BBCUrdu.com
  •    تکنيکي مدد
 
پاکستان
انڈیا
آس پاس
کھیل
نیٹ سائنس
فن فنکار
ویڈیو، تصاویر
آپ کی آواز
قلم اور کالم
منظرنامہ
ریڈیو
پروگرام
فریکوئنسی
ہمارے پارٹنر
آر ایس ایس کیا ہے
آر ایس ایس کیا ہے
ہندی
فارسی
پشتو
عربی
بنگالی
انگریزی ۔ جنوبی ایشیا
دیگر زبانیں
 
وقتِ اشاعت: Monday, 02 January, 2006, 18:52 GMT 23:52 PST
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
بی جے پی کے نئے صدر نامزد
 
راجناتھ سنگھ
راجناتھ سنگھ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں
بھارت میں حزب اختلاف کی بڑی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے راجناتھ سنگھ کو جماعت کا نیا صدر نامزد کر لیا ہے اس طرح جماعت کی سربراہی نسبتاً جوان ہاتھوں میں آگئی ہے۔

چون سالہ راجناتھ سنگھ، ایل کے اڈوانی کے بعد بی جے پی کی سربراہی سنبھالیں گے۔ اڈوانی جماعت کے بانیوں میں سے ایک ہیں اور انہوں نے ہفتہ کو سخت گیر ارکان سے تنازع کے بعد بی جے پی سے علیحدگی اختیار کرلی ہے۔

اتر پردیش سے تعلق رکھنے والے راجناتھ سنگھ زیادہ معروف شخصیت نہیں ہیں تاہم ن کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد یہ ہے کہ جماعت کے حامیوں میں اضافہ کریں اوراس کی ساکھ بہتر بنائیں۔

حال ہی میں بی جے پی کو کئی سکینڈلز کا سامنا رہا ہے جس سے اس کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔

جماعت میں دائیں بازو کے تقریباً چھ وزراء کو پیسے کے غیر قانونی لین دین کے الزامات کے باعث پارلیمان سے معطل کردیا گیا ہے۔

گزشتہ ہفتے جماعت کے جنرل سیکریٹری سنجے جوشی نے جنسی تعلقات کا ایک سکینڈل سامنے آنے کے بعد اپنے عہدے سے استعفٰی دے دیا تھا۔

راجناتھ سنگھ گزشتہ پندرہ ماہ کے دوران جماعت کے تیسرے صدر ہیں۔ ستتر سالہ اڈوانی ایک سال سے کچھ زیادہ کے عرصے کے لیے جماعت کے صدر رہے ہیں۔ ان سے پہلے پارٹی کی صدارت ونکائے ناڈو کے ہاتھ میں تھی۔ انہوں نے اکتوبر دوہزار چار میں ذاتی وجوہ کی بنیاد پر استعفٰی دے دیا تھا۔

اڈوانی نے تسلیم کیا ہے کہ جماعت ’برے دور’ سے گزر رہی ہے تاہم ان کا خیال تھا کہ سنگھ جماعت کو نئی بلندیوں تک لے جائیں گے۔

راجناتھ سنگھ اگرچہ مقامی سطح پر کافی بااثر رہنما ہیں اور ان کی اچھی ساکھ ہے تاہم وہ قومی سطح پر زیادہ نہیں جانے جاتے۔

کہا جا رہا ہے کہ پارٹی کی صدارت نئے ہاتھوں میں جانے سے جماعت کے ایک دور کا خاتمہ اور نئے دور کی ابتدا ہوگی۔ جماعت کو دو ہزار چار میں عام انتخابات میں کانگریس سے شکست کا بڑا جھٹکا لگا تھا۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ اب جماعت کو دو رستوں میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہوگا جوکہ کافی مشکل کام ہے، اسے یا تو اپنا ہندو قوم پرست نظریہ اپنائے رکھنا ہوگا یا پھر جدید اور پیش رفت کرنے والی جماعت کے طور پر جدوجہد کرنا ہوگی۔

 
 
اسی بارے میں
اڈوانی: صدارت سےمستعفی
31 December, 2005 | انڈیا
تازہ ترین خبریں
 
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
 

واپس اوپر
Copyright BBC
نیٹ سائنس کھیل آس پاس انڈیاپاکستان صفحہِ اول
 
منظرنامہ قلم اور کالم آپ کی آواز ویڈیو، تصاویر
 
BBC Languages >> | BBC World Service >> | BBC Weather >> | BBC Sport >> | BBC News >>  
پرائیویسی ہمارے بارے میں ہمیں لکھیئے تکنیکی مدد