|
وہاں بڑی بے بسی ہے | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
’میں نے اپنے گھر کو جھولے کی طرح ہلتے دیکھا اور پھر سب کچھ ختم ہوگیا۔‘ یہ ہمیں ریاض نے بتایا جو زلزلے کے وقت اپنے مکان میں شیشے لگوا رہے تھے۔ سولہ کمروں پر مشتمل مکان میں رہنے والے ریاض اب اڑی کے ایک امدادی کیمپ میں رہ رہے ہیں اور انہوں نے اپنے والدین کو سرینگر بھیج دیا ہے۔ اڑی میں اس طرح کے کئی گاؤں ہیں جو پوری طرح تباہ ہوگئے ہیں۔ امدادی کاموں کے لیے آج کل کشمیر سے باہر کے لوگ بھی یہاں ہیں۔ انہیں میں سے ممبئی کے ایک انجینئر نرنجن پاریکھ نے ہمیں بتایا کہ یہاں کے مکان ایسے بنے ہیں کہ شاید زلزلے کے بارے میں کبھی فکر ہی نا رہی ہو۔ تعمیر کے لیے جو چیزیں استعمال کی گئی ان میں زلزلے کی سنجیدگی کا خیال نہیں رکھا گيا تھا۔ نرنجن کا کہنا تھا کہ چونکہ ان مکانوں کی بنیاد کمزور ہے اس لیے باقی ماندہ مکانوں کواوپر سے ٹھیک کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ انہیں نئے سرے سے بنانے کی ضرورت ہے۔ اس علاقے میں امدادی سامان پہنچا ہے اور اب کام چلانے کے لیے چولہے انگیٹھی اور بستر لوگوں کے پاس ہیں۔ یہیں ہمیں ارشاد نامی ایک شخص ملے جنہوں نے بتایا کہ ’اس بار کی عید بڑی عجیب تھی‘۔ ’ہم نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ کھلےآسمان کے نیچے رات گزارنی پڑیگی‘۔ زلزلے کو چار ہفتے گزر گئے ہیں اور اب لائن آف کنٹرول کھلنے والی ہے۔ کچھ لوگ اسکے انتظار میں ہیں۔ ’لیکن جب خود کی زندگی پٹری سے اتر جائے تو رشتے داروں سے ملاقات کرنا کسی کی ترجیح نہیں ہوتی۔‘ ویسے بھی ایل اوسی پار کرنے کے لیے اتنی زیادہ کاغذی خانہ پری کی ضرورت ہے کہ اس جھمیلے میں کم ہی لوگ پڑنا چاہتے ہیں۔ ٹیتھوال سے واپس آئے بعض لوگوں نے مجھے بتایا کہ پاکستان میں زلزلے کی تباہی کو وہ دریا کے اس پار دیکھ سکتے ہیں۔ وہاں بڑی بے بسی ہے۔ بہت تباہی ہوئی اور اگر انہیں موقع ملے تو وہ انکی کسی بھی طرح مدد کرنا چاہیں گے۔ ایک بزرگ نے ہم سے کہا کہ ساری زندگی کی کمائی سے مکان تعمیر کیا جاتا ہے۔ سب کچھ کھو دینے کے بعد دوچار ہفتوں میں دوبارہ سب کچھ تیار نہیں کیا جا سکتا ہے۔ اس گاؤں اور آس پاس کے علاقوں میں لوگوں سے بات چیت کے بعد مجھے یہی لگا کہ عام طور پر لوگ فوج اور اس کے کام کاج سے خوش ہیں۔ لیکن مقامی انتظامیہ سے وہ ناراض ہیں۔ | اسی بارے میں ایل او سی: پہلےتین مقامات کھلیں گے 03 November, 2005 | انڈیا کشمیر میں کار بم دھماکہ، چھ ہلاک 02 November, 2005 | انڈیا غیرفوجی کشمیر، محتاط رد عمل 02 November, 2005 | انڈیا ابھی صرف ایک جگہ سے 05 November, 2005 | انڈیا | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||