BBCUrdu.com
  •    تکنيکي مدد
 
پاکستان
انڈیا
آس پاس
کھیل
نیٹ سائنس
فن فنکار
ویڈیو، تصاویر
آپ کی آواز
قلم اور کالم
منظرنامہ
ریڈیو
پروگرام
فریکوئنسی
ہمارے پارٹنر
آر ایس ایس کیا ہے
آر ایس ایس کیا ہے
ہندی
فارسی
پشتو
عربی
بنگالی
انگریزی ۔ جنوبی ایشیا
دیگر زبانیں
 
وقتِ اشاعت: Sunday, 14 May, 2006, 13:29 GMT 18:29 PST
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
طبی سروسز متاثر ہونے کااندیشہ
 

 
 
طلباء
پولیس نے طلباء کے احتجاج کو منتشر کرنے کیلیے آنسوگیس استعمال کی
ہندوستان کی حکومت گـزشتہ کئی روز سے نچلی ذات کے لوگوں کے لیے سرکاری کالجوں اور تعلیمی اداروں میں سیٹیں مخصوص کرنے کی تجویز کے خلاف میڈیکل کے طلباء کے احتجاج کی شدت کو کم کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔

اتوار کو انسانی فروغ وسائل کے وزیر ارجن سنگھ نے پولیس کی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے میڈکل کے طلباء سے کہا ہے کہ’وہ صبر سے کام لیں‘۔

ایک اخبار میں حکومت کی نچلی ذات کے لوگوں کے لیے سرکاری کالجوں اور تعلیمی اداروں میں سیٹیں مخصوص کرنے کی تجویز کے سلسلے میں خبر آنے کے بعد سے میڈیکل کے طلباء پچھلے کئی ہفتوں سے احتجاج کر رہے ہیں۔

اتوار کو دارالحکومت دلی میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ارجن سنگھ نے ریزرویشن سے متعلق تجویز کی تفصیلات بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ’اس معاملے سے متعلق تمام وضاحتیں پارلیمنٹ یا پھر کابینہ کے سامنے پیش کروں گا‘۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس سلسلے میں آخری فیصلہ کابینہ ہی کرے گی۔

اس سے قبل صحت کے سکریٹری پرسننا حوتا نے بی بی سی کو بتایا کہ جونئیر ڈاکٹرز کی ہڑتال کی وجہ سے پیدا ہونے والی تمام دقتوں سے نمٹنے کے لیے مکمل تیاریاں کی جا رہی ہیں۔

طلباء کئی ہفتوں سے احتجاج کر رہے ہیں

پرسننا حوتا نے بتایا کہ انہوں نے جونئیر ڈاکٹروں سے ہڑتال پر نہ جانے کی درخواست بھی کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ’سپریم کورٹ کے مطابق ہسپتال جیسی بنیادی ضروریات فراہم کرنے والے مقامات پر ہڑتال نہیں کی جا سکتی ہے‘۔

حوتا نے ہڑتال پر جانے والے ڈاکٹروں کی صحیح تعداد تو واضح نہیں کی لیکن ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملک میں کچھ حد تک میڈیکل سروسز متاثر ہوئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت میڈیکل سروسز صحیح طریقے سے فراہم کرنے کے لیے تمام ضروری قدم اٹھا رہی ہے۔

جمعہ کو میڈکل طلباء کے احتجاجی مارچ کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسوگیس اور پانی کی تیز دھار کا استعمال کیا تھا۔ پولیس کی کارروائی کے خلاف ڈاکٹروں کی تنظیم انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے دلی میں پیر کو بند کرنے کااعلان کیا ہے۔

ایسوسی ایشن کے صدر سنجیو ملک نے بی بی سی کو بتایا کہ پیر کو دلی کے تمام سرکاری اور نجی ہسپتال سیمت میڈیکل ادارے بھی بند رہیں گے۔

دلی کی ہی طرح ممبئی میں بھی سنیچر کو پولیس نے میڈیکل کالج کے احتجاجی طلباء کی بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے کارروائی کی تھی۔ طلباء نے پولیس پر الزام عائد کیا ہے کہ کارروائی کے دوران پولیس نے لاٹھی چارج بھی کیا جس سے ایک طالب علم زخمی ہوگیا تھا۔

انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (ممبئی) نے آئندہ 48 گھنٹوں کے دوران پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

طلباء نے پولیس پر لاٹھی چارج کا الزام عائد کیا

انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اگر ان کی مانگ پوری نہیں کی گئی تو بدھ کوممبئی میں بھی بند کرنے کا اعلان کیا جائے گا۔

ریزرویشن سے متعلق نئی تجاویز کے بارے میں حکومت نے اب تک واضح طور پر کچھ نہیں کہا ہے ۔ میڈیکل کے طلباء حکومت سے ریزرویشن سے متعلق پالیسی کی وضاحت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ جو لوگ ریزرویشن کے خلاف ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے ان کی صلاحیتوں کے ساتھ ناانصافی ہو گی۔

فی الوقت ہندوستان میں نچلی ذات کے ہندؤوں اور قبائلی لوگوں کے لیے کالجوں اور نوکری کے لیے 27 فیصد سیٹیں مخصوص کی گئی ہیں۔

.

 
 
اسی بارے میں
تازہ ترین خبریں
 
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
 

واپس اوپر
Copyright BBC
نیٹ سائنس کھیل آس پاس انڈیاپاکستان صفحہِ اول
 
منظرنامہ قلم اور کالم آپ کی آواز ویڈیو، تصاویر
 
BBC Languages >> | BBC World Service >> | BBC Weather >> | BBC Sport >> | BBC News >>  
پرائیویسی ہمارے بارے میں ہمیں لکھیئے تکنیکی مدد