اتوار کو نائجیریا میں منعقدہ دولتِ مشترکہ کے اجلاس میں پاکستان اور زمبابوے کی رکنیت معطل رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے بعد زمبابوے کے صدر رابرٹ موگابے نے نہ صرف اس فیصلے کو قبول کرنے سے انکار کیا بلکہ اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے ملک کی دولت مشترکہ کی رکنیت ختم کررہے ہیں۔
دولتِ مشترکہ نے پاکستان کی رکنیت بھی دوسال سے معطل رکھی ہوئی ہے جس کے جواز میں اس کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ابھی تک جمہوریت مکمل طور بحال نہیں ہوئی اور صدر مشرف نہ تو ایل ایف او کو تسلیم کروا سکے اور نہ ہی انہوں نے فوجی وردی اتاری ہے۔ تاہم زمبابوے کے صدر موگابے کے اعلان نے دولتِ مشترکہ کے اپنے وجود کے بارے میں بنیادی سوالات کھڑے کر دیے ہیں اور کسی حد اسے خطرے سے دوچار کردیا ہے۔
آپ کے خیال میں رابرٹ موگابے کا یہ فیصلہ درست ہے؟ کیا دولتِ مشترکہ کی آج کے سیاسی ماحول میں کوئی افادیت ہے؟ کیا دولتِ مشترکہ کی اس حکمتِ عملی سے کوئی فائدہ ہوا ہے یا نقصان؟
یہ فورم اب بند ہو چکا ہے، قارئین کی آراء نیچے درج ہیں
سلیم کھتانا، اسلام آباد: پاکستان کو دولت مشترکہ جیسے اہم ادارے سے کنارہ کشی نہیں کرنی چاہئے۔ انڈیا پاکستان کو اس ادارے سے باہر کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ ستر اور اسُی کے عشرے میں دولت مشترکہ سے پاکستان کی کنارہ کشی نقصان دہ ثابت ہوئی تھی۔ برطانیہ میں پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد رہتی ہے اور ہزاروں طلباء برطانوی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ اگر کل اقوام متحدہ کہے کہ پاکستان جمہوریت کو مضبوط بنائے، تو کیا ہم الگ ہوجائیں گے؟
یاسر نقوی، لندن: صدر موگابے کا یہ بہت اچھا اقدام ہے۔ پاکستان کو بھی اسی نقشِ قدم پر چلنا چاہئے اور جب زِمبابوے جیسا چھوٹا ملک یہ اقدام کرسکتا ہے تو پاکستان کیوں نہیں؟ اور جہاں تک دولت مشترکہ کا تعلق ہے، تو اس کی اب کوئی افادیت باقی نہیں رہ گئی ہے۔
ندیم قریشی، چین: دولتِ مشترکہ سے پاکستان کو خود اپنی رکنیت ختم کرلینی چاہئے کیونکہ یہ تنظیم پاکستان کے لئے فضول ہے۔ اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے، لہذا میں رابرٹ موگابے کے فیصلے کو صحیح سمجھتا ہوں۔ پرویز مشترف کو بھی ایسا ہی قدم اٹھانا چاہئے۔
اشرف محمود، پاکستان: قطع نظر اس بات کے کہ پرویزی جمہوریت، جمہوریت کے مسلمہ اصولوں پر پورا اترتی ہے یا نہیں، دولت مشترکہ کی جمہوریت پسندی اس کے اپنے منافقانہ رویے کی وجہ سے مشکوک ہوچکی ہے۔ ترقی پزیر ممالک کے لئے اس ادارے کی حیثیت اب محض ایک ایسے پریشر گروپ کی ہے جو بین الاقوامی پذیرائی کے بھوکے امیر حکمرانوں کو بلیک میل کرکے اپنے مفادات پورے کرتے ہیں۔
