http://www.bbc.com/urdu/

Friday, 29 September, 2006, 18:01 GMT 23:01 PST

گوہر نذیر شاہ
سرینگر

سرینگر: فوٹوگرافرز پر تشدد

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں شہریوں کی پکڑ دھکڑ اور پولیس اور مظاہرین کے درمیان آنکھ مچولی معمول کی باتیں ہیں لیکن جمعہ کی سہ پہر کئی لحاظ سے غیر معمولی اور مختلف تھی۔

سرینگر کے تجارتی علاقے نوہٹہ میں جمعہ کو جو افراد نیم فوجی اہلکاروں کی بندوقوں کے دستوں کا نشانہ بنے وہ مظاہرین نہیں بلکہ ذرائع ابلاغ کے فوٹو گرافرز تھے۔

سزائے موت کے خلاف مظاہرہ: تصاویر

سنٹرل ریزرو پولیس فورس کے اہلکاروں نے جامعہ مسجد کے باہرمظاہرے کی تصاویر بنانے والے کم از کم آٹھ فوٹوگرافروں کو زخمی کردیا جن میں سے دو شدید زخمی بھی شامل ہیں۔

یہ فوٹوگرافر محمد افضل گرو کو بھارتی پارلیمان پر حملے کے جرم میں سنائی جانے والی سزائے موت کے خلاف کیئے جانے والے مظاہرے کی تصویریں بنا رہے تھے۔

سی آر پی ایف کے اہلکاروں نے نہ صرف انہیں اپنے پیشہ ورانہ فرائض انجام دینے سے روکا بلکہ انہیں تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔ زخمی ہونے والوں میں سے ایک نے کہا ’انہوں نے ہم پر اپنی بندوقیں تان لی تھیں۔‘ اس دوران کئی فوٹوگرافروں کے کیمروں کو بھی نقصان پہنچا۔

زخمی فوٹوگرافروں کو، جن میں خبر رساں ادارے اے ایف پی کے سجاد حسین اور توصیف مصطفٰے بھی شامل تھے، بعد میں مرہم پٹی کے لیئے ہسپتال لے جایا گیا۔

کشمیر میں فوٹوگرافروں کی ایسوسی ایشن کے صدر فاروق جاوید کے مطابق سکیورٹی اہلکاروں اور فوٹوگرافروں کے درمیان تلخی اس وقت شروع ہوئی جب فوٹوگرافروں نے اہلکاروں کو عام شہریوں کی گاڑیوں پر پتھر پھینکنے سے منع کیا۔’ ہم نے صرف اتنا کہا کہ پتھر نہ پھینکیں، جواباً انہوں نے ہمیں مارنا شروع کر دیا۔‘

ایک دوسرے زخمی کے مطابق ’ پولیس والوں میں سے کچھ نے کہا کہ تم پاکستان کے حمایتی ہو۔‘

واقعہ کے فوراً بعد فوٹوگرافروں نے سنٹرل ریزرو پولیس فورس کے اعلٰی حکام سے اس کی شکایت کی۔ اس پر فورس کے انسپکٹر جنرل اے پی مہیسواری فوراً جائے وقوعہ پر پہنچ گئے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’میں نے اس واقعہ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے کانسٹیبل رام نواس کو معطل کر دیا ہے اور واقعہ کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ انسپکٹر جنرل کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ فیصلہ فوٹوگرافروں کی طرف سے دکھائے گئے تصویری ثبوت کے بعد کیا ہے۔

بعد ازاں فاروق جاوید نے کہا وہ انسپکٹر جنرل کی طرف سے کی جانے والی کارروائی اور تحقیقات کے حکم کے بعد مطمعن ہیں۔