشرف اتنے خوفزدہ ہیں تو انہیں صدر کے عہدے سے سبکدوش ہوجانا چاہئے۔ ان کی جگہ پر کسی ایسے شخص کو ہونا چاہئے جس کی جان زیادہ قیمتی نہیں ہے۔ کم سے کم عام انسان تو پریشان نہیں ہوگا۔ سیکیورٹی ایجنسیوں کی کمی کی وجہ سے عام آدمی کو کیوں مشکل میں ڈالا جارہا ہے؟ اس موضوع پر اپنی رائے دیں علی غیور، کوئٹہ: میرا خیال ہے کہ صدر چاہے منتخب ہو یا نہ ہو، وہ صدر مملکت ہوتا ہے اور اس کی حفاظت بڑی ضروری ہوتی ہے۔ اس میں اگر کہیں عوام کا بھی کردار بنتا ہے تو ضرور کردار ادا کرنا چاہئے۔ حسن خان، کراچی: جنرل مشرف کہتے کچھ اور ہیں، اور کرتے کچھ اور ہیں۔ اگر انہوں نے عوام کی خاطر کچھ کیا ہوتا تو لوگ ان کی حفاظت کرتے۔ اور ٹریفِک روکنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ دنیا کے تمام آمر اپنے ہی عوام سے ڈرتے ہیں۔ اس لئے کہ ان کا ملک یہ سمجھتا ہے کہ وہ شخص ان سے تعلق نہیں رکھتا۔ خان ادنانا، کراچی: دنیا بھر میں آرمی اور ایجنسیاں ملک کی خدمت کے لئے قائم کی جاتی ہیں۔ مگر ہمارے ملک کی فوج اور ایجنسیاں ہم پر حکمرانی کے لئے بنی ہیں۔ ہمارے حکمرانوں کے اعمال اتنے گھناؤنے ہیں کہ ان کو ہر لمحہ اپنی جانوں سے خطرہ رہتا ہے۔ عباس علی خان ہامیہ: بلاشبہ جنرل پرویز مشرف ہمارے ملک کے عظیم رہنما ہیں۔ ان کی حفاظت کے لئے ہر ممکن اقدامات کرنے چاہئیں۔ جہاں تک پریشانیوں کا تعلق ہے تو پاکستانی عوام اس کے بارے میں کیا پریشان ہیں جبکہ وہ خود ہر لمحہ سڑکوں پر ہنگامہ کر رہے ہیں اور بہت سے شریف لوگوں کو پریشان کر رہے ہیں۔ امتیاز احمد، سعودی عرب: مجھے صدر جنرل پرویز کا دلدادہ ہوں لیکن مجھے ان بائیس خاندانوں سے نفرت ہے جو مثبت اقدامات کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں۔ فیصل خان، نیویارک: جو بھی ہو رہا ہے بالکل ٹھیک ہو رہا ہے اور صدر جنرل پرویز مشرف پاکستان کے لئے جو بھی کر رہے ہیں شاید اس سے پہلے پاکستان کے لئے کسی نہ بھی نہیں کیا لیکن اس کے بدلے میں جو صدر مشرف کو مِل رہا ہے وہ اچھا نہیں ہے۔ جنرل مشرف جیسے رہنما کی سلامتی کے لئے اگر ہمیں کسی قسم کی مشکل اٹھانی پڑتی ہے تو کوئی مسئلہ نہیں کیونکہ ہمیں ان کی جان بہت عزیز ہے۔ صلاح الدین لنگاہ، جرمنی: اصل حقیقت یہ ہے کہ صرف ’شریف‘ لوگ ہر مشکلات کا شکار ہیں جبکہ ’نامعقول‘ لوگوں کو کوئی مشکل نہیں ہے اور پاکستان کے نوے فیصد لوگ اچھے ہیں۔ جمہوریت اور میڈیا کمزور ہیں۔ مجھے بتائیے کہ پاکستان کے کتنے فیصد لوگ یہ ٹاپک پڑھیں گے۔ پاکستان میں اسی فیصد فنڈز حکومت کھا جاتی ہے۔ رابعہ ارشد، ناروے: بالکل صحیح بات ہے۔ اب مشرف صاحب پریشان ہیں، خوفزدہ ہیں، تو ان کو دوسرے لوگوں کو پریشان نہیں کرنا چاہئے۔ ہوسکتا ہے کہ اس روڈ پر کوئی ایمبولنس ہو جس میں ہارٹ اٹیک کا مریض ہو یاس اسی طرح کا کوئی اور سیریئس مریض ہو۔ اس کو کچھ ہوجائے تو اس کا جواب کون دے گا؟ سلیمان رانا، سیالکوٹ: میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک اسٹیوپِڈ ٹاپِک ہے جسے بی بی سی نے انتخاب کیا ہے۔ یہ ایک ملک کے رہنما کی سیکیورٹی کا سوال ہے۔ شہزاد انجم، کوہاٹ: میرے خیال میں صدر صاحب کی رہائش گاہ تبدیل کردی جائے اور ان کے کام کرنے کے اوقات میں بھی تبدیلی کی جائے۔ ابو محسن میاں، سرگودھا: صدر مشرف نے امریکہ کے لئے کافی کام کیا ہے۔ ان کی مدد سے امریکہ افغانستان میں داخل ہوا، اور اب عراق میں بھی۔ اور اب ان کی مدد ایران اور شام کے لئے چاہئے۔ اگر وہ امریکہ کی مدد نہیں کرتے، تو ان کی جان کو خطرہ ہوسکتا ہے۔ ان کے لئے بہتر ہے کہ وہ اقتدار چھوڑ دیں، اور امریکہ میں رہائش اختیار کرلیں۔ بلیٹ پروف کار اور روڈ بلاک ان کا تحفظ نہیں کرسکیں گے۔ عمران محمد، نیوزی لینڈ: صدر صاحب راولپنڈی سے اسلام آباد منتقل ہوجائیں۔ اختر نواز، لاہور: مشرف صاحب کو اللہ پر یقین رکھنا چاہئے۔ اظہر اقبال بٹ، شارجہ: میرے خیال سے صدر صاحب کی سیکیورٹی کے لئے جو ہورہا ہے وہ بالکل صحیح ہے۔ ہم پہلے بھی ناقص سیکیورٹی کی وجہ سے اپنے کئی عظیم رہنما گنوا چکے ہیں اور جو لوگ کہتے ہیں کہ اگر ان کو ڈر ہے تو صدر سیٹ چھوڑ دیں تو میں آپ سب کو بتادوں کہ اگر ایک عام آدمی کو بھی اگر معلوم ہو کہ اسے جان کا خطرہ ہے تو وہ ساری ساری رات سوتا نہیں ہے۔ |
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||