طاہر مختار، جرمنی: دولت مشترکہ کا قیام برطانوی سامراج کے سابق ملکوں کے مسائل کے تصفیے کے لئے کیا گیا تھا۔ لیکن اس ادارے نے کسی بھی رکن ملک کی کوئی نمایاں مدد نہیں کی اور اب میگاون ڈِپلومیسی کی وجہ سے اس کی حالت خراب ہے۔ اتنا ہی نہیں، رکن ممالک کے سفارتی معاملات میں اس ادارے کی جانب سے مداخلت بھی ہورہی ہے۔ ایک عالمی ادارے کی حیثیت سے دولت مشترکہ کی کامیابی کے لئے اس طرح کی مداخلت کا خاتمہ ضروری ہے۔ یہ ایک رفاہی ادارہ ہے اور اسی مقصد کے حصول کے لئے اسے کام کرنا چاہئے۔
اخترعلی، ریاض: موگابے کا فیصلہ ٹھیک ہے۔ پاکستان کو بھی ایسا ہی کرنا چاہئے تھا مگر ہم لوگ پتہ نہیں کیوں ڈرتے ہیں۔ اب دولت مشترکہ خود رابرٹ موگابے کے پچیھے پڑگیا ہے کہ وہ اپنا فیصلہ واپس لیں۔
انجینیئر ہمایوں ارشد احمد، کراچی: دولت مشترکہ ایک عالمی فورم ہے اور بین الاقوامی برادری میں ایک باقاوار مقام حاصل کرنے کے لئے ہمیں ہر اس فورم کی ضرورت ہے جہاں ہم برابری کی بنیاد پر اپنا وجود منوا سکیں۔ جمہوریت، انسانی حقوق اور انصاف نہ صرف عالمگیر سچائی ہیں بلکہ اسلام ان کا اولین پیامبر ہے۔ ہمیں اپنی انا کو چھوڑ کر اسلام، جمہوریت اور انسانی حقوق کی بقا کے لئے کام کرنا چاہئے۔ صرف یہی ایک طریقہ ہے کہ جس کی بنیاد پر ہمارا نام تاریخ میں عزت سے لیا جاسکتا ہے۔
احتشام چودھری، دبئی: موگابے کا فیصلہ صد فیصد قابلِ تعریف و تحسین ہے۔ بلا شبہہ انہوں نے اپنے آپ کو غیراہم نہیں ہونے دیا۔ لیکن اس طرح کے فیصلوں سے دولت مشترکہ نے اپنے کردار کو مسخ کیا ہے اور اس تنظیم کی روح سے روگردانی اختیار کرلی ہے۔ یہ تنظیم اپنے منشور کو کچھ رکن ممالک کے مفاد کے لئے ان کی یہاں گِروی رکھ دی ہے۔
شاہ نواز نصیر، ڈنمارک: میرے خیال میں موگابے کا فیصلہ ایک خوددار قوم کے خوددار رہنما کا فیصلہ ہے، لیکن اس فیصلے کے کچھ مضمرات بھی ہوں گے۔ پاکستان کے حالات کچھ مختلف ہیں، اس لئے پاکستان اس طرح کا فیصلہ کرکے بین الاقوامی سیاست سے اپنے آپ کو خارج نہیں کرسکتا جیسا کہ انڈیا چاہتا ہے۔
عبدالصمد، اوسلو: جناب عالی، آپ کس دولت مشترکہ کی بات کررہے ہیں؟ وہی جو مغربی استعمار کا نشان ہے؟ پاکستان کو آزاد ہوئے ستاون سال بیت چکے ہیں مگر گورے لوگوں نے ابھی تک ہمیں اس ادارے کے ذریعے غلام بنا رکھا ہے۔
آفتاب حیدر نقوی، لاہور: پاکستان میں کٹھ پتلی جمہوریت ہے۔ یہ کہاں تک صحیح ہے کہ ایک نچلی سطح کا فوجی افسر ملک کا حکمران بنا بیٹھا ہے؟ ملک کی حکمرانی میں لوگوں کے حقوق صلب کرلیے گئے ہیں۔ اگر اس کٹھ پتلی جمہوریت کو دیکھیں، تو پھر دولت مشترکہ سے پاکستان کی معطلی صحیح ہے۔
محمد جنید، کینیڈا: پاکستان اور زمبابوے کی دولت مشترکہ سے معطلی کے وجوہات مختلف ہیں۔ رابرٹ موگابے کے جس فیصلے پر اعتراض ہوا ہے وہ زمبابوے کے عوام کے مفاد میں ہے۔ پاکستان کی معطلی جنرل مشرف کے غیرآئینی اقدام کی وجہ سے ہے۔ برطانیہ دولت مشترکہ کی ’اماں جان‘ ہے۔ کسی بھی مسئلے پر اس کا عمل اپنے مفاد میں ہوتا ہے۔ برطانیہ نے زِمبابوے کو آزادی تو دیدی لیکن اس بات کو آئین کا حصہ بنادیا کہ ایک لمبے عرصے تک زِمبابوے کے ذرائع آمدنی کے متعلق قوانین تبدیل نہیں ہوں گے۔ اس طرح ان ذرائع پر جو لوگ آزادی سے پہلے قابض تھے وہ اب بھی ہیں اور مقامی لوگ اور حکومت مجبور اور بےاختیار ہیں۔ رابرٹ موگابے نے اس قانون کو توڑا ہے۔ زمینداروں سے زمین لیکر سیاہ فام مزدوروں میں بانٹ دی۔ ان کا یہ فیصلہ صحیح اور حق پر ہے۔
