|
کرناٹک حکومت خطرے میں | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
کرناٹک میں کانگریس کی اتحادی جماعت جنتا دل سیکولر کے بہت سے ارکان نے حکومت کی حمایت سے ہاتھ کھینچنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس عدم اعتماد کی وجہ سے ریاستی گورنر ٹی این چترویدی نے وزیرِاعلٰی دھرم سنگھ کو اکثریت ثابت کرنے کے لیے سات روز کی مہلت دی ہے۔ ریاست میں کانگریس اور جنتادل ایس کی مخلوط حکومت ہے لیکن وزارتِ اعلٰی کے عہدے کے لیے دونوں میں کافی دنوں سے رساکشی جاری تھی۔ بھارتیہ جنتا پارٹی اور جنتادل(ایس) کے ارکان اسمبلی نےگورنر سے ملاقات کر کے نئی حکومت کی تشکیل کا دعوٰی پیش کیا ہے۔ ارکان نے دھرم سنگھ کے استعفے کے لیےگورنر کی رہائش پراحتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔ وزیرِاعلٰی دھرم سنگھ نے کہا ہے کہ وہ استعفٰی نہیں دیں گے اور اپنی معیاد پوری کریں گے۔گورنر نے انہیں ستائیس جنوری تک اکثریت ثابت کرنے کا وقت دیا ہے۔ کانگریس اور جنتادل(ایس) کی مخلوط حکومت کےگرنے کی قیاس آرائیاں اسی وقت شروع ہوگئی تھیں جب جنتادل (ایس) کے رہنما اور سابق وزیرِاعظم ایچ ڈی دیوگوڑا نے سابق وزیرِاعظم اٹل بہاری واجپئی سے گزشتہ ہفتے ملاقات کی تھی۔ مسٹر گوڑا کہتے رہے ہیں کہ وہ بی جے پی سے کبھی ہاتھ نہیں ملائیں گے لیکن بنگلور واپس آتے ہی ان کے بیٹے کمار راما سوامی نے اعلان کر دیا کہ وہ بی جے پی کے ساتھ مل کر ایک نئی حکومت تشکیل دیں گے۔ گوڑا کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے نےانہیں دھوکا دیا ہے لیکن تجزیہ کار کہتے ہیں کہ یہ سب سیاست ہے۔ دو سو چوبیس رکنی ریاستی اسمبلی میں کانگریس کے چونسٹھ، جے ڈی ایس کی انسٹھ اور بی جے پی کے اناسی ارکان ہیں۔ سب سے بڑی جماعت بی جے پی ہے لیکن انتخابات کے بعد کانگریس اور جنتادل ایس نے مشترکہ طور پر نئی حکومت تشکیل دی تھی۔ سیاسی تجزیہ کار کہتے ہیں کہ موجودہ صورت حال میں بی جے پی بہتر پوزیشن میں ہے۔ اس نے دیوگوڑا کے بیٹے کو وزارتِ اعلٰی کا عہدہ پہلے ہی دینے کا وعدہ کیا ہے اور ممکن ہے کہ اس سیاسی کھیل میں وہ بازی لے جائے۔ اگر وہ ایسا کرتی ہے تو جنوبی ہندوستان کی کسی بھی ریاست میں بی جے پی کی یہ پہلی حکومت ہوگی جس سے اس کے حوصلے بلند ہوں گے۔ کانگریس پارٹی کے کئی سینئر رہنما بنگلور پہنچ چکے ہیں اور وہ اس بات کے لیے کوشاں ہیں کہ بی جے پی کو کسی بھی طرح اس سے دور رکھا جائے۔ اگر بی جے پی اپنے منصوبوں میں کامیاب ہوتی ہے تو اس سے کانگریس کے حوصلے پست ہوں گے۔ | اسی بارے میں رشوت میں ریاست بہار نمبر ون01 July, 2005 | انڈیا اڈوانی: صدارت سےمستعفی 31 December, 2005 | انڈیا واجپیئی سیاست سے ریٹائر ہو گئے29 December, 2005 | انڈیا 2005 – سیاسی جماعتوں کی مشکلوں کا سال19 December, 2005 | انڈیا مدھیہ پردیش: شیو راج نئے وزیراعلیٰ26 November, 2005 | انڈیا واجپئی کی دھمکی، بھارتی کا احتجاج29 November, 2005 | انڈیا | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||