BBCUrdu.com
  •    تکنيکي مدد
 
پاکستان
انڈیا
آس پاس
کھیل
نیٹ سائنس
فن فنکار
ویڈیو، تصاویر
آپ کی آواز
قلم اور کالم
منظرنامہ
ریڈیو
پروگرام
فریکوئنسی
ہمارے پارٹنر
آر ایس ایس کیا ہے
آر ایس ایس کیا ہے
ہندی
فارسی
پشتو
عربی
بنگالی
انگریزی ۔ جنوبی ایشیا
دیگر زبانیں
 
وقتِ اشاعت:
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
فوج میں مسلمانوں کے سروے پر تنازعہ
 

 
 
بھارتی فوجی
آر ایس ایس کا کہنا ہےکہ اس طرح کے قدم سے فوج فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم ہو کر رہ جائے گی۔
مسلمانوں کی اقتصادی اور تعلیمی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے قائم کی گئی راجیندر سچّر کمیٹی سرکاری اداروں میں مسلمانوں کی تعداد کا جائزہ لے رہی ہے۔ اور اسی جائزہ کے تحت اس نے فوج سے بھی پوچھا ہے کہ تینوں شاخوں میں کتنے مسلمان ہیں۔

مسلمانوں کی تعداد کے تعین کے اس جائزے پر حزب اختلاف کی جماعت بی جے پی نے سخت رد عمل ظاہر کیا اور اس کی مذمت کی ہے۔

حکومت کے اس قدم کے خلاف خزب اختلاف کی جماعتوں کے رہنما صدر جمہوریہ سے بھی ملاقات کرنے والے ہيں۔

ہندو نظریاتی تنظیم آر ایس ایس نے اس جائزے کی مذمت کی ہے۔ تنظیم کے ترجمان رام مادھو نے اسے سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا۔ انکا کہنا تھا کہ ’مرکزی حکومت ابتدا سے ہی اقلیتوں کو خوش کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور یہ فیصلہ پورے ملک کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے‘۔

مسٹر مادھو کا کہنا تھا کہ اس طرح کے قدم سے فوج فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم ہو کر رہ جائے گی۔

اسی طرح وشو ہندو پریشد کا بھی یہی خیال ہے کہ یہ ایک خطرناک قدم ہے۔

وی ايج پی کے سیئنر رہنما گری راج کشور کا کہنا تھا کہ حکومت یہ سب مسلمانوں کے لئے کر ری ہے جن کی بقول انکے وفاداری بھی مشکوک ہے۔
حکمراں جماعت کانگریس نے حزب اختلاف کے الزمات کو فرقہ وارانہ منافرت پیدا کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔ پارٹی کے ترجمان ابھیشیک سنگھوی نے کہا کہ‘ یہ محض معلومات حاصل کرنے کے ایک وسیع تر عمل کا حصہ ہے۔"

سجر کمیٹی نے مسلمانوں کی تعداد کی تفصیلات مارچ میں طلب کی تھیں لیکن اس وقت فوج کے سربراہ جے جے سنگھ نے یہ کہہ کر اس کی مخالفت کی تھی کہ اس سے فوج کو ایک غلط اشارہ ملے گا جو بنیادی طور پر ایک غیر سیاسی اور سکیولر ادارہ ہے لیکن وزیراعظم کے دفتر نے مبینہ طور پر انکے اعتراض کو مسترد کر دیا تھا۔

جنرل جے جے سنگھ نے ایک بار پھر کہا ہے کہ مسلح افواج میں داخلہ خالصتاً صلاحت اور ہنر کی بنیاد پر ہوتا ہے ۔ اس میں یہ نہیں پوچھا جاتا ہے کہ آپ کس جگہ سے آئے ہیں، آپ کی زیان کیا ہے اور آپ کا مذہب کیا ہے۔ فوج صرف یہ دیکھتی ہے کہ اس میں داخلے کے لیے ہر کسی کو مساوی موقع ملے۔

تاہم سچّر کمیٹی کا کہنا ہے کہ فوج بھی تمام دیگر سرکاری اداروں کی طرح ایک سرکاری ادارہ ہے اور اسے بھی تمام تفصیلات فراہم کرنی چاہیں۔

 
 
اسی بارے میں
تازہ ترین خبریں
 
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
 

واپس اوپر
Copyright BBC
نیٹ سائنس کھیل آس پاس انڈیاپاکستان صفحہِ اول
 
منظرنامہ قلم اور کالم آپ کی آواز ویڈیو، تصاویر
 
BBC Languages >> | BBC World Service >> | BBC Weather >> | BBC Sport >> | BBC News >>  
پرائیویسی ہمارے بارے میں ہمیں لکھیئے تکنیکی مدد