یوسف آزاد: رابرٹ موگابے کا فیصلہ بالکل درست ہے۔ پاکستان کو بھی یہی فیصلہ کرنا چاہئے۔ یہ ادارہ اب بھی سامراجی مفادات کے لئے کام کرتا ہے۔ دولت مشترکہ سے پاکستان کی معطلی جنرل پرویز مشرف کو سامراجی قوتوں کے ذریعے دباؤ میں رکھنے کی کوشش کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔
سلیمان رانا، سیالکوٹ: پاکستان اور زمبابوے کی رکنیت معطل کرنے کا دولت مشترکہ کا فیصلہ میرے سمجھ سے باہر ہے۔ اگر دونوں ملک اقوام متحدہ کا رکن ہوسکتے ہیں، تو دولت مشترکہ کا کیوں نہیں؟ پاکستان کی رکنیت اس کے داخلی معاملات کی وجہ سے معطل کی گئی ہے۔ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ وہ ہمارے معاملات میں دخل اندازی کیوں کررہے ہیں؟ دولت مشترکہ انڈیا کو کیوں نہیں معطل کرتا جہاں اقلیتوں کو حکومتی ادارے ستا رہے ہیں؟
یاسر نقوی، برطانیہ: زمبابوے ایک چھوٹا ملک ہے جس نے ایک بہت بڑا قدم اٹھایا ہے۔ اور اب زِمبابوے جیسا ایک چھوٹا ملک خودمختار ہے۔ تو پاکستان کو بھی اس کے نقشِ قدم پر چلنا چاہئے۔ رہ گئی بات افادیت کی تو جب اقوام متحدہ کے فیصلے کی کوئی ملک اہمیت نہیں دیتا تو دولت مشترکہ کی کیا حیثیت ہے؟
صدف فاروق، کینیڈا: رابرٹ موگابے نے بالکل صحیح فیصلہ کیا۔ پاکستان بھی احتجاج کے طور پر ایسا کرے۔ پاکستان کو دولت مشترکہ میں شامل ہونے کے لئے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
نیہا خان، آسٹریلیا: اس تنظیم کی کوئی افادیت نہیں اور پھر میرے خیال میں ہمیں یہ یاد دلانےکی کوئی ضرورت نہیں ہے کہ ہم کبھی ایک برطانوی نوآبادی تھے۔ ہماری رکنیت معطل رکھے جانے کی وجوہات سے قطع نظر میں اپنی مرضی سے یہ رکنیت ختم کرنے کے حق میں ہوں۔
جاوید خان، اونٹارئیو، کینیڈا: صدر موگابے کا فیصلہ درست ہے۔ اس کی کوئی افادیت نہیں۔
مبین احمد، کینیڈا: یہ ادارہ صرف غلامی کی علامت ہے اور اس سے باہر رہنا ہی اچھا ہے۔ صدر موگابے کے اس قدم سے زمبابوے کی عزت بڑھی ہے اور مشرف کو بھی ایسا ہی کرنا چاہئے۔ پاکستان کو جان بوجھ کر ایسی تذلیل سے گزارا جاتا ہے۔ انگلینڈ کا عراق کی جنگ میں امریکہ کا ساتھ دینا ہی اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ اب خود غلام بن چکا ہے۔
امینہ حفیظ، کینیڈا: میرا خیال ہے کہ عالمی فورمز میں مغرب کی اس اجارہ داری کا اب خاتمہ ہونا چاہئے۔ میں موگابے کے حق میں نہیں ہوں لیکن دولتِ مشترکہ نے اپنے اس فیصلے میں زمبابوے کے معصوم عوام کے مفادات کو مدِّ نظر نہیں رکھا جو بذاتِ خود ایک جرم ہے اور جس کا کوئی جواز نہیں ہے۔ دولتِ مشترکہ ابھی تک برطانوی راج کا تاثر دیتی ہے جس میں سفید فاموں اور مغرب کی شہنشاہیت کی برتری کا تصور ابھی بھی کئی ذہنوں میں نمایاں نظر آتا ہے۔ ترقی پذیر ممالک کو اپنے علاقائی اتحاد بنانے چاہئیں اور دولتِ مشترکہ کو ختم ہوجانا چاہئے کیونکہ یہ غریب دنیا کے لئے کچھ نہیں کر رہی۔
