BBCUrdu.com
  •    تکنيکي مدد
 
پاکستان
انڈیا
آس پاس
کھیل
نیٹ سائنس
فن فنکار
ویڈیو، تصاویر
آپ کی آواز
قلم اور کالم
منظرنامہ
ریڈیو
پروگرام
فریکوئنسی
ہمارے پارٹنر
ہندی
فارسی
پشتو
عربی
بنگالی
انگریزی ۔ جنوبی ایشیا
دیگر زبانیں
 
وقتِ اشاعت: Thursday, 11 August, 2005, 14:58 GMT 19:58 PST
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
غزہ سے اسرائیلی انخلاء
 
یہ غزہ سے اسرائیلی انخلاء کے بارے میں دو فلسطینیوں کے تاثرات ہیں:

عبداللہ الغزاوی، غزہ کی پٹی


’میں غزہ سے اسرائیلی انخلاء کے حق میں ہوں، مگر یہ عمل صرف غزہ تک ہی محدود نہیں رہنا چاہیے۔ اسرائیل نے غزہ سے انخلاء کا فیصلہ اس لیے کیا ہے کیوں کہ غزہ کی پٹی میں تقریباً ڈیڑھ ملین لوگ نہایت ہی محدود علاقے میں رہتے ہیں۔ اسرائیلی حکومت خود کو غزہ اور اس کے مسائل سے بچانا چاہتی ہے اور ساتھ ہی بین الاقوامی برادری کو یہ یقین دلانا چاہتی ہے کہ وہ امن کے لیے سنجیدہ اقدام کر رہی ہے۔

بہر حال وجہ جو بھی ہو مجھے اسرائیلی انخلاء سے خوشی ہے۔

لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس انخلاء کو غزہ تک ہی محدود رہنا چاہیے۔ یہ غرب اردن میں رہنے والے فلسطینیوں اور ان فلسطینیوں کے ساتھ نا انصافی ہوگی جو پناہ گزینوں کی زندگی گزار رہے ہیں۔

انخلاء کے بعد اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ اسرائیل غزہ کو ایک جیل کی مانند نہ رکھے اور اس کی زمینی اور سمندری سرحدوں کو سیِل کر دے۔ غزہ میں معیار زندگی بہتر بنانے کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔‘


اشرف ابو العرب، رملہ، غرب اردن


چھ ہزار سے بھی کم یہودیوں کے اس انخلاء پر میڈیا میں جو ہلچل مچ گئی ہے وہ حیران کن نہیں ہے کیونکہ اس سے اسرائیل کے تاریخی رویے کی عکاسی ہوتی ہے۔ اسرائیل ہمیشہ اپنے بڑے مقاصد کو پورا کرنے کے لیے چھوٹی سی قربانیاں دیتا رہا ہے۔

غزہ سے انخلاء کا منصوبہ داخلی، عرب اور عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی سازش ہے۔

اسرائیل گنجان آبادی والے اس علاقے سے جان چھڑانا چاہتا ہے تاکہ وہ غرب اردن پر اپنی پکڑ مزید مضبوط کر لے۔ غرب اردن معاشی، تاریخی اور سیاسی اعتبار سے زیادہ اہم علاقہ ہے۔ غزہ سے نکالے جانے والے یہودی آبادکاروں کو غرب اردن منتقل کر دیا جائے گا۔

ہمیں اسرائیل کے سابق وزیر اعلی موشے دیان کے یہ الفاظ یاد رکھنے چاہئیں : ’کاش کہ میں ایک صبح جاگوں اور غزہ کو سمندر لے ڈوبا ہو۔‘

جہاں تک فلسطینی قیادت کا سوال ہے، تو شاید وہ غزہ سے اسرائیلی انخلاء کے بارے میں خوش ہوں۔ ہو سکتا ہے کہ اس سے عربوں، فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان تعلقات بہتر ہو جائیں، مگر اس انخلاء کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے اور دس سال لگ جاییں گے۔

 
 
پہلا نام
خاندانی نام*
پتا
ملک
ای میل
ٹیلی فون*
* اختیاری
آپ کی رائے
 
  
بی بی سی آپ کی آراء میں کاٹ چھانٹ کر سکتی ہے اور اس بات کی ضمانت نہیں دے سکتی کہ موصول ہونے والی تمام ای میل شائع کی جائیں گی۔
 
66امریکہ میں ہم جنس
’فری امریکہ‘ پر ذیشان عثمانی کے تاثرات
 
 
66میرا شہر
قاہرہ سے فیضہ حسن کا مراسلہ
 
 
66اسلام اورجمہوریت
کیامشرق وسطٰی میں جمہوریت خواب ہے؟
 
 
تازہ ترین خبریں
 
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
 

واپس اوپر
Copyright BBC
نیٹ سائنس کھیل آس پاس انڈیاپاکستان صفحہِ اول
 
منظرنامہ قلم اور کالم آپ کی آواز ویڈیو، تصاویر
 
BBC Languages >> | BBC World Service >> | BBC Weather >> | BBC Sport >> | BBC News >>  
پرائیویسی ہمارے بارے میں ہمیں لکھیئے تکنیکی مدد