BBCUrdu.com
  •    تکنيکي مدد
 
پاکستان
انڈیا
آس پاس
کھیل
نیٹ سائنس
فن فنکار
ویڈیو، تصاویر
آپ کی آواز
قلم اور کالم
منظرنامہ
ریڈیو
پروگرام
فریکوئنسی
ہمارے پارٹنر
آر ایس ایس کیا ہے
آر ایس ایس کیا ہے
ہندی
فارسی
پشتو
عربی
بنگالی
انگریزی ۔ جنوبی ایشیا
دیگر زبانیں
 
وقتِ اشاعت: Friday, 17 November, 2006, 17:49 GMT 22:49 PST
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
’مسلم دیگر مذاہب سے پیچھے‘
 

 
 
بھارتی مسلمان
بھارت میں مسلمان تعلیمی اور اقتصادی طور پر دیگر برادریوں سے بہت پیچھے ہیں
ہندوستان میں مسلمانوں کی سماجی، اقتصادی اور تعلیمی صورتحال کا جائزہ لینے والی سچّر کمیٹی نے اپنی رپورٹ وزیر اعظم منموہن سنگھ کو پیش کر دی ہے ۔
اس رپورٹ کی تفصیلات ابھی سامنے نہیں آئی ہیں لیکن ابتدائی معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان کے مسلمان اقتصادی اور تعلیمی اعتبار سے ملک میں دوسری برادریوں سے کافی پیچھے رہ گئے ہیں ۔

وزیر اعظم کے دفتر سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سچّر کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق ' ترقی کے بیشتر معاملات میں مسلم برادری دوسری تمام برادریوں سے پیچھے ہے۔ مسلمانوں میں غربت اور ناخواندگی دوسروں سے زیادہ ہے ۔ تعلیم کی کمی ہے اور سرکاری و غیر سرکاری اداروں میں ان کی نمائندگی تشویش ناک حد تک کم ہے'۔

شہری علاقوں میں مسلمان عموما جھگی جھونپڑی والے علاقوں میں رہتے ہیں جہاں صاف پانی اور صفائی کی سہولیات بھی میسر نہیں ہیں ۔

سچر کمیٹی نے مسلمانوں کی اقتصادی اور تعلیمی پسماندگی دور کرنے کے لیے جامع پروگرام شروع کرنے کی سفارش کی ہے ۔وزیر اعظم کے دفتر کے مطابق یہ رپورٹ مفصل بحث کے لیے پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی۔

 ترقی کے بیشتر معاملوں میں مسلم برادری دوسری تمام برادریوں سے پیچھے ہے۔ مسلمانوں میں غربت اور ناخواندگی دوسروں سے زیادہ ہے۔ تعلیم کی کمی ہے اور سرکاری و غیر سرکاری اداروں میں ان کی نمائندگی تشویش ناک حد تک کم ہے
 
سچّر کمیٹی کی رپورٹ

سچر کمیٹی کی تشکیل وزیرا عظم منموہن سنگھ نے گزشتہ مارچ میں کی تھی اور اس نے اپنی مختصر مدت میں مسلمانوں کی زیادہ آبادی والی تیرہ ریاستوں سے اعداد و شمار جمع کیے ہیں ۔

اس رپورٹ کی تفصیلات تو پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے کے بعد ہی سامنے آئیں گی لیکن چند مہینے قبل اس وقت کافی ہنگامہ آرائی ہوئی تھی جب سچر کمیٹی نے فوج کے مختلف شعبوں میں مسلمانون کی تعداد جاننے کی کوشش کی تھی ۔

حزب اختلاف کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے پہلے ہی حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ وہ تعلیمی اداروں اور ملازمتوں میں مسلمانوں کی نمائندگی بہتر کرنے لیے انہیں ریزرویشن دینے کی کوشش ہرگز نہ کرے۔

پارٹی کے ترجمان ارون جیٹلی نے کہا کہ 'مذہبی بنیادوں پر ریزرویشن آئین کے خلاف ہے اور اس طرح کی کسی بھی کوشش کی سختی کے ساتھ مخالفت کی جائیگی۔'

مسٹر جیٹلی نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا ہے کہ اس رپورٹ کو سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے ۔

اقلیتی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کی پسماندگی کا جائزہ لینے کی حکومت کی طرف سے یہ پہلی سنجیدہ کوشش ہے ۔

 
 
اسی بارے میں
تازہ ترین خبریں
 
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
 

واپس اوپر
Copyright BBC
نیٹ سائنس کھیل آس پاس انڈیاپاکستان صفحہِ اول
 
منظرنامہ قلم اور کالم آپ کی آواز ویڈیو، تصاویر
 
BBC Languages >> | BBC World Service >> | BBC Weather >> | BBC Sport >> | BBC News >>  
پرائیویسی ہمارے بارے میں ہمیں لکھیئے تکنیکی مدد