BBCUrdu.com
  •    تکنيکي مدد
 
پاکستان
انڈیا
آس پاس
کھیل
نیٹ سائنس
فن فنکار
ویڈیو، تصاویر
آپ کی آواز
قلم اور کالم
منظرنامہ
ریڈیو
پروگرام
فریکوئنسی
ہمارے پارٹنر
آر ایس ایس کیا ہے
آر ایس ایس کیا ہے
ہندی
فارسی
پشتو
عربی
بنگالی
انگریزی ۔ جنوبی ایشیا
دیگر زبانیں
 
وقتِ اشاعت: Saturday, 27 May, 2006, 11:01 GMT 16:01 PST
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
اردو شعبے میں پاک بھارت اشتراک
 

 
 
بھارت کی اردو یونیورسٹی
بھارت میں یونیورسٹی کے حکام نے اپنے پاکستانی ہم منصبوں سے رابطہ قائم کیا ہے
بھارت کی واحد اردو جامعہ ’مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی‘ پاکستان کی اردو یونیورسٹیوں کےساتھ اشتراک و تعاون کی خواہاں ہے۔

حیدرآباد دکن میں واقع آزاد یونیورسٹی کا میڈیم اردو زبان ہے جہاں اعلٰی اور پیشہ ورانہ تعلیم دی جاتی ہے۔ انتظامیہ چاہتی ہے کہ پاکستان سے نصابی کتابیں اور ایسا تعلیمی مواد حاصل کیا جائے جو بھارت میں اردومیڈیم کے طلباء کیلئے مفید ثابت ہو۔

مولانا آزاد اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر اے ایم پٹھان نے بی بی سی کو بتایا کہ حکومت نے پاکستان کا دورہ کرنے اور وہاں کی جامعات کے ساتھ بات چیت کرنے کی ان کی تجویز کو منظور کرلی ہے۔ انہوں کہا کہ ان کی قیادت میں ایک وفد جلد ہی پاکستان کا دورہ کرے گا۔

اے ایم پٹھان نے کہا ’پاکستان میں فیڈرل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اورعلامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں بھی اردومیڈیم میں تعلیم دی جاتی ہے۔ اردو کے فروع کیلئے جو طریقے انہوں نے اپنائے ہیں ہم وہ جاننا چاہتے ہیں۔ پاکستان میں ہمارا وفد وہاں کے طریقہ تعلیم اور نصابی کتب کے بارے میں معلومات لے گا تاکہ ہم بھی اس سے فائدہ اٹھا سکیں‘۔

بھارت میں یونیورسٹی کے حکام نے اپنے پاکستانی ہم منصبوں سے رابطہ قائم کیا ہے اور انہیں امید ہی کہ ان کے اس دورے کی تاریخ جلد ہی طے ہوجائے گی۔ یہ پہلی بار ہے کہ تعلیم کے میدان میں اور خاص طور پر اردو زبان کے حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان اس طرح کا تعاون کیا جارہا ہے۔

 گزشتہ سات آٹھ برسوں میں اس یونیورسٹی کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ اس نے اردو والوں میں نیا اعتماد اور ولولہ پیدا کیا ہےاور اب وہ اردو کی علمی دنیا کے دو بڑے حصوں پاکستان اور بھارت کے درمیان رابطے کی کڑی بھی بننے جارہی ہے۔
 

یہ بات اور بھی اہم ہے کہ یہ سب کچھ اردو زبان کے حوالے سے ہورہا ہے جسے تقسیم ہند سے قبل مسلمانوں کے اعلٰی حکمران طبقے سے منسوب کیا جاتا تھا اور اب بھی بھارت میں ایک طاقتور لابی اس زبان کو مسلم اقلیت سے منسوب کرکے اسے ملک کی تقسیم کیلئے ذمہ دار قرار دیتی رہی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں پروفیسر پٹھان نے کہاکہ ’جہاں سے بھی اردو کے فروغ میں فائدہ ہوسکتا ہے، سرکار اس کی اجازت دے گی اور جیسا کہ میں نے کہا کہ ہم صرف وہ مواد لیں گے جو ہمارے حالات کیلئے موزوں ہے‘۔

پاکستان کی اردو نصابی کتابوں اور تعلیمی مواد سے فائدہ اٹھانے کے ساتھ ساتھ آزاد اردو یونیورسٹی اساتذہ کے تبادلے کے امکانات کا بھی جائزہ لے گی۔ بھارت میں جدید موضوع پر اردو زبان میں کتابوں کی کمی ہے جس سے اردومیڈیم کے طلباء کو کافی پریشانی کا سامنا ہے۔

اردو کی یہ یونیورسٹی اسی تاریخی شہر حیدرآباد دکن میں قائم ہوئی ہے جہاں ماضی میں اردو کی اولین یونیورسٹی جامعہ عثمانیہ قائم ہوئی تھی جس میں انجینئرنگ اور میڈیسن کی تعلیم بھی اردو میں ہوتی تھی۔

مولانا آزاد یونیورسٹی میں سائنس، آرٹس اور کامرس میں گریجویشن ، اردو اور تاریخ میں پوسٹ گریجویشن ، بیچلر آف ایجوکیشن یا بی ایڈ، ماس کمیونیکیشن اور ویمنز اسٹڈیز میں پوسٹ گریجویشن جیسے کورسز کی تعلیم دی جاتی ہے۔

بھارت میں اردو میڈیم کے طلباء پر سب سے بڑی نکتہ چینی یہ ہوتی ہے کہ روزگار کی حیثیت سے ان کا مستقبل زیادہ روشن نہیں ہے اس بارے میں پروفیسر پٹھان کا کہنا تھا کہ ’اردو کے طلباء کا مستقبل بھی وہی ہے جو دوسری زبانوں کے طلباء کا ہے۔ ہم اردو کو روزگار سے جوڑنے کی کوشش کررہے ہیں اس کیلئے ہم نے اس یونیورسٹی میں انگریـزی زبان کی تعلیم کا بندوبست کیا ہے‘۔

گزشتہ سات آٹھ برسوں میں اس یونیورسٹی کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ اس نے اردو والوں میں نیا اعتماد اور ولولہ پیدا کیا ہےاور اب وہ اردو کی علمی دنیا کے دو بڑے حصوں پاکستان اور بھارت کے درمیان رابطے کی کڑی بھی بننے جارہی ہے۔

 
 
اسی بارے میں
تازہ ترین خبریں
 
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
 

واپس اوپر
Copyright BBC
نیٹ سائنس کھیل آس پاس انڈیاپاکستان صفحہِ اول
 
منظرنامہ قلم اور کالم آپ کی آواز ویڈیو، تصاویر
 
BBC Languages >> | BBC World Service >> | BBC Weather >> | BBC Sport >> | BBC News >>  
پرائیویسی ہمارے بارے میں ہمیں لکھیئے تکنیکی مدد