انجینیئر ہمایوں ارشد احمد، کراچی، پاکستان: دولتِ مشترکہ ایک عالمی فورم ہے اور عاملی برادری میں ایک باوقار مقام حاصل کرنے کیلئے ہمیں ہر اس فورم کی ضرورت ہے جہاں ہم برابری کی بنیاد پر اپنا وجود منوا سکیں۔ جمہوریت اور انسانی حقوق نہ صرف عالمگیر سچائیاں ہیں بلکہ اسلام ان کا اولین پیامبر ہے۔
انس عزیز، سیالکوٹ، پاکستان: میرا خیال ہے کہ صدر موگابے نے درست قدم اٹھایا ہے جب دولتِ مشترکہ کا نہ کوئی فائدہ ہے نہ نقصان۔ وہ ایک جرات مند رہنما ہیں۔
محمد خان، امریکہ: میرے خیال میں ہمیں اس کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں۔ پہلے ہمیں اپنے ملک میں جمہوریت پر کام کرنا چاہئے اور سب خود بخود ٹھیک ہوجائے گا۔
اخترنواز، لاہور، پاکستان: دولتِ مشترکہ پرانی نوآبادیوں کے موجودہ حکمرانوں کے لئے ایک فورم ہے جس پر ان کے لئے پرانے گانوں کے تووں کی طرح ’ہز ماسٹرز وائس‘ لکھا ہوا ہے۔
محمد ضرار احمد بٹ، ریاض، سعودی عرب: صدر موگابے کا فیصلہ سو فیصد درست ہے۔ امریکہ اور برطانیہ جیسے بڑے ممالک تو اقوام متحدہ کے فیصلے ماننے سے بھی انکار کر دیتے ہیں۔
فریدالدین، پاکستان: دولتِ مشترکہ ایک بےکار ادارہ ہے جس کا مقصد صرف برطانیہ کے اس احساسِ برتری کو سہارا دینا ہے جو اسے کبھی تھا۔
وسیم الحق، کراچی، پاکستان: رابرٹ موگابے کا فیصلہ بالکل درست ہے۔ پاکستان کو بھی اس تنظیم سے اپنی رکنیت ختم کردینی چاہئے جو صرف نوآبادیت پسندی کی علامت ہے۔
الطاف محمد، اٹک، پاکستان: پاکستان کو نوابادیت کی علامت اس تنظیم سے اپنی رکنیت ختم کر دینی چاہئے۔ جو تنظیم خود جبرو استبداد کی نمائندگی کرتی ہے اس کو جمہوریت سے کیا دلچسپی۔
ثاقب احمد ثاقب، بہار، بھارت: دولتِ مشترکہ بنی ہی برطانیہ کی غلامی جھیلنے والے ممالک کو ہمیشہ غلامی کی یاد دلانے اور ذہنی غلام بنے رہنے کے لئے ہے۔ آج تک اس سے کسی کا کبھی بھی کوئی بھلا ہوا ہے۔ پھر امریکہ کیوں اس کا رکن نہیں ہے۔ عجب ستم ظریفی ہے کہ جنرل مشرف کی وجہ سے پاکستان کو تو اس کی رکنیت سے محروم رکھا جائے لیکن خود جنرل مشرف نورِ نظر ہوں۔ پھر سابق فوجی حکمرانوں کے دور میں تو ایسا نہیں کیا گیا۔ رابرٹ موگابے کا فیصلہ بالکل درست ہے۔
اظہر محمود، کینیڈا: اس ادارے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ یہ پرانے برطانوی خیالات کا نمائندہ ہے۔
محمد اسماعیل، پاکستان: موگابے نے مغربی ممالک کی اجارہ داری ختم کرنے کے لئے باکل درست قدم اٹھایا ہے۔
رضا احمد، راولپنڈی، پاکستان: دولتِ مشترکہ ایک مردہ ادارہ ہے جس کی کسی کو بھی ضرورت نہیں۔ برطانیہ عالمی طور پر اپنے استعمار کے ختم ہونے کے بعد اقتصادی طور پر دنیا کو قابو میں کرنا چاہتا ہے۔ اب اسے لوگوں کو آزاد کردینا چاہئے خاص کر تیسری دنیا کے لوگوں کو۔
اعجاز احمد، صادق آباد، پاکستان: صدر موگابے کا فیصلہ درست ہے۔ طاقت ور سفید فام ممالک انگلینڈ اور آسٹریلیا نے اپنے تارکینِ وطن لوگوں کے مفاد کے لئے ہمیشہ موگابے کی جائز یا ناجائز مخالفت کی کیونکہ وہاں کے سفید فام وڈیروں سے بڑی اراضی واپس لے کر غریب سیاہ فاموں میں تقسیم کی جا رہی ہے جو ان ممالک کے اربابِ اختیار کو پسند نہیں۔ دولتِ مشترکہ ایک اچھا فورم ہے جہاں ترقی یافتہ، ترقی پذیر اور غریب ممالک اکٹھے ہو سکتے ہیں اور گیارہ ستمبر کے واقعات کے بعد اسے فورم کی ضرورت بڑھ گئی ہے لیکن حالیہ فیصلے سے اسے نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
مرزا ذیشان، جدہ، سعودی عرب: دولتِ مشترکہ کا ہمیں کوئی اقتصادی فائدہ نہیں اس لئے اس سے باہر رہنا ہی بہتر ہے۔
ایوب اعوان، سعودی عرب: اس تنظیم سے صرف برطانیہ کو ہی فائدہ ہے، غریب ممالک کے لئے یہ بے کار ہے۔
سید خالد، کراچی، پاکستان: موگابے کا فیصلہ درست ہے۔ اس فیصلے سے زمبابوے کو کوئی نقصان نہیں ہوا بلکہ دولتِ مشترکہ کو ہی نقصان پہنچا ہے۔ پاکستان کو بھی یہی کرنا چاہئے۔
رضوان احمد، قطر: دولتِ مشترکہ سے رکنیت ختم کرنے کا فیصلہ صحیح نہیں ہے۔ لیکن ہمیں صرف اس کی رکنیت کی خاطر مشرف جیسے اچھے رہنما کو کھونا نہیں چاہئے۔ ہمیں انتظار کرنا چاہئے جب تک مشرف ایک صحیح اور دیرپا جمہوریت کی بنیاد نہیں رکھ دیتے۔
احمد ناصر، پاکستان: موگابے کا فیصلہ بالکل درست ہے۔
صالح محمد، راولپنڈی، پاکستان: موگابے کا معاملہ صرف دولتِ مشترکہ تک محدود نہیں۔ اس سے پہلے تک سب ٹھیک تھا لیکن جیسے ہی موگابے نے برطانوی باشندوں کے قبضے سے زمینیں واپس لینے کا اعلان کیا سب کچھ غلط ہوگیا۔ اگرچہ موگابے کا انسانی حقوق کا ریکارڈ اچھا نہیں ہے لیکن برطانیہ کا دوہرا معیار بھی اچھا نہیں۔ جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے تو اس کے ساتھ ٹھیک کیا گیا۔ دول،ِ مشترکہ اگر اپنی افادیت کھو رہی ہے تو اس کی وجہ اس کے دوہرے معیار ہیں۔
کوکب امتیاز، رومانیہ: پاکستان اپنی ضرورتیں خود پوری کرسکتا ہے اور اسے دولتِ مشترکہ کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ پاکستان کو سب سے پہلے خود کو اس تنظیم سے علیحدہ کر لینا چاہئے تھا۔ کیا قائدِاعظم نے ہمیں برطانوی استعمار سے اسی لئے نجات دلائی تھی کہ ہم بعد میں بھی اسی پر انحصار کرتے رہیں۔
ذیشان شیخ، لاہور، پاکستان: میری رائے میں موگابے ہیرو اور مشرف زیرو ہے۔
عامر وسیم، جرمنی: میرے خیال میں دولتِ مشترکہ کی اب کوئی افادیت نہیں ہے اور وہ سیاست کا گڑھ بن چکی ہے۔ وہ اصل مسائل پر توجہ دینے بجائے گھٹیا سیاسی داؤ پیچ کا مظاہرہ کرتی رہتی ہے۔ اس سے باہر رہنے پر کسی کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ آخر پچھلے دو سالوں سے اس تنظیم سے باہر رہنے پر پاکستان نے کیا گنوایا اور پچھلے پچاس سال اس کا حصہ رہنے پر کیا پایا ہے۔
ذاکر جمالی، حیدرآباد، پاکستان: دولتِ مشترکہ کی کچھ اہمیت ہے لیکن میرے خیال میں مشرف کو بھی وہی کرنا چاہئے جو موگابے نے کیا۔
امتیاز حسین باجوہ، پاکستان: صدر موگابے نے ایک اچھا فیصلہ کیا ہے کیونکہ یہ تنظیم کچھ نہیں کر رہی تھی۔