BBCUrdu.com
  •    تکنيکي مدد
 
پاکستان
انڈیا
آس پاس
کھیل
نیٹ سائنس
فن فنکار
ویڈیو، تصاویر
آپ کی آواز
قلم اور کالم
منظرنامہ
ریڈیو
پروگرام
فریکوئنسی
ہمارے پارٹنر
آر ایس ایس کیا ہے
آر ایس ایس کیا ہے
ہندی
فارسی
پشتو
عربی
بنگالی
انگریزی ۔ جنوبی ایشیا
دیگر زبانیں
 
وقتِ اشاعت: Tuesday, 17 January, 2006, 15:37 GMT 20:37 PST
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
فساد کی سیاست؟
 

 
 
گجرات کے فسادات پر اب تک کئی رپورٹ مرتب کی جا چکی ہیں۔
گجرات کے فسادات پر بھی اب تک کئی رپورٹ مرتب کی جا چکی ہیں۔
بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار نے 1989 میں بھاگلپور میں ہونے والے ہندومسلم فسادات کی از سر نو تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔

ان فسادات میں ایک ہزار سے زیادہ افراد مارے گئے تھے اورمسلمانوں کی پاور لوم
کی صنعت تباہ ہو گئ تھی۔

وزیرِاعلٰی نتیش کمار نے یہ اعلان بھی کیا ہے کہ حکومت اس مہینے فسادات پر ایک قرطاس ابیض بھی جاری کرے گی۔

حزب اختلاف کی جماعت راشٹریہ جنتا دل نے نئی حکومت کے قدم کا خیر مقدم کیا ہے لیکن حکمران جماعت کے ارادوں پر شکوک بھی ظاہر کیے ہیں۔ پارٹی کے ترجمان شیوانند تیواری نے کہا کہ ’نئی حکومت کے سامنے بے روزگاری ، امن و قانون اور ذات پات کے ٹکراو جیسے اہم سوالات ہیں جن سے توجہ ہٹانے کے لیے نتیش نے یہ اعلانات کیے ہیں-‘

تاہم بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ نتیش نے پوری ایمانداری کے ساتھ فسادات کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ ریاست کے سرکردہ مسلم کارکن انور علی کہتے ہیں کہ ’نتیش کمار ایک سنجیدہ رہنما ہیں اور ان کے قول و فعل میں زیادہ فرق نہیں رہا ہے۔ اس لیے بہار کی مسلم برادری یہ امید کر رہی ہے کہ وہ جو کہہ رہے ہیں وہ کریں گے بھی۔‘ ان کا خیال ہے کہ بھاگلپور میں پاور لوم کی صنعت کی بحالی اور معاوضے کی ادائیگی کے وعدے پر اگر عمل کیا گیا تو یہ ریاست کے مسلمانوں کے لیے ایک بہت بڑا قدم ہو گا۔‘

روزنامہ انڈین ایکسپریس کے تجزیہ کار جے پرکاش یادو کا خیال ہے کہ ان اعلانات میں کچھ سیاست بھی کارفرما ہے۔ ’اس بار کافی مسلم ووٹ لالو سےٹوٹ کرنتیش کی طرف گئے اور ان کے اتحاد کے کئی امیدوار جیتے بھی۔ اب وہ مسلمانوں کو اپنی طرف کھینچنے کی کوشش کر رہے ہیں‘۔

گجرات کی بیسٹ بیکری میں کئی مسلمانوں کو زندہ جلا دیا گیا تھا
یادو کا خیال ہے کہ فسادات پر قرطاس ابیض جاری کیے جانے سے لالو یادو کی جما عت کی ساکھ مزید خراب ہو گی۔

’وہائٹ پیپر میں اس بات کی تفصیل ہو گی کہ کتنے لوگوں کو معاوضہ دیا گیا۔ کتنے بلوای گرفتار کیےگئے اور کتنے پکڑے نہیں گئے۔ کس کس پر مقدمہ چلا۔ اس میں سابقہ حکمت پرضرور انگلیاں اٹھیں گی۔‘

’ریاست کے بہت سے لوگ حکومت کے اعلانات سے بیزار نظر آتے ہیں۔ سرکردہ سیاسی کارکن رضی احمد کہتے ہیں کہ فسادات کی ازسرنو تحقیقات سے کچھ حاصل نہیں ہو گا۔ ہم نے رانچی کے فسادات دیکھے، بہار شریف اور جمشید پور کے بلوے دیکھے۔ ان پر کتنی رپورٹیں آئیں لیکن عمل کسی پر نہیں ہوا۔‘

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ سیاسی جماعتیں فسادات کو اپنے مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کرتی رہی ہیں۔ ماضی کے اگر ریکارڈ دیکھیں تو خواہ وہ 1984 کے سکھ مخالف فسادات رہے ہوں یا گجرات کے فسادات ، ملائم سنگھ کے اقتدار مین ملیانہ اور ہاشم پورہ کا قتل عام رہا ہو یا کانگریس کے دور میں ممبئی کے فسادات ۔ ان واقعات میں سزائیں تو عموماً کسی کو نہیں ملیں لیکن ان پر سیاست برسوں تک کی جاتی رہی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ بھاگلپور بھی اس سے مختلف نہیں ہے۔

 
 
تازہ ترین خبریں
 
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
 

واپس اوپر
Copyright BBC
نیٹ سائنس کھیل آس پاس انڈیاپاکستان صفحہِ اول
 
منظرنامہ قلم اور کالم آپ کی آواز ویڈیو، تصاویر
 
BBC Languages >> | BBC World Service >> | BBC Weather >> | BBC Sport >> | BBC News >>  
پرائیویسی ہمارے بارے میں ہمیں لکھیئے تکنیکی مدد