|
’ پانچ بری، ایک قصوروار‘ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
انیس سو ترانوے بم دھماکوں کی تفتیش کر رہی خصوصی ٹاڈا عدالت نے پانچ ملزمان کو ناکافی ثبوت کی وجہ سے بری کر دیا ہے اور ایک ملزم سرفراز داؤد فنسے کو مجرم قرار دیا۔ جمعرات کے روز جج پی ڈی کوڈے نے بم دھماکہ سازش کے پانچ ملزمین منظور احمد، شیخ قاسم عرف بابو لال ، سلطان روم علی گل ، عبدالعزیز اور محمد اقبال شیخ کو بری کر دیا۔ ان پر الزام تھا کہ یہ لوگ دبئی کے راستے اسلحہ کی تربیت کے لیئے پاکستان جانے والے تھے لیکن کسی وجہ سے پاکستان نہیں جا سکے۔ ملزم منظور احمد کو پولیس نے سترہ اپریل کو گرفتار کیا تھا لیکن دو نومبر انیس سو پچانوے کو پچیس ہزار روپے کی ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔ ملزم شیخ قاسم عرف بابو لال کو پولیس نے دس مئی انیس سو ترانوے کو گرفتار کیا تھا اور تب سے قاسم قید میں ہے۔ سلطان روم کو پولیس نے آٹھ اپریل کو گرفتار کیا تھا لیکن اسی سال تین دسمبر کو انہیں ضمانت مل گئی تھی۔ البتہ محمد ابراہیم یکم جون سے گرفتاری کے بعد سے اب تک جیل میں تھے۔ ملزم عبدالعزیز کو بائیس جنوری انیس سو چورانوے میں گرفتار کیا گیا تھا اور آٹھ فروری انیس سو پچانوے میں انہیں پچیس ہزار روپے کی ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔
اس سے قبل عدالت نے ٹائیگر میمن خاندان کے تین افراد کو رہا کیا تھا جن میں ٹائیگر میمن کی والدہ حنیفہ ، یعقوب میمن کی بیوی راحین اور بھائی سلیمان کو بری کیا تھا۔ اس کے بعد عدالت نے تین پولس اہلکاروں کو بھی ناکافی ثبوت کی وجہ سے رہا کر دیا ہے۔ ان ملزمان کے بری ہونے سے سی بی آئی اور سرکاری وکیل کو بہت بڑا دھچکا پہنچا ہے۔ جج نے ایک دوسرے ملزم سرفراز داؤد فنسے کو البتہ کوکن کے ساحل شیکھاڑی میں اسلحہ اور آر ڈی ایکس اتارنے کا مجرم قرار دیا۔ فنسے پر بم دھماکہ سازش کا بھی الزام تھا جو ثابت نہیں ہو سکا۔ سرفراز داؤد فنسے کے بیٹے ہیں جن پر مافیا سرغنہ داؤد ابراہیم کے ہمراہ بم دھماکہ سازش تیار کرنے کا الزام ثابت ہوا تھا اور اسی وجہ سے پہلی مرتبہ اس کیس میں یہ بھی ثابت ہوا کہ اس دھمکہ کی سازش داؤد ابرہیم نے تیار کی تھی۔ داؤد فنسے جو اس کیس کے سب سے عمر رسیدہ مجرم ہیں ، ستائس مارچ میں گرفتار ہوئے تھے اور اب تک جیل میں ہیں لیکن عدالت نے ان کے بیٹے سرفراز کو یکم اپریل انیس سو ترانوے کو گرفتار کیا تھا لیکن انیس سو پچانوے میں عبوری ضمانت پر رہا کر دیا۔ عدالت میں آج جوہو سینتور ہوٹل میں بم رکھنے کے مجرم مشتاق ترانی کو بیان دینے کے لیئے کہا گیا تھا لیکن انہوں نے اپنی صفائی میں کچھ بھی کہنے سے انکار کر دیا۔ | اسی بارے میں چوالیسواں ملزم بھی قصوروار27 September, 2006 | انڈیا ممبئی دھماکے، پولیس بھی مجرم 26 September, 2006 | انڈیا ممبئی دھماکے، دو اور ملزم قصور وار22 September, 2006 | انڈیا | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||