
Sunday, 06 August, 2006, 05:54 GMT 10:54 PST
شکیل اختر
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، دِلّی
فیصلے کی گھڑی اور دہشت گردی کی قیمت
بمبئی بلاسٹ، فیصلے کی گھڑی
1993 کے بمبئی بم دھماکوں کے مقدمے کی سماعت مکمل ہو چکی ہے اور اب فیصلے کی گھڑی آ گئی ہے۔ ممبئی کے مسلم علاقوں میں کافی گھبراہٹ اور بےچینی ہے۔ فیصلہ دس اگست کو آنا ہے اور یہ توقع کی جا رہی ہے کہ بیشتر معاملات کے فیصلے اسی دن سنا دیئے جائیں گے تاہم سزاؤں کا تعین بعد میں کیا جا سکتا ہے۔ ان بم دھماکوں میں ڈھائی سو سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ معاملے کی سنگین نوعیت کے پیشِ نظر کئی ملزموں کو سزائے موت بھی سنائے جانے کی توقع ہے۔انسداد دہشت گردی عدالت کا یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں آ رہا ہے جب فیصلے سے ٹھیک ایک مہینے پہلے ممبئی کی سات ٹرینوں میں بم دھماکوں میں دو سو سے زیادہ شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ فضا میں بے چینی اور گھبراہٹ کے پیشِ نظر اعلٰی پولیس اہلکاروں نے ممبئی کے 30 سے زیادہ مسلم رہنماؤں سے ملاقات کی ہے اور ان سے شہر میں امن و قانون برقرار رکھنے میں تعاون کی اپیل کی ہے۔
جسونت کی کتاب کی مانگ
 | |
| تنازعات سے جسونت سنگھ کی کتاب کے بارے میں دلچسپی بڑھتی جا رہی ہے |
سابق وزیرِ خارجہ جسونت سنگھ نے اپنی کتاب ’اے کال ٹو آنر‘ میں وزیرِاعظم کے دفتر میں مبینہ جاسوس کا نام بھلے ہی نہ بتایا ہو لیکن اس سے پیدا ہونے والے تنازعے سے ان کی کتاب کو خوب فائدہ پہنچ رہا ہے۔ کتاب کی اشاعت کے دو ہفتے کے اندر بیس ہزار سے زیادہ کاپیاں فروخت ہو چکی ہیں اور اب اگلے ایڈیشن کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔
مسٹر سنگھ نےاس کتاب میں یہ دعوی کیا تھا کہ دس برس قبل نرسمہا راؤ کے دور اقتدار میں وزیرِاعظم کے دفتر کا ایک اہلکار امریکہ کے لیئے جاسوسی کر رہا تھا ۔ انہوں نے جاسوس کا نام نہیں بتایا اور اب ان کے خلاف مقدمہ بھی دائر ہو گیا ہے۔ ان تنازعوں سے ان کی کتاب کے بارے میں دلچسپی بڑھتی جا رہی ہے ۔ کتاب کے پبلشر کا کہنا ہے کہ پچھلے دس سالوں میں اتنی تیزی سے کوئی کتاب نہیں بکی۔
دہشت گردی کی بھاری قیمت
 | |
| گزشتہ چھ برس میں جموں و کشمیر میں شدت پسندی کے خلاف مہم کے اخراجات کا تخمینہ سو ارب سے زائد کا ہے |
ہندوستان میں شدت پسند سرگرمیوں کا مقابلہ کرنے لیئے بھاری رقم صرف کرنی پڑ رہی ہے۔گزشتہ دنوں داخلی امور کے وزیر مملکت شری پرکاش جیسوال نے پارلیمنٹ میں بتایا کہ سن دو ہزار سے دو ہزار پانچ تک حکومت نے سکیورٹی کے انتظامات پر 1182 کروڑ روپے صرف کیئے ہیں۔ اس لحاظ سے 1990 سے اگر تخمینہ لگایا جائے تو یہ اخراجات تقریباً 3000 کروڑ روپے تک پہنچ جاتے ہیں۔مسٹر جیسوال نے یہ نہیں بتایا کہ شورش زدہ جموں و کشمیر میں شدت پسندی کا مقابلہ کرنے کے لیئے کتنی رقم صرف کی جا رہی ہے لیکن بعض اخبارات نے گزشتہ چھ برس کا تخمینہ تقریباً سو ارب روپے سے زیادہ کا لگایا ہے۔
گجرات فسادات۔ نئی مشکلات
 | |
| گودھرا آتشزدگی میں جلنے والی ٹرین |
گودھرا کے واقعے اور گجرات کے فسادات کی تحقیقات کرنے والے ناناوتی۔شاہ کمیشن نے گجرات حکومت کے وکلاء سے کہا ہے کہ وہ غیر جانبدار ایجنسیوں کی ایک فہرست تیار کریں جو فسادات کے دوران ریاست کے اہم رہنماؤں کے ذریعے کی گئی فون کالز کا تجزیہ کریں گی۔ فسادات سے متاثرہ افراد یہ مطالبہ کر رہے تھے کہ فسادات کے دوران بی جے پی ، وشو ہندو پریشد، بجرنگ دل کے رہنماؤں اور اعلٰی پولیس افسران کی فون کالز کا تجزیہ کیا جائے۔ پولیس نے اس سلسلے میں گودھرا کے واقعے کے روز یعنی 27 فروری سے 7 مارچ 2002 تک کی ایسی تمام کالز کی سی ڈی تحقیقاتی کمیشن کو دی ہے۔ حقوق انسانی کی تنظیم جن سنگھرش منچ نے کمیشن سے ایک درخواست میں کہا تھا کہ ان موبائلز کالز کے ابتدائی جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ اعلٰی پولیس افسروں نے نہ صرف فسادات روکنے میں غفلت کا ارتکاب کیا بلکہ قتلِ عام میں فسادیوں کا ساتھ بھی دیا تھا۔
ہندوستان میں امریکی ملازم
 | |
| انفوسس نے 300 امریکی اور 25 برطانوی گریجوئیٹس کو ملازم رکھنے کا فیصلہ کیا ہے |
ہندوستان سے سائنس اور انجینئرنگ کے طلبہ اب بھی ہر سال بڑی تعداد میں امریکہ اور یورپ کا رخ کر رہے ہیں لیکن اب رفتہ رفتہ ہوا کا رخ بدل رہا ہے۔ اب ہندوستانی کمپنیاں ہندوستان میں کام کرنے کے لیئے امریکی اور یورپی شہریوں کو بھرتی کر رہی ہیں۔ ہندوستان میں بڑی بڑی کمپنیاں رفتہ رفتہ بین الاقوامی رنگ لے رہی ہیں۔ غیر ملکی کمپنیوں میں تو ہزاروں غیر ملکی پہلے ہی ہندوستان میں کام کر رہے ہیں لیکن اب ہندوستانی کمپنیاں بھی امریکہ اور یورپ کے باصلاحیت نوجوانوں کو بھرتی کر رہی ہیں۔
بنگلور کی سرکردہ کمپنی انفوسس نےگزشتہ دنوں اعلان کیا کہ اس نے امریکی جامعات سے سو سے زیادہ گریجویٹس بھرتی کیئے ہیں۔ اس طرح کے 300 امریکی گریجویٹس کو ملازمت دی جائے گی جبکہ برطانیہ کے 25 بہترین طلبہ کو یہ موقع ملے گا۔ ہندوستانی کمپنیاں باصلاحیت لوگوں کی بھرتی کے لیئے آسٹر یلیا ، تھائی لینڈ اور دوسرے ممالک کا بھی جائزہ لے رہی ہیں۔
کوک اور پیپسی کے برے دن
 | |
| سافٹ ڈرنکس میں مضرِ صحت اجزاء پائے گئے |
ایک غیر سرکاری ایجنسی کے تجزیے میں سافٹ ڈرنکس میں مضر اجزاء کی بات سامنے آنے کے بعد کوک اور پیپسی جیسی کمپنیوں پر مصیبت آ گئی ہے۔پارلیمان کے احاطے میں تو اس کی فروخت پر پہلے سے ہی پابندی ہے اب پنجاب اسمبلی میں بھی اس پر پابندی عائد کر دی گئی ہے جبکہ دلی اور راجستھان کی حکومتوں نے تعلیمی اداروں میں پیپسی اور کوک کی فروخت پر پابندی لگا دی ہے۔گجرات میں ایک کینٹین میں کچھ لوگوں نے سافٹ ڈرنکس کی بوتلیں بھی توڑیں۔ ان دونوں مقبول ڈرنکس کے خلاف عدالت میں مقدمہ بھی دائرکیا گیا ہے اور عدالت نے ان امریکی کمپنیوں سے پوچھا ہے کہ کیوں نہ ان ڈرنکس میں استعمال ہونے والے تمام اجزاء کی تفصیلات بوتل کے اوپر شائع کی جائیں۔