http://www.bbc.com/urdu/

Saturday, 22 July, 2006, 09:21 GMT 14:21 PST

عمر فاروق
بی بی سی اردو ڈاٹ کام حیدر آباد، دکن

زمین، سمگلر کا کتا اور’بل گیٹس‘ یونیورسٹی

کہتے ہیں کہ دنیا میں جھگڑے تین چیزوں کے لئے ہوتے ہیں۔ زن ، زر اور زمین۔ جہاں تک زن کا سوال ہے حیدرآباد نسبتا محفوظ شہر سمجھا جاتا ہے لیکن یہ بات زر اور زمین کے بارے میں نہیں کہی جاسکتی۔

شہر اور اس کے اطراف اور اکناف زمین کی قیمتیں جس طرح آسمان چھونے لگی ہیں اس کا ایک اور اشارہ اس بات سے ملا ہے کہ شہر کے مضافات میں چوراسی ایکڑ زمین سات سو تین کروڑ روپے میں نیلام ہوئی ہے۔ حیدرآباد سے چھ کلومیٹر دور کوکا پیٹ گاؤں میں کوئی ایک سو ایکڑ کا رقبہ حیدرآباد اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے نیلام کرنے کا منصوبہ بنایا تھا اور اس کے لئے کم سے کم قیمت ساڑھے چار کروڑ روپے فی ایکڑ مقرر کی گئی تھی لیکن بڑی بڑی رئیل اسٹیٹ کمپنیوں ہوٹل گروپس اور دوسرے اداروں کے درمیان زبردست مسابقت اور ایک سے بڑھ کر ایک بولی نے زمین کی اوسط قیمت ساڑھے آٹھہ کروڑ روپے فی ایکڑ یا سترہ ہزار پانچسو روپے فی مربع گز تک پہنچا دی۔ سب سے اچھی جگہ کے لئے ممبئی کی آکاش گنگا کنسٹرکشن کمپنی نے چودہ کروڑ پینتالیس لاکھ روپے فی ایکڑ کے حساب سے خریدی ہے۔ زمین کی زبردست مانگ کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ اس نیلامی میں حصہ لینے کے لئے ممبئی، دہلی، بنگلور اور دوسرے کئی شہروں سے بڑی بڑی کمپنیوں کے نمائندے آئے تھے۔ اسی زبردست مانگ کے مد نظر حڈا نے صرف چوراسی ایکڑ زمین ہراج کرنے کے بعد اس کی نیلامی روک دی۔ وہ باقی سولہ ایکڑ زمین مزید اونچی قیمت پر بعد میں فروخت کرنا چاہتی ہے۔

عہدیداروں کا کہنا ہے کہ جن کمپنیوں نے یہ زمین خریدی ہے وہ وہاں پر فائیو اسٹار ہوٹل، ایک آئی ٹی پارک اور کمرشل کمپلکس بنانا چاہتے ہیں لیکن اس معاملہ کا افسوسناک پہلو یہ ہے کہ کوکا پیٹ گاؤں کے تین ہزار لوگوں کو اس زمین کی زبردست قیمت کا کوئی فائدہ نہیں ملےگا۔ حکام کا کہنا ہے کہ جو لوگ وہاں پر رہتے تھے یا کھیتی باڑی کرتے تھے وہ غیر قانونی قابض تھے اور انہیں صرف ڈیڑھ سو روپے مربع گز کے حساب سے معاوضہ ملے گا۔ اس مقابلے میں تین فلمی ہستیوں اداکار چرنجیوی ، پروڈیوسر الو اروند اور اداکار مرلی موہن کو کروڑوں روپے کا فائدہ ہوا ہے جنہوں نے کچھ ہی عرصہ قبل اس علاقہ میں سستے داموں پر زمین خرید لی تھی۔

جب حیدرآباد کے مضافات کا یہ حال ہے تو شہر کے درمیان زمین کی قیمت اس سے کئی گنا زیادہ بڑھ گئی ہے۔ اس سال کے اوائل میں اسی سرکاری ادارے نے ساڑھے پانچ ایکڑ زمین تین سو تیس کروڑ روپے میں نیلام کی تھی۔

بات ویرپن کے کتے کی
صندل کی لکڑی کے بدنام زمانہ اسمگلر ویرپن کو پولیس کے ہاتھوں مارے گئے کافی عرصہ گزر گیا ہے لیکن اس کی ایک نشانی ابھی بنگلور میں زندہ سلامت ہے۔ وہ ہے ویرپن کا تیرہ سالہ کتا اٹیپا۔

اس کتے کی کہانی بڑی دلچسپ ہے۔ یہ کتا کبھی ویرپن کی ٹولی کا سب سے اہم اور وفادار رکن تھا۔ اس کی اہمیت اس بات سے تھی کہ وہ جنگل میں سونگھہ کر صندل کے درخت کا پتہ لگاسکتا تھا اور ٹولی کی وہاں تک پہنچنے میں رہنمائی کرسکتا تھا۔ سنہ انیس سو پچانوے میں ویرپن کی ٹولی کے کچھھ ارکان کے ساتھ تین کتوں کو گرفتار کیا گیا تھا جن میں ایٹپا بھی شامل تھا۔ دو کتوں کی بعد میں موت ہوگئی لیکن سنہ انیس سو اٹھانوے میں ایٹپا کو بیس ہزار روپے کی ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔ تب سے یہ کتا بنگلور میں لاوارث جانوروں کے ایک مرکز میں رہ رہا ہے۔

مرکز کی سکریٹری سدھا نائر کا کہنا ہے کہ عدالت کے احکامات کے مطابق جب بھی یہ مقدمہ عدالت میں سماعت کے لئے آتا ہے تو اس کتے کو بطور گواہ وہاں حاضر کرنا پڑتا ہے۔ اس مرکز میں ویرپن کا یہ کتا بڑی آرام کی زندگی گزاررہا ہے۔ وہ صرف گوشت اور چاول کھاتا ہے اور روزانہ شام کو باقاعدگی کے ساتھ دوڑ لگاتا ہے لیکن جب بھی غمگین اور اداس ہوکر ایک طرف بیٹھ جاتا ہے تو دیکھنے والے یہی سمجھتے ہیں کہ وہ اپنے مالک کی یاد میں خاموش آنسو بہارہا ہے۔

سائبر جرائم سے نمٹنے کے لیئے خصوصی لیبارٹری
کریڈٹ کارڈ کے بیجا استعمال اور بینک کھاتوں میں الٹ پھیر جیسے سائبر اور الیکٹرانک جرائم کی بڑھتی ہوئی رفتارنے آئی ٹی صنعت اور پولیس کو ہاتھ ملانے پر مجبور کردیا ہے۔ نیشنل ایسوسی ایشن آف سافٹ ویر اینڈ سروسز کمپنی (نیسکام) نے حیدرآباد میں ایک سائبر لیبارٹری قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں پولیس افسران کوسائبر جرائم سے نمٹنے اور ان کی تحقیقات کرنے کی تربیت دی جائے گی۔ انہیں یہ بھی بتایا جائے گا کہ الیکٹرانک تجارت میں ہیرا پھیری کیسے کی جاتی ہے۔

اس لیبارٹری کے قیام پر پینتیس تا چالیس لاکھ روپے کا خرچ آئے گا۔ نیسکام اس سے پہلے پونے اور بنگلور میں بھی ایسی ہی لیبارٹریز قائم کرچکا ہے جس کا جلد ہی افتتاح ہونے والا ہے۔

بل گیٹس کی یونیورسٹی
انفارمیشن ٹکنالوجی کے محاذ سے دوسری اہم خبر یہ ہے کہ دنیا میں سافٹ وئر کی سب سے بڑی کمپنی مائکرو سافٹ کے مالک اور دولت مند ترین انسان بل گیٹس حیدرآباد میں ایک انفارمیشن ٹکنالوجی سائنسس یونیورسٹی قائم کرنے والے ہیں۔ یہ یونیورسٹی مائکرو سافٹ اور آندھراپردیش کی حکومت کا مشترکہ پراجکٹ ہوگی اور اس پر اندازا ایک ہزار کروڑ روپے کی لاگت آئے گی۔

مائکرو سافٹ کے عالمی نقشے پر آندھراپردیش کافی اہمیت کا حامل ہے اور امریکہ کے بعد اس کا دوسرا بڑا سافٹ ویر مرکز حیدرآباد میں واقع ہے۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ آندھراپردیش میں دو سو چھپن انجینرنگ کالج ہیں جن سے ہر سال ایک لاکھ گریجویٹ فارغ ہوکر نکلتے ہیں-