http://www.bbc.com/urdu/

Friday, 07 April, 2006, 07:56 GMT 12:56 PST

علیگڑھ فسادات: یو پی میں ریڈ الرٹ

بھارت کی ریاست اترپردیش کے شہر علیگڑھ میں ہندو مسلم فسادات میں چار افراد کی ہلاکت کے بعد اتر پردیش میں ریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔

فسادات کے بعد ریاست کی حکومت نے علیگڑھ کی انتظامیہ کو اپنے فرائض میں غفلت برتنے کے الزام میں تبدیل کر دیا ہے۔ حکومت نے سپرنٹینڈنٹ پولیس اور ضلعی مجیسٹریٹ کو تبدیل کر کے ان کی جگہ نئے آفیسر تعینات کیے ہیں۔

جمعہ کے روز حالات معمول پر رکھنے کے لیے ہندو اور مسلم رہنماؤں سے بات چیت ہو رہی ہے۔ تبدیل کیے جانے والے ضلعی ڈسٹرک آر کے سنگھ نے کہا کہ ان کی درخواست پر بی جے پی کے رہنما نے اس وقت تک شہر نہ آنے کا وعدہ کیا ہے جب تک وہاں حالات کشیدہ ہیں۔

ہسپتال کے ذرائع نے بی بی سی کو بتایا کہ ہلاک ہونے والے چاروں افراد کو رائفل کی گولیاں لگی تھیں اور خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ لوگ پولیس کی فائرنگ کا نشانہ بنے ہیں۔ زخمی ہونے والے افراد کو بھی رائفل کی گولیاں لگی تھیں۔

فسادات کا آغاز اس وقت ہوا جب مسلمانوں نے ہندؤوں کے بھگوان رام سے منسوب ایک تہوار رام نومی منانے کے طریقے پر اعتراض کیا۔

پرانے علیگڑھ شہر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ جامعہ علیگڑھ کا سول لائنز کا علاقہ فسادات سے متاثر نہیں ہوا۔

حکام کا کہنا ہے کہ کشیدگی بدھ کی رات کو دہلوی لائن اور سبزی منڈی کے علاقوں سے شروع ہوئی لیکن حکام اس وقت حالات پر قابو پانے میں کامیاب ہو گئے تھے۔

جمعرات کی دوپہر کو ہندؤوں اور مسلمانوں میں دوبارہ جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ مبینہ طور پر یہ جھڑپیں ایک مسجد سے پتھراؤ کے بعد شروع ہوئیں۔

پولیس اور نیم فوجی ریپڈ ایکشن فورس نے ہجوم پر قابو پانے کے لیے فائرنگ کی۔

اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں پرنسپل ہوم سیکرٹری ستیش اگروال نے کہا کہ پوری ریاست میں ریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا ہے اور حساس مقامات پر ریپڈ ایکشن فورس تعینات کر دی گئی ہے۔

ماضی میں بھی علی گڑھ میں کئی بار ہندو مسلم فساد ہو چکے ہیں اور فرقہ وارانہ اعتبار سے اس ضلع کو کافی حساس مانا جاتا ہے ۔