|
’کارروائی، تفتیش ہو رہی ہے‘
|
||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان میں کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے اور زکی الرحمان لکھوی اور
ضرار شاہ سے تفتیش ہو رہی ہے۔
’البتہ کالعدم تنظیم جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کے بارے میں (متعلقہ اداروں سے) مکمل معلومات مانگی ہیں۔‘ وہ ملتان کے ایئر پورٹ پر صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ کالعدم تنظیموں پر امریکہ کو پہلے سے تشویش ہے اور ’غلط فہمی میں یہ نہ سمجھا جائےکہ ہندوستان کے دباؤ میں آکر ہم کوئی کارروائی کریں گے‘۔ ’یہ تنظیم پہلے سے کالعدم تھی اور اس کے عہدیدار جماعتہ الدعوۃ میں شامل ہوگئے تھے اس لیے وہ لشکر طیبہ اور جماعتہ الدعوۃ کو ایک ہی سمجھتے ہیں‘۔ انہوں نے کہا کہ لشکر طیبہ کو سنہ دوہزار دو میں کالعدم قرار دیاگیاتھا۔ وزیر اعظم نے سوال اٹھایا کہ اگر اس کے عہدیدار جماعتہ الدعوۃ میں شامل ہوجائیں تو اسے کیسی تنظیم قراردیاجائےگا۔
پاکستان کے وزیر اعظم نے کہا کہ اگر ایسے شواہد ملے کہ پاکستان کی سرزمین کو استعمال کیا گیا ہے تو وہ پاکستان کےعوام، ہندوستان سمیت پوری دنیا کو یقین دلاتے ہیں کہ پاکستان کی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دی جائے گی۔ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ دہشت گردی پر صرف بھارت کو ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کو تشویش ہے اور حکومت جو بھی اقدام کرے گی پاکستان کے مفاد میں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ کالعدم تنظیموں کے بارے میں تفتیش جاری ہے اور وہ نتائج آنے سے پہلے کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتے۔ پاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ (پرتشدد کارروائیوں میں ملوث افراد کے متعلق) جو فہرست بھارت سے بھجوائی جائے گی اس کے متعلق پاکستان پہلے خود تفتیش کرے گا اور تحقیقات مکمل ہونے سے پہلے وہ اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت آنے سے پہلے ہی پاکستانی فوج کے ادارے آئی ایس آئی کے ایک سابق سربراہ جنرل(ر)حمید گل کے بارے میں (اقوام متحدہ کی) سیکورٹی کونسل میں ایک قرارداد پیش کی گئی تھی جسے ان کی حکومت نے ہولڈ کرلیا تھا ’کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ پاکستان اپنے لوگوں کو امریکہ کے حوالے کرے اور اگر ان پر کارروائی ہوگی تو ہم اپنے قانون کے مطابق اسے چلائیں گے۔‘ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل پر عملدرآمدنہیں ہوا اور جب ہولڈ ختم ہوگا تو تب بات کی جائے گی۔ جب ان سے سوال کیا گیا کہ اب بھارت بھی امریکہ کی طرح پاکستان پر حملہ کی دھمکیاں دینے لگا ہے توپاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ
سیاسی صورتحال روزانہ تبدیل ہوتی ہے بھارت جو بات پہلے کررہا تھا اب نہیں کررہا ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کی افواج بلند پیشہ وارانہ صلاحیت رکھتی ہے اور اس کا شمار دنیا کی چند بہترین افواج میں سے ہوتا ہے اس لیے عوام کو فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ وزیر اعظم سے کہا گیا کہ پاکستان نے دفاعی انداز کیوں اختیار کررکھا ہے اور کراچی فسادات کا الزام انڈیا پر کیوں نہیں عائد کیا جارہا تو وزیر اعظم نے جواب دیا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی طاقت ہے اور تحقییقات کے بغیر نتیجہ اخذ نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے پاکستان کی خارجہ پالیسی کو کامیاب قرار دیا اور کہا کہ پاکستان کے خارجہ محکمے نے ڈپلومیسی کے ذریعے بھارت کے اشتعال کو زائل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان دنیا میں تنہا نہیں ہے اور بلکہ اس کے دوست موجود ہیں جو اس کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ بعد میں وزیر اعظم نے ملتان میں ہی اراکین قومی اور صوبائی اسمبلی اور دیگر عمائدین شہر کےایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وہ بھارت سمیت تمام پڑوسی ممالک سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔انہوں اس توقع کا اظہار کیا کہ بھارت سے مذاکرات کا عمل متاثر نہیں ہوگا۔ |
اسی بارے میں
ممبئی پر حملے: خصوصی ضمیمہ27 November, 2008 | منظر نامہ
’عراق میں بھی اتنا ڈر نہیں لگا تھا‘27 November, 2008 | انڈیا
’غیر ملکی سامنے آ جائیں‘27 November, 2008 | انڈیا
ممبئی فائرنگ، عینی شاہدین کیا کہتے ہیں26 November, 2008 | انڈیا
گرفتار شدت پسند کا نارکو ٹیسٹ 05 December, 2008 | انڈیا
|
||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
|
|||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
|
|